انبیا کی زندگی کا ازدواجی پہلو زیربحث ہو یا کوئی اور سب سے اہم بات جسے ملحوظ رکھنا ضروری ہے وہ یہ ہے کہ انبیا خدا کے فرستادہ ہوتے ہیں۔ ان کی اصل شخصیت خدا کے نمائندہ اور اس کے پیغام بر کی ہوتی ہے۔ ان کی ذمہ داریاں، عام آدمی کے مقابلے میں، کہیں زیادہ ہوتی ہیں۔ وہ اپنی ذاتی حیثیت میں ، گو بشر ہوتے ہیں، لیکن ان کی شخصیت کا خاص پہلو یہ ہوتا ہے کہ ان پر کار نبوت کی عظیم ذمہ داری ڈالی جاتی ہے۔ وہ انبیاے کرام جو رسالت کے منصب پر بھی فائز ہوں، انھیں کچھ مزید ذمہ داریاں بھی تفویض کی جاتی ہیں۔ انبیا کی یہ ذمہ داریاں ان کی شخصیت کو ایک عام آدمی سے آگے بڑھ کر کچھ نئے رخ اور نئی جہتیں دے دیتی ہیں۔ چنانچہ انھیں عام آدمی کی نسبت کئی اضافی کام انجام دینے پڑتے ہیں۔
کسی نبی کی سیرت، اس کے افعال و اعمال اور اس کی زندگی کا مطالعہ کرتے ہوئے، اگر اس بنیادی حقیقت کو ملحوظ نہ رکھا جائے تو وہ حکمت جو اس کے مختلف کاموں میں پائی جاتی ہے، کسی صورت میں بھی سمجھی نہیں جا سکتی۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازدواجی زندگی کے مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ نے ابتدائی دو نکاحوں کے علاوہ جتنے نکاح بھی کیے، ان کی وجہ بشری تقاضے نہ تھے۔ اور نہ آپ کے پیش نظر ، نکاح کے وہ عمومی مقاصد ہی تھے، جن کی خاطر دنیا میں نکاح کیا جاتا ہے، بلکہ ان نکاحوں کی کچھ اور وجوہ تھیں۔ مزید یہ بات بھی معلوم ہوتی ہے کہ آپ کی ازدواجی زندگی نبوت و رسالت کی ذمہ داریوں سے ایک خاص تعلق رکھتی تھی اور آپ کی ان ذمہ داریوں میں آپ کی ازواج مطہرات کو ایک خاص کردار ادا کرنا تھا۔ اس ساری صورت حال نے آپ کے ہاں ان وجوہ اور ان مقاصد کو جنم دیا، جن کی بنا پر آپ نے مختلف نکاح کیے۔
چنا نچہ آپ کے ہاں تعدد ازواج کی حکمت جاننے کے لیے یہ نہایت ضروری ہے کہ آپ کی شخصیت کے وہ سب پہلو واضح کیے جائیں، جن کے حوالے سے آپ پر مختلف ذمہ داریاں ڈالی گئی تھیں۔ پھر آپ کی ازدواجی زندگی سے ان ذمہ داریوں کا جو تعلق بنتا ہے، وہ سامنے لایا جائے اور اسے مدنظر رکھتے ہوئے آپ کی ازدواجی زندگی کا مطالعہ کیا جائے۔
اب ہم ان سب امور کو ایک ترتیب سے مختلف عنوانات کے تحت بیان کرتے ہیں۔
_______