HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
مصنف : شاہد رضا

بہترین عمل

حدیث سیل

ترجمہ و تدوین: شاہد رضا

 

رُوِيَ أَنَّ سَعْدَ بْنَ هِشَامٍ أَتَى عَائِشَةَ مَعَ حَكِيْمِ بْنِ أَفْلَحَ، فَقَالَ: فَاسْتَأْذَنَّا عَلَيْهَا فَأَذِنَتْ لَنَا، فَدَخَلْنَا عَلَيْهَا. فَقَالَتْ: أَحَكِيمٌ؟ فَعَرَفَتْهُ، فَقَالَ: نَعَمْ. فَقَالَتْ: مَنْ مَعَكَ؟ قَالَ: سَعْدُ بْنُ هِشَامٍ. قَالَتْ: مَنْ هِشَامٌ؟ قَالَ: ابْنُ عَامِرٍ، فَتَرَحَّمَتْ عَلَيْهِ وَقَالَتْ خَيْرًا. فَقُلْتُ: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، أَنْبِئِينِي عَنْ خُلُقِ رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: أَلَسْتَ تَقْرَأُ الْقُرْآنَ؟ قُلْتُ: بَلَى. قَالَتْ: فَإِنَّ خُلُقَ نَبِيِّ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ الْقُرْآنَ. قَالَ: فَهَمَمْتُ أَنْ أَقُومَ وَلاَ أَسْأَلَ أَحَدًا عَنْ شَيْءٍ حَتَّى أَمُوتَ. ثُمَّ بَدَا لِي، فَقُلْتُ: أَنْبِئِينِي عَنْ قِيَامِ رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: أَلَسْتَ تَقْرَأُ ﴿يٰ٘اَيُّهَا الْمُزَّمِّلُ﴾؟ قُلْتُ: بَلَى، قَالَتْ: فَإِنَّ اللّٰهَ عَزَّ وَجَلَّ افْتَرَضَ قِيَامَ اللَّيْلِ فِى أَوَّلِ هَذِهِ السُّورَةِ فَقَامَ نَبِيُّ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ حَوْلًا وَأَمْسَكَ اللّٰهُ خَاتِمَتَهَا اثْنَيْ عَشَرَ شَهْرًا فِي السَّمَاءِ حَتَّى أَنْزَلَ اللّٰهُ فِي آخِرِ هَذِهِ السُّورَةِ التَّخْفِيفَ فَصَارَ قِيَامُ اللَّيْلِ تَطَوُّعًا بَعْدَ فَرِيضَةٍ. قَالَ: قُلْتُ: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، أَنْبِئِينِي عَنْ وِتْرِ رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: كُنَّا نُعِدُّ لَهُ سِوَاكَهُ وَطَهُورَهُ فَيَبْعَثُهُ اللّٰهُ مَا شَاءَ أَنْ يَبْعَثَهُ مِنَ اللَّيْلِ فَيَتَسَوَّكُ وَيَتَوَضَّأُ وَيُصَلِّي تِسْعَ رَكَعَاتٍ لاَ يَجْلِسُ فِيهَا إِلاَّ فِي الثَّامِنَةِ فَيَذْكُرُ اللّٰهَ وَيَحْمَدُهُ وَيَدْعُوهُ ثُمَّ يَنْهَضُ وَلَا يُسَلِّمُ ثُمَّ يَقُومُ فَيُصَلِّي التَّاسِعَةَ ثُمَّ يَقْعُدُ فَيَذْكُرُ اللّٰهَ وَيَحْمَدُهُ وَيَدْعُوهُ ثُمَّ يُسَلِّمُ تَسْلِيمًا يُسْمِعُنَا ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ بَعْدَ مَا يُسَلِّمُ وَهُوَ قَاعِدٌ فَتِلْكَ إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً يَا بُنَيَّ. فَلَمَّا أَسَنَّ نَبِيُّ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَخَذَ اللَّحْمَ أَوْتَرَ بِسَبْعٍ وَصَنَعَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ مِثْلَ صَنِيعِهِ الأَوَّلِ فَتِلْكَ تِسْعٌ يَا بُنَيَّ. وَكَانَ نَبِيُّ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى صَلَاةً أَحَبَّ أَنْ يُدَاوِمَ عَلَيْهَا وَكَانَ إِذَا غَلَبَهُ نَوْمٌ أَوْ وَجَعٌ عَنْ قِيَامِ اللَّيْلِ صَلَّى مِنَ النَّهَارِ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً وَلَا أَعْلَمُ نَبِيَّ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ الْقُرْآنَ كُلَّهُ فِي لَيْلَةٍ وَلَا صَلَّى لَيْلَةً إِلَى الصُّبْحِ وَلَا صَامَ شَهْرًا كَامِلًا غَيْرَ رَمَضَانَ.

 __________________

روایت کیا گیا ہے کہ  حضرت سعد بن ہشام حضرت حکیم بن افلح (رضی اللہ عنہما)  کے ساتھ  سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے۔ انھوں نے کہا: ہم نے سیدہ عائشہ سے اندر آنے کی اجازت چاہی ،  انھوں نے ہمیں اجازت دے دی تو ہم  ان کے پاس حاضر ہو گئے۔  سیدہ نے کہا: کیا یہ حکیم ہے؟ سیدہ نے انھیں پہچان لیا تھا۔ حکیم نے کہا : جی ہاں۔ سیدہ نے کہا: آپ کے ساتھ کون ہے؟ انھوں نے جواب دیا: سعد بن ہشام۔ سیدہ نے پوچھا: کون ہشام؟ حضرت حکیم نے جواب دیا: عامر کا بیٹا۔ سیدہ عائشہ نے ان کے لیے رحمت کی دعا کی اور انھیں اچھے الفاظ میں یاد کیا۔ (حضرت سعد کہتے ہیں) : میں نے کہا:   اے ام المومنین ، ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کے بارے میں بتائیے۔ سیدہ  نے جواب دیا: کیا آپ قرآن نہیں پڑھتے؟ میں نے عرض کیا : کیوں نہیں، میں پڑھتا ہوں۔سیدہ عائشہ نے کہا: رسول اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق  (وہ ہیں جو)قرآن (نے بیان کیے) ہیں۔  یہ سن کر میں نے جانے   اور اپنی وفات تک کسی شخص سے بھی کسی چیز کے بارے میں سوال نہ  کرنے  کا فیصلہ کر لیا۔  پھر مجھے ایک دوسرا مسئلہ درپیش ہوا تو میں نے عرض کیا:  مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز کے بارے میں بتائیے، سیدہ عائشہ نے جواب دیا: کیا آپ یہ سورہ ’يٰ٘اَيُّهَا الْمُزَّمِّلُ‘نہیں پڑھتے؟ میں نے عرض  کیا: کیوں نہیں، میں پڑھتا ہوں۔  سیدہ نے کہا:  اللہ تعالیٰ نےسورہ کی ابتدا میں رات کی نماز کے بارے میں بتایا ہے، لہٰذا نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ  رضی اللہ عنہم ایک سال تک نماز کے لیے   قیام کرتے رہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس سورہ کا آخری حصہ بارہ ماہ  تک آسمان میں روکے رکھا، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے اس سورہ کےآخری حصے میں پہلے حکم میں تخفیف نازل فرما دی۔ اس تخفیف کے بعد رات کی نماز فرض کے بجاے ایک نفلی عبادت بن گئی۔ حضرت سعد کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اے ام المومنین، مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ سلم کی وتر نماز کے بارے میں بتائیے،  سیدہ عائشہ نے جواب دیا:  ہم آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کے لیے وضو کے پانی اور  (دانتوں کی صفائی کے لیے) مسواک کا انتظام کرتے تھے۔ پھر اللہ تعالیٰ جب چاہتا آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کو رات کے وقت بیدار کر دیتا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وسلم)  مسواک کرتے، وضو کرتے اور نو رکعات نماز ادا فرماتے  اور سواے آٹھویں رکعت کے  بعد ان  میں نہ بیٹھتے، چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) اللہ تعالیٰ کو یاد کرتے، اس کی حمد و ثنا کرتے اور اس سے دعا کرتے،  پھر آپ بغیر سلام پھیرے  کھڑے ہو جاتے اور نویں رکعت مکمل کرتے، پھر آپ بیٹھے بیٹھے ہی اللہ تعالیٰ کو یاد کرتے، اس کی حمد وثنا کرتے اور اس سے دعا کرتے، پھر آپ سلام پھیر دیتے۔  پھر سلام کے بعد آپ بیٹھ کر دو رکعات نماز ادا فرماتے۔  یہ گیارہ رکعتیں بن جاتیں ، میرے بیٹے۔  جب آپ کی عمر زیادہ ہوگئی اور  وزن بڑھ گیا تو آپ (نو کے بجاے) سات رکعات وتر کرتے اور  دو رکعات پہلے ہی کی طرح ادا فرماتے۔ چنانچہ یہ نو رکعتیں بن جاتیں ، میرے بیٹے۔   نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی نماز ادا فرماتے تو یہ پسند کرتے کہ وہ مداومت کے ساتھ  ہو۔  جب نیند کے غلبے یا  کسی مرض کی وجہ سے رات کی نماز چھوٹ جاتی تو آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) دن کے وقت بارہ رکعات نماز ادا فرماتے۔   میں نہیں جانتی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رات میں پورا قرآن پڑھا ہو، نہ یہ کہ آپ نے صبح تک پوری رات قیام کیا ہو اور نہ یہ کہ رمضان کے علاوہ آپ نے پورے مہینے کے روزے رکھے ہوں۱۔

حاشیے کی توضیح

۱۔  اس روایت سے بالبداہت واضح ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادات میں   کس قدر توازن تھا۔  یہ توازن تمام اہل ایمان کے لیے   ایک بہترین عملی اسوہ ہے۔

متون

یہ  روایت   بعض اختلافات کے ساتھ   مسلم ، رقم ۷۴۶ الف­ ۷۴۶ب؛ دارمی، رقم ۱۴۷۵؛ عبدالرزاق، رقم۴۷۱۴؛ احمد، رقم۲۴۳۱۴، ۲۴۶۸۰، ۲۴۸۲۱؛ نسائی، رقم ۱۶۰۱، ۱۷۱۸، ۱۷۲۱؛  السنن الکبریٰ، رقم۴۲۵، ۴۴۸، ۱۴۰۸ ؛ ابن  خزیمہ، رقم ۱۱۷۰، ۱۱۷۷، ۱۲۸۳؛ ابن حبان، رقم ۳۵۳، ۲۵۵۲، ۲۶۴۴، ۲۶۴۶؛  بیہقی ، رقم ۴۳۳۸، ۴۴۱۳، ۴۵۸۸ اور ابویعلیٰ ، رقم۴۴۷۹ میں روایت کی گئی ہے۔

بعض  روایات، مثلاً   مسلم ، رقم  ۷۴۶ب میں روایت کیا گیا ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا:

كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا عمل عملًا أثبته وكان إذا نام من الليل أو مرض صلى من النهار ثنتي عشرة ركعة. قالت: ما رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم قام ليلة حتى الصباح وما صام شهرًا متتابعًا إلا رمضان.
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی کوئی عمل عبادت ادا کرتے تو اسے مداومت کے ساتھ ادا کرتے۔ اور جب آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) رات کے وقت سو جاتے یا بیمار ہو جاتے تو دن کے وقت بارہ رکعات ادا  کرتے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں:  میں نے نہیں دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے   پوری رات صبح تک قیام کیا ہو اور نہ یہ کہ آپ  نے رمضان کے علاوہ  پورا مہینا لگا تار روزے رکھے ہوں۔‘‘

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــ

B