[جناب جاوید احمد غامدی کی تحریروں اور ویڈیوز سے اخذ و استفادہ پر مبنی]
سوال: کیا اسلام سب سے افضل مذہب ہے؟
جواب: اس سوال میں ایک مغالطہ ہے جسے دور کر لینا چاہیے، اور وہ یہ ہے کہ جب یہ سوال کیا جاتا ہے تو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ایک مذہب یہودیت ہے اور ایک مذہب عیسائیت ہے۔ دنیا میں حقیقت کو جاننے کے لیے تین طریقے اختیار کیے گئے ہیں:
پہلا طریقہ فلسفیوں نے اختیار کیا۔ وہ یہ کہتے تھے کہ ہمیں اللہ نے عقل دی ہے، ہم اسے استعمال کر کے یہ جان سکتے ہیں کہ خدا کیسا ہےاور وہ ہم سے کیا چاہتا ہے۔ مزید یہ کہ ہم یہ بھی جان سکتے ہیں کہ اصل حقیقت کیا ہو گی۔ اس کی کم و بیش پانچ ہزار سال کی تاریخ ہے۔ قریب کی تاریخ بھی پڑھیں تو ۲۲۷ قبل مسیح میں سقراط ہوا ہے۔ اس کے بعد سے لے کر مغربی فلسفے کی یہ تاریخ پھر بھی کم و بیش دو ڈھائی ہزار سال کی ہے۔ آخر میں یہ اعتراف کر لیا گیا کہ عقل انسانی اپنے طور پر ما بعد الطبیعیات (metaphysics) اور اخلاقیات (ethics) کے معاملات کو نہیں سمجھ سکتی یا خود دریافت نہیں کر سکتی۔ پھر عاجزی کا اعتراف کرتے ہوئے یہ کہا گیا کہ ہم مادے کے اوپر تحقیق کریں گے۔
دوسرا طریقہ ہندوستان میں ، خاص طور پر بعض ان لوگوں نے اختیار کیا جو کہتے تھے کہ ہمارے نفس میں ایک دنیا آباد ہے۔ اس کو وہ اپنی اصطلاح میں ’’سیر باطن‘‘ کہتے ہیں، یعنی ہم ایسی ریاضتیں اور مشقیں کرتے ہیں جن سے ہمارے باطن کی دنیا سے حقیقت تک پہنچنے کا راستہ مل جاتا ہے، پھر ہم خدا سے براہ راست بات کر لیتے ہیں اور اس سے ہدایت حاصل کر لیتے ہیں۔ جن لوگوں نے یہ طریقہ اختیار کیا، ان کے نقطۂ نظر کو ’’صوفیانہ مذاہب‘‘ (mystical religions) کہا جاتا ہے۔ ان صوفیانہ مذاہب میں بعض اپنے کمال کو بھی پہنچے ہیں۔ ان میں سے ایک بڑا مذہب بدھ مت ہے۔ جس مذہب کو آپ الہامی مذہب کہتے ہیں، اس کا اصول ہی بالکل دوسرا ہے، اور وہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ خود اپنے بندوں میں سے کسی کا انتخاب کرتے ہیں، یعنی وہ کوئی ریاضت یا چلہ نہیں کرتا، وہ کسی غار میں بیٹھ کر مراقبہ نہیں کرتا، بلکہ اللہ تعالیٰ اس کا انتخاب کرتے ہیں اور انتخاب کر کے اسے اپنا پیغمبر بنا دیتے ہیں۔ پھر ان کے ذریعے سے انسانوں تک اپنی ہدایت پہنچاتے ہیں۔ چنانچہ اس لحاظ سے حقیقت تک پہنچنے کے تین طریقے اختیار کیے گئے:
عقل کے ذریعے سے،
سیر باطن یا نفسی مشاہدات کے ذریعے سے،
اور الہامی مذہب کے ذریعے سے۔
الہامی مذہب میں خدا حقائق بتا دیتا ہے اور عقل اس کو سمجھ لیتی ہے، یعنی مذہب میں عقل دریافت نہیں کرتی، بلکہ اس کو سمجھتی ہے۔ اس میں بھی عقل ہی کام کرتی ہے، لیکن اسے روشنی مل جاتی ہے تو وہ اس کو سمجھ لیتی ہے۔ لہٰذا الہامی مذاہب کے بارے میں ہمیں قرآن مجید نے بتایا ہے کہ یہ اصل میں الگ مذاہب ہی نہیں ہیں، بلکہ یہ ایک ہی مذہب اور ایک ہی دین ہے، جو اللہ تعالیٰ نے سیدنا آدم علیہ السلام سے دینا شروع کیا اور تمام پیغمبر اسی کو لے کر آئے ہیں۔ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک تمام پیغمبر ایک ہی دین پیش کرتے رہے ہیں۔ اس دین میں محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے جو کچھ فرقے بن گئے، وہ یہودی اور نصرانی ہیں اور جو کچھ فرقے آپ کے جانے کے بعد بن گئے، وہ دیوبندی، بریلوی اور اہل حدیث ہیں۔
لہٰذا اسلام ایک ہی دین ہے۔ اس وجہ سے الہامی مذاہب میں کوئی تفریق نہیں ہے۔ ان سب کا پیغام بھی ایک ہی ہے کہ اس کائنات کا ایک خالق ہے، ایک دن اس کے سامنے جواب دہ ہونا ہے اور جواب دہی کی بنیاد صحیح علم اور عمل ہے۔ چنانچہ اگر مذاہب میں امتیاز دیکھنا ہو تو اسلام کا صوفیانہ مذاہب (mystical religions) یا فلسفے سے تقابل کریں۔ چنانچہ تمام الہامی مذاہب میں ایک ہی تصور پایا جاتا ہے۔ ان کے علاوہ سب فرقے ہیں، جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے بھی بن گئے اور اب بھی بن گئے ہیں۔ قرآن مجید تو صاف کہتا ہے کہ:
شَرَعَ لَكُمْ مِّنَ الدِّيْنِ مَا وَصّٰي بِهٖ نُوْحًا وَّالَّذِيْ٘ اَوْحَيْنَا٘ اِلَيْكَ وَمَا وَصَّيْنَا بِهٖ٘ اِبْرٰهِيْمَ وَمُوْسٰي وَعِيْسٰ٘ي اَنْ اَقِيْمُوا الدِّيْنَ وَلَا تَتَفَرَّقُوْا فِيْهِ. (الشوریٰ۴۲: ۱۳)
’’ اُس نے تمھارے لیے وہی دین مقرر کیا ہے جس کی ہدایت اُس نے نوح کو فرمائی اور جس کی وحی، (اے پیغمبر)، ہم نے تمھاری طرف کی ہے اور جس کا حکم ہم نے ابراہیم اور موسیٰ اور عیسیٰ کو دیا کہ (اپنی زندگی میں) اِس دین کو قائم رکھو اور اِس میں تفرقہ پیدا نہ کرو۔‘‘
قرآن مجید تمام پیغمبروں کا نام لے کر کہتا ہے کہ اے پیغمبر، ہم نے آپ کو کوئی نیا دین نہیں دیا، بلکہ یہ وہی دین ہے جو ہم نے گذشتہ انبیا علیہم السلام کو دیا تھا ۔[1]
___________
[1]۔https://ghamidi.com/videos/is-islam-superior-to-all-other-religions-6374