فقه النبی
ترجمہ و تحقیق: محسن ممتاز
ــــــ ۱ ــــــ
عَن عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ:1 سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ العَمَلِ أَحَبُّ إِلَى اللّٰهِ؟ قَالَ: «الصَّلاَةُ۲ عَلَى وَقْتِهَا».
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا :اعمال میں کیا چیز اللہ کو سب سے زیادہ پسند ہے؟1 آپ نےفرمایا : وقت کی پابندی کے ساتھ نماز ادا کرنا۔2
_______________
۱۔ اِس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ صحابۂ کرام نے دین کی حقیقت کو کس عمق کے ساتھ سمجھا تھا اور وہ اگر کبھی استفسار بھی کرتے تھے تو کن چیزوں کے بارے میں کرتے تھے۔
۲۔ اِس جواب سے واضح ہے کہ دین کی جو حقیقت قرآن میں بیان ہوئی ہے، دین کے احکام کی درجہ بندی بھی اُسی کے لحاظ سے ہو گی اور ہونی چاہیے۔ ہر شخص جانتا ہے کہ دینی اخلاقیات میں پروردگار کی معرفت اور اُس کے ساتھ سچے تعلق سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں ہو سکتی اور وقت کی پابندی کے ساتھ نماز اِسی تعلق کا اظہار ہے، لہٰذا اعمال میں اللہ کو سب سے زیادہ پسند بھی یہی ہونی چاہیے۔
۱۔ اِس روایت کا متن صحیح بخاری، رقم ۵۹۷۰سے لیا گیا ہے۔ اِس کے متابعات اِن مراجع میں نقل ہوئے ہیں: جامع معمر بن راشد، رقم۲۰۲۹۵۔مسند طیالسی، رقم ۳۷۰۔مصنف عبدالرزاق،رقم ۵۰۱۴۔ سنن سعید بن منصور، رقم ۲۳۰۲۔ مسند ابن جعد، رقم ۴۷۰۔ مصنف ابن ابی شیبہ، رقم ۲۰۲، ۳۲۱۰۔ مسند احمد، رقم ۳۸۹۰، ۳۹۷۳، ۳۹۹۸، ۴۱۴۶، ۴۲۴۳،۴۲۱۳، ۴۲۸۵۔سنن دارمی،رقم ۱۲۶۱۔ الادب المفرد،بخاری، رقم ۱۹۔ صحیح بخاری، رقم ۲۷۸۲۔ صحیح مسلم، رقم ۱۳۷، ۱۳۸، ۱۳۹، ۱۴۰۔سنن ترمذی، رقم ۱۷۳، ۱۸۹۸۔ مسند بزار، رقم ۱۷۹۱۔ تعظیم قدر الصلاة، مروزی، رقم ۱۶۱، ۱۶۲، ۱۶۳، ۱۶۴۔ السنن الکبریٰ، نسائی، رقم ۱۵۹۳۔ سنن نسائی، رقم ۶۱۱۔ مسند ابی یعلیٰ،رقم ۵۲۸۶، ۵۳۲۹۔مستخرج ابی عوانہ، رقم ۱۸۳، ۱۰۰۳۔شرح مشکل الآثار، طحاوی، رقم ۲۱۲۵، ۲۷۲۱۔ صحیح ابن حبان، رقم ۱۴۷۴، ۱۴۷۶، ۱۴۷۷۔ المعجم الکبیر، طبرانی، رقم ۹۸۰۲، ۹۸۰۵۔ السنن الکبریٰ، بیہقی، رقم ۳۱۶۵۔
الفاظ کے کچھ فرق کے ساتھ یہ روایت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے۔اِس کے شواہد اِن مراجع میں دیکھے جا سکتے ہیں:
مصنف عبدالرزاق، رقم ۳۷۸۰۔ مصنف ابن ابی شیبہ، رقم ۳۷۸۱۔ مسند ابن جعد، رقم ۱۱۷۸۔ مسند احمد، رقم ۲۱۳۲۴، ۲۱۳۸۹، ۲۱۴۲۳، ۲۱۴۴۵، ۲۱۴۷۸، ۲۱۴۷۹۔ سنن دارمی، رقم ۱۲۶۳، ۱۲۶۴۔ الادب المفرد، بخاری، رقم ۹۵۴، ۹۵۷۔ صحیح مسلم، رقم ۲۳۸، ۲۴۱، ۲۴۲۔ سنن نسائی، رقم ۷۷۸، ۸۵۹۔ سنن ابن ماجہ، رقم ۱۲۵۶۔صحیح ابن خزیمہ، رقم ۱۶۳۷، ۱۶۳۹۔ مسند سراج، رقم ۱۱۸۰۔ مستخرج ابی عوانہ، رقم ۱۰۰۶۔ شرح معانی الآثار، طحاوی، رقم ۲۱۴۴۔ صحیح ابن حبان، رقم ۱۴۸۲، ۱۷۱۹۔
۲۔ بعض طرق، مثلاً جامع معمر بن راشد، رقم ۲۰۲۹۵ میں ’ الصَّلاَةُ‘ کے بجاے ’الصَّلَوَاتُ الْخَمْسُ لِوَقْتِهِنَّ‘ کے الفاظ آئے ہیں۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــ