HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
مصنف : جاوید احمد غامدی

نماز گناہوں کو مٹا دیتی ہے

فقہ النبی

ترجمہ و تحقیق: محسن ممتاز

ــــــ ۱ ــــــ

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:۱ «أَرَأَيْتُمْ لَوْ أَنَّ نَهَرًا بِبَابِ أَحَدِكُمْ يَغْتَسِلُ فِيهِ كُلَّ يَوْمٍ خَمْسًا، مَا تَقُولُ: ذَلِكَ يُبْقِي مِنْ دَرَنِهِ»؟ قَالُوا: لاَ يُبْقِي مِنْ دَرَنِهِ شَيْئًا، قَالَ: «فَذَلِكَ مِثْلُ الصَّلَوَاتِ الخَمْسِ، يَمْحُو اللّٰهُ بِهِ الخَطَايَا».

و عنه في رواية: ۲ «الصَّلَاةُ الْخَمْسُ، وَالْجُمْعَةُ إِلَى الْجُمْعَةِ، كَفَّارَةٌ لِمَا بَيْنَهُنَّ، مَا لَمْ تُغْشَ الْكَبَائِرُ».

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اُنھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : یہ بتاؤ کہ اگر تم میں سے کسی کے دروازے پر ایک نہر ہو، جس میں وہ روزانہ پانچ مرتبہ نہائے تو کیا اُس کے جسم پر میل نام کی کوئی چیز باقی رہ جائے گی؟ لوگوں نے عرض کیا : اِس صورت میں تو یقیناً میل کا کوئی شائبہ باقی نہ رہے گا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ پانچ نمازوں کی مثال ہے ۔ اللہ اِن کے ذریعے سے بالکل اِسی طرح گناہوں کو مٹا دیتا ہے ۔ ۱

اِنھی ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اگر بڑے گناہوں سے بچا جائے تو پانچ نمازیں اور جمعے کے بعد  دوسرا جمعہ گناہوں کا کفارہ بن جاتے ہیں ۔۲

_________________

۱۔ اِس لیے کہ بندہ جب صحیح شعور کے ساتھ نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو خدا کے ساتھ اپنے عہد کی تجدید کرتا ہےکہ وہ اُس کی معصیت سے اجتناب کرے گا۔اِس کے نتیجے میں وہ ایک نماز سے دوسری نماز کی لغزشوں پر لازماً ندامت محسوس کرتا اور اُن سے بچنے کے لیے ایک نئے عزم اور ارادے کے ساتھ زندگی کی مصروفیتوں کی طرف لوٹتا ہے۔ غور کیجیے تو توبہ کی حقیقت بھی یہی ہے اور توبہ کے بارے میں معلوم ہے کہ وہ بندے کو گناہوں سے پاک کر دیتی ہے۔

۲۔ یہ ٹھیک وہی مضمون ہےجو سورۂ نساء (۴) آیت ۳۱ میں اِس طرح بیان ہوا ہے کہ اگر بڑے گناہوں سے بچتے رہے، جن سے تمھیں منع کیا جا رہا ہے تو تمھاری چھوٹی برائیوں کو ہم تمھارے حساب سے ختم کر دیں گے اور تمھیں عزت کی جگہ داخل کریں گے۔

اللہ تعالیٰ کی بڑی عنایت ہے کہ بڑے گناہوں سے اپنے آپ کو بچائے رکھنے کا صلہ اُس نے یہ بیان فرمایا ہے کہ اِس کے بعد آدمی کے چھوٹے گناہوں کو وہ اپنی بے پایاں رحمت سے معاف کر دیتا ہے۔ یہ معافی، ظاہر ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ اپنے تعلق کو قائم رکھنے ہی سے ہوتی ہے، اور نماز اِسی تعلق کا اولین اظہار ہے۔

متن کے حواشی

۱۔ اِس روایت کا متن اصلاً صحیح بخاری ، رقم ۵۲۸ سے لیا گیا ہے ۔اس کے راوی ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ہیں۔ اس کے متابعات اِن کتب میں دیکھے جا سکتے ہیں :

مصنف ابن ابی شیبہ ، رقم ۷۶۵۱۔ مسند احمد ، رقم ۸۹۲۴، ۹۶۹۲۔ صحیح مسلم ، رقم ۶۶۷۔ سنن ترمذی ، رقم ۲۸۶۸ ۔ سنن نسائی ، رقم۴۶۲۔ السنن الکبریٰ، نسائی ، رقم ۳۱۹۔ تعظیم قدر الصلاۃ ، مروزی ، رقم ۹۲، ۹۳۔ مستخرج ابی عوانہ ، رقم ۱۳۱۳۔ شرح مشکل الآثار ، طحاوی، رقم ۴۹۶۵، ۴۹۶۷۔ صحیح ابن حبان ، رقم ۱۷۲۶۔ مسند السراج ، رقم ۱۲۶۰۔ الترغیب فی فضائل الاعمال و ثواب ذالک، ابن شاہین ، رقم۵۱۔ السنن الصغیر ، بیہقی ، رقم۴۷۵۔

۲۔ یہ روایت اصلاً  صحیح مسلم ، رقم۲۳۳ سے لی گئی ہے ۔ اس کے متابعات اِن مراجع میں نقل ہوئے ہیں :

مسند احمد ، رقم۸۷۱۵۔ سنن ترمذی ، رقم۲۱۴۔ سنن ابن ماجہ ، رقم۱۰۸۶۔ صحیح ابن خزیمہ ، رقم۳۱۴۔ صحیح ابن حبان ، رقم۱۷۳۳، ۲۴۱۸۔ مستخرج ابی عوانہ ، رقم۱۳۱۱۔ مسند ابی یعلیٰ، رقم۶۴۸۶۔ مسند السراج ، رقم ۵۳۲، ۵۳۳، ۱۴۷۵۔ السنن الکبریٰ، بیہقی ، رقم ۴۱۳۳، ۴۱۳۵۔

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــ

B