HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
Homepage
Author: Moiz Amjad

Please login for Bookmark , Comment or Highlight

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان کے تقاضے

اس دنیا میں اللہ کے دین اور اس کی ہدایت کا تنہا ماخذ اب قیامت تک محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی ذات والا صفات ہے۔ اب رہتی دنیا تک آپ ہی کو یہ مقام حاصل ہے کہ آپ جس چیز کو دین قرار دیں، وہی دین قرار پائے اور اسے اس حیثیت سے اپنے علم و عمل میں اختیار کیا جائے۔ انسان اگر اللہ کی ہدایت اور اس کی پسند اور ناپسند جاننا چاہے تو اس کے سوا اور کوئی راستہ اس کے پاس نہیں ہے کہ وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف رجوع کرے۔ واقعہ یہ ہے کہ ذات باری کی صحیح معرفت اور اس کے ساتھ صحیح تعلق پیدا کرنے کے لیے بھی ہم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی رہنمائی کے محتاج ہیں:

بمصطفیٰ برساں خویش را کہ دیں ہمہ اوست
اگر بہ او نہ رسیدی، تمام بولہبی ست

نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانے کے معنی یہ ہیں کہ آپ کو اللہ کا سچا پیغمبر مانا جائے۔ پیغمبر پر یہ ایمان محض کوئی نظری اور علمی چیز نہیں ہے ۔ خدا پر ایمان کی طرح اس کے بھی کچھ بدیہی تقاضے ہیں۔ یہ تقاضے اگر پورے نہیں کیے جا رہے تو اس کے معنی یہ ہیں کہ جس چیز کو ایمان کا نام دیا جا رہا ہے، وہ حقیقت میں ایمان ہی نہیں ہے یا اس کا دعویٰ کرنے والا اس کی حقیقت اور اس کے تقاضوں سے واقف نہیں ہے ۔قرآن مجید اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی رو سے آپ پر ایمان لانے کے نتیجے میں جو تقاضے پیدا ہوتے ہیں، وہ یہ ہیں:

 

B