HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
مصنف : ڈاکٹر وسیم مفتی

قبیلہ بنو عبد الدار کے مومن اور مشرک

[’’سیر و سوانح ‘‘ کے زیر عنوان شائع ہونے والے مضامین ان کے فاضل مصنفین کی اپنی تحقیق پر مبنی ہوتے ہیں، ان سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔ ]

 

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پانچویں جد قُصی بن کلاب(۴۰۰ء تا۴۸۰ء)نے بنوخزاعہ کو مکہ سے بے دخل کرکے کعبہ کی تولیت قریش میں منتقل کی۔ ان کی وفات کے بعد بیت اللہ کے مناصب ان کے بیٹوں عبد الدار اور عبد مناف میں منقسم ہو گئے۔ کعبہ کی کلید برداری (حجابہ)، قریش کی اسمبلی(ندوہ) کے اہتمام اور جنگ میں علم برداری (لواء)کے فرائض بنوعبدالدار کو ملے، جب کہ حاجیوں کو پانی پلانے اور ان کی ضیافت و میزبانی(سقایہ اور رفادہ) کی ذمہ داری بنو عبد مناف کو حاصل ہو گئی۔

قصی کے دو اور بیٹے عبد العزیٰ اور عبد قصی تھے۔

 عبدالدار کے تین بیٹے عثمان، عبدمناف اور سباق ہوئے۔

عثمان بن عبدالدار کی اولاد:عبدالعزیٰ،شریح۔ شریح بن عثمان جنگ احد میں مشرکین مکہ کی فوج میں شامل ہوا اور واصل جہنم ہوا۔

عبدالعزیٰ بن عثمان کے بیٹے:ابو طلحہ عبداللہ، ابوارطاةشرحبیل۔

ابوطلحہ عبداللہ بن عبدالعزیٰ کی اولاد: طلحہ بن ابو طلحہ،عثمان بن ابوطلحہ،اسیدبن ابوطلحہ۔تینوں بھائیوں نے جنگ احد میں مشرکوں کے لشکر میں شامل ہو کر باری باری پرچم برداری کی۔ طلحہ بن ابوطلحہ حضرت علی کے ہاتھوں، عثمان بن ابوطلحہ اور اسید بن ابوطلحہ حضرت حمزہ کے ہاتھوں جہنم رسید ہوئے۔

 جنگ احد میں حضرت علی کے ہاتھوں اپنے انجام کو پہنچنے والے کٹر مشرک طلحہ بن ابوطلحہ کے چھ بیٹے تھے۔ حضرت عثمان بن طلحہ صلح حدیبیہ کے بعد مسلمان ہوئے اور عہد صدیقی میں ہونے والی جنگ اجنادین میں شہادت حاصل کی۔حضرت شیبہ بن عثمان بن طلحہ نے حالت کفر میں معاذ اللہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوقتل کرنے کے ارادے سے جنگ حنین میں شرکت کی،اللہ کی طرف سے اطلاع ہونے پر آپ نے اسے ڈانٹا تو خوف زدہ ہو گیا اور اسلام قبول کر لیا۔طلحہ بن ابوطلحہ کے باقی چاروں بیٹے مسافع، جلاس، کلاب اور حارث جنگ احد میں کفار کی طرف سے لڑتے ہوئے، کفار کا پرچم اٹھائے دنیا سے سدھارے۔

عبدالدار کے دوسرے بیٹے عبد مناف کے پوتے عکرمہ بن ہاشم نے بنو ہاشم کے بائیکاٹ کی دستاویز تحریر کی، جس کے نتیجے میں انھیں شعب ابوطالب بھیج دیا گیا۔بعد میں اللہ کی طرف سے اس کا ہاتھ مفلوج ہو گیا۔ عکرمہ بن ہاشم کا بھائی عبد شرحبیل جنگ بدر میں کفارمکہ کی طرف سے لڑتا ہوامارا گیا۔اسی عبدمناف بن عبدالدار کے پڑپوتے حضرت مصعب بن عمیر بن ہاشم جلیل القدر صحابی ہوئے۔اپنے خاندان کی روایت برقرار رکھتے ہوئے، علم اٹھائے جنگ احد میں شہید ہوئے۔حبشہ کو ہجرت کرنے والے حضرت ابوالروم بن عمیر حضرت مصعب کے سوتیلے بھائی تھے۔ مہاجر حبشہ حضرت جہم بن قیس عبد مناف بن عبدالدارکے سکڑ پوتے تھے۔عبد مناف بن عبدالدار حضرت فراس بن نضر کے پانچویں جد تھے۔

 عبدالدار کے تیسرے بیٹے سباق کے تین بیویوں سے پانچ بیٹے ہوئے:حارث،عوف، عمیلہ،عبید،عبیداللہ۔ حضرت سویبط بن سعد کے دادا حرملہ بن مالک عمیلہ بن سباق کےپوتے تھے۔

جنگ بدر

غزوۂ بدر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوا مشرکین کے تینوں جھنڈے حجابہ و لواء کے ذمہ دار قبیلے بنوعبدالدار کے افراد ابوعزیز بن عمیر،طلحہ بن ابوطلحہ اور نضر بن حارث نے اٹھائے ہوئے ہیں تو فرمایا: ہم عبدالدار سے وفا کا زیادہ حق رکھتے ہیں۔ چنانچہ جیش اسلامی کاسفید علم عبدالدار کے سکڑ پوتے حضرت مصعب بن عمیر کو عطا کیا۔ آپ نے مہاجرین کاسیاہ پرچم حضرت علی کو دیا اور انصار کا سیاہ علم حضرت سعد بن معاذ (یا عبادہ) کے ہاتھ میں تھمایا۔

 حرم کعبہ کی کلید برداری

بیت اللہ کا کلید بردار ہونا غیر معمولی عزت کی بات ہے۔اسلا م کے خلاف بنوعبدالدار کے جرائم بہت زیادہ تھے۔ فتح مکہ کے موقع پر خیال ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انھیں کلید برداری سے محروم کر دیں گے۔ اسی لیے حضرت عباس اورحضرت علی نے اس منصب کے حصول کی خواہش ظاہر کی۔لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن کی آیت ’اِنَّ اللّٰهَ يَاْمُرُكُمْ اَنْ تُؤَدُّوا الْاَمٰنٰتِ اِلٰ٘ي اَهْلِهَا‘، ’’اللہ تعالیٰ تمھیں حکم دیتا ہے کہ امانتیں ان کے حق داروں کے سپردکر دو‘‘ (النساء ۴: ۵۸)کے تحت دوسرا فیصلہ کیا۔ آں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز بلند ہوئی:عثمان بن ابو طلحہ کہاں ہیں؟ وہ حاضر ہوئے تو آپ نے فرمایا:عثمان، آج نیکی اور ایفاے عہد کا دن ہے۔ یہ چابی سنبھال لو، ہمیشہ ہمیشہ کے لیے۔کوئی ظالم ہی اسے تمھارے خاندان سے چھیننے کی جرأت کرے گا۔ چودہ سو سال سے زائد عرصہ گزر چکا ہے۔ بیت اللہ کی چابی آج بھی حضرت عثمان بن طلحہ کی اولاد،خاندان شعیبی کے پاس ہے،کسی کو یہ اعزاز چھیننے کی جرأت نہیں ہوئی۔

 مطالعۂ مزید:جمل من انساب الاشراف (بلاذری)، نسب قریش (مصعب زبیری)، ویکیپیڈیا، Wikipedia۔

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــ

B