HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
مصنف : محمد ذکوان ندوی

’کلمۂ اسلام‘ کی عظمت

ایک مومن کے لیے اِس سے بڑا کوئی اعزاز نہیں کہ وہ صرف اللہ کا بندہ اور رسول کا امتی ہے، نہ کہ دوسرے کسی اور شخص یا فکر ونظریے کااسیر۔اِس کلمۂ اسلام کا یہ اولین تقاضا ہے کہ انسان صرف اللہ کو اپنا معبود برحق و وحدہٗ لاشریک خدا تسلیم کرے،اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کوپورے دل و جان سے اپنا مطاع مطلق قرار دے۔ چنانچہ اللہ کے سوا نہ کوئی اُس کا معبود ہے، اور نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آ لہٖ وسلم کے سوا کسی اورزندہ یا غیرزندہ ہستی کو یہ حیثیت حاصل ہے کہ وہ رسول جیسے مطاع مطلق قائداوررہنما وامام کا درجہ پاسکے۔

خدا اور رسول، دونوں میں سے کسی ایک کی اِس استثنائی حیثیت کے متعلق کوتاہی اور بے شعوری عملاً ’ کلمۂ اسلام‘ کی تصغیر اور اُس کے ساتھ دغاوبے وفائی کے ہم معنی ہوگا۔ اسلام کا یہ کلمہ سادہ معنوں میں، محض ایک کلمہ نہیں، بلکہ وہ ایک ایسا انقلابی نظریۂ حیات ہے جو ایک سچے مومن کو تمام معبودان باطل کی بندگی اور تمام بتان رشتہ و پیوند کی قیدسے آزادی عطا کرتاہے۔

گویا یہی ’ کلمۂ اسلام‘ وہ ”ایک سجدہ“ہے جو آدمی کو تما م ”سجدوں“سے بے نیاز کردیتاہے۔ایک خداے واحد پر ایمان دوسرے تمام ’خداؤں‘سے بلند اور رسول برحق کی رسالت کا اقرار دوسرے تمام مفروضہ ر ہنماؤں کی غیر مشروط رہنمائی سے آزاد کردیتا ہے۔یہ ایمان تمام مربیین واساتذہ کوانتہائی محترم بناتاہے، مگراِس استفادہ و احترام سے ہٹ کر،رسول برحق کے سواکسی اور نظریہ و انسان کو غیر مشروط اطاعت کا مقام دینے کی نفسیات کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ کردیتاہے، جس میں آدمی کی اپنی شخصیت اور اُس کا پورا وجود ہمیشہ کے لیے ایک کورانہ تقلید محض کااسیر بن کررہ جائے،یہاں تک کہ وہ جب بھی دیکھے،تو اُسی کے ذہن سے، اور سوچے توہمیشہ اُسی کے متعین کردہ خطوط پرسوچے۔

اِس موقع پر ترجمان حقیقت ڈاکٹراقبال کا ایک قیمتی شعرر اقم کے ذہن میں گونج رہاہے:

 ایک سجدہ جسے تو گراں سمجھتا ہے

ہزار سجدوں سے دیتا ہے آدمی کو نجات!

یہاں ایک لطیف ترمیم کے ساتھ یہ شعر پیش خدمت ہے۔ ملاحظہ فرمائیں:

یہ ایک ’کلمہ‘ جسے تو گراں سمجھتا ہے

ہزار’کلموں‘ سے دیتا ہے آدمی کو نجات!

یہی ’ کلمۂ اسلام‘ وہ اصل ربانی آئیڈیالوجی اور راہ فکرو عمل ہے جسے پوری طرح ماننے اور اختیار کرنے کا مطالبہ خدا کا دین ایک سچے مومن سے کرتا ہے۔ یہی ’ کلمۂ اسلام‘ وہ ’شجرۂ طیبہ‘(ابراہیم ۱۴: ۲۴) ہے جو ہر موقع پر اہل ایمان کے لیے سا یۂ  رحمت بن کر ایک خزاں نا آشنا درخت کے مانند لہلہاتا رہتا ہے:

یہ نغمہ فصل گل و لالہ کا نہیں پابند

بہار ہو کہ خزاں، لا الٰہ الا اللہ!

اِس ’ کلمۂ اسلام‘ کادوٹوک فیصلہ ہے کہ خدا ے وحدہٗ لاشریک کے سوا،اِس کائنات میں کوئی اور الہٰ و معبود نہیں، اور رسول برحق وپیغمبر آخر الزماں (حضرت محمدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم)کے سوا کسی قائد اور رہنما کو یہ مقام حاصل نہیں کہ وہ ایک ایسے مطاع مطلق کا درجہ پاسکے جو مستند وحی ربانی پر مبنی ایک خالی از خطا (infallible) ماخذ کی حیثیت رکھتاہو۔اِس اعتبار سے، یہ ’ کلمۂ اسلام‘ آدمی کے لیے سچے استغنا اور کامل حریت کے ایک ابدی اور ربانی پروانے کی حیثیت رکھتا ہے۔ 

[۱۰/جولائی ۲۰۲۴ء]

ـــــــــــــــــــــــــ

B