HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
مصنف : جاوید احمد غامدی

علامات قیامت (۵)

ترجمہ و تحقیق: ڈاکٹر محمد عامر گزدر

 

دجال کا خروج

ــــــ ۲۴ ــــــ

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: ۱ حَدَّثَنَا رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا حَدِيثًا طَوِيلًا عَنِ الدَّجَّالِ، فَكَانَ فِيمَا يُحَدِّثُنَا بِهِ أَنَّهُ قَالَ: «يَأْتِي الدَّجَّالُ، وَهُوَ مُحَرَّمٌ عَلَيْهِ أَنْ يَدْخُلَ نِقَابَ المَدِينَةِ، فَيَنْزِلُ بَعْضَ السِّبَاخِ الَّتِي تَلِي المَدِينَةَ،۲ فَيَخْرُجُ إِلَيْهِ يَوْمَئِذٍ رَجُلٌ، وَهُوَ خَيْرُ النَّاسِ - أَوْ مِنْ خِيَارِ النَّاسِ - فَيَقُولُ أَشْهَدُ أَنَّكَ الدَّجَّالُ الَّذِي حَدَّثَنَا رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثَهُ، فَيَقُولُ الدَّجَّالُ: أَرَأَيْتُمْ إِنْ قَتَلْتُ هٰذَا، ثُمَّ أَحْيَيْتُهُ، هَلْ تَشُكُّونَ فِي الأَمْرِ؟ فَيَقُولُونَ: لاَ، فَيَقْتُلُهُ ثُمَّ يُحْيِيهِ، فَيَقُولُ [حِينَ يُحْيَى: ۳   ] وَاللّٰهِ مَا كُنْتُ [قَطُّ۴   ] فِيكَ أَشَدَّ بَصِيرَةً مِنِّي اليَوْمَ،۵ فَيُرِيدُ الدَّجَّالُ أَنْ يَقْتُلَهُ [الثَّانِيَةَ۶   ] فَلَا يُسَلَّطُ عَلَيْهِ».

وَعَنْهُ فِي رِوَايَةٍ، قَالَ: ۷ قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ: «يَخْرُجُ الدَّجَّالُ فَيَتَوَجَّهُ قِبَلَهُ رَجُلٌ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ، فَتَلْقَاهُ الْمَسَالِحُ - مَسَالِحُ الدَّجَّالِ - فَيَقُولُونَ لَهُ: أَيْنَ تَعْمِدُ؟ فَيَقُولُ: أَعْمِدُ إِلَى هٰذَا الَّذِي خَرَجَ، قَالَ: فَيَقُولُونَ لَهُ: أَوَ مَا تُؤْمِنُ بِرَبِّنَا؟ فَيَقُولُ: مَا بِرَبِّنَا خَفَاءٌ، فَيَقُولُونَ: اقْتُلُوهُ، فَيَقُولُ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ: أَلَيْسَ قَدْ نَهَاكُمْ رَبُّكُمْ أَنْ تَقْتُلُوا أَحَدًا دُونَهُ، قَالَ: فَيَنْطَلِقُونَ بِهِ إِلَى الدَّجَّالِ، فَإِذَا رَآهُ الْمُؤْمِنُ، قَالَ: يَاأَيُّهَا النَّاسُ، هَذَا الدَّجَّالُ الَّذِي ذَكَرَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَيَأْمُرُ الدَّجَّالُ بِهِ فَيُشَبَّحُ، فَيَقُولُ: خُذُوهُ وَشُجُّوهُ، فَيُوسَعُ ظَهْرُهُ وَبَطْنُهُ ضَرْبًا، قَالَ: فَيَقُولُ: أَوَ مَا تُؤْمِنُ بِي؟ قَالَ: فَيَقُولُ: أَنْتَ الْمَسِيحُ الْكَذَّابُ، قَالَ: فَيُؤْمَرُ بِهِ فَيُؤْشَرُ بِالْمِئْشَارِ مِنْ مَفْرِقِهِ حَتَّى يُفَرَّقَ بَيْنَ رِجْلَيْهِ، قَالَ: ثُمَّ يَمْشِي الدَّجَّالُ بَيْنَ الْقِطْعَتَيْنِ، ثُمَّ يَقُولُ لَهُ: قُمْ، فَيَسْتَوِي قَائِمًا، قَالَ: ثُمَّ يَقُولُ لَهُ: أَتُؤْمِنُ بِي؟ فَيَقُولُ: مَا ازْدَدْتُ فِيكَ إِلَّا بَصِيرَةً، قَالَ: ثُمَّ يَقُولُ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّهُ لَا يَفْعَلُ بَعْدِي بِأَحَدٍ مِنَ النَّاسِ، قَالَ: فَيَأْخُذُهُ الدَّجَّالُ لِيَذْبَحَهُ، فَيُجْعَلَ مَا بَيْنَ رَقَبَتِهِ إِلَى تَرْقُوَتِهِ نُحَاسًا، فَلَا يَسْتَطِيعُ إِلَيْهِ سَبِيلًا، قَالَ: فَيَأْخُذُ بِيَدَيْهِ وَرِجْلَيْهِ فَيَقْذِفُ بِهِ، فَيَحْسِبُ النَّاسُ أَنَّمَا قَذَفَهُ إِلَى النَّارِ، وَإِنَّمَا أُلْقِيَ فِي الْجَنَّةِ» فَقَالَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ: «هٰذَا أَعْظَمُ النَّاسِ شَهَادَةً عِنْدَ رَبِّ الْعَالَمِينَ».

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک روز لمبی گفتگو فرمائی، اور ہمیں دجال کے بارے میں بتایا ۔پھر اپنی اِس گفتگو میں آ پ نے فرمایا کہ دجال   یہاں بھی آپہنچے گا، لیکن اُس کے لیے ممکن نہیں ہوگا کہ وہ مدینہ کے راستوں میں داخل ہوسکے۔لہٰذا وہ  مدینہ کے قریب کسی شور یلی زمین پر پڑاؤ ڈال دے گا۔ اُس وقت (مدینہ سے)  نکل کر ایک شخص اُس کے پاس جائے گا، جو لوگوں میں سب سے بہتر ہوگا یا فرمایا کہ بہترین لوگوں میں سے ہوگا۔وہ (اُس سے) کہے گا: میں گواہی دیتا ہوں کہ تو وہی دجال ہے جس کی خبر ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دی تھی۔اِس پر دجال (لوگوں سے) کہے گا: کیا خیال ہے، اگر میں اِسے قتل کردوں، پھر زندہ کروں تو میرے معاملے میں اِس کے بعد بھی کوئی شبہ باقی رہ جائے گا؟ لوگ کہیں گے: نہیں۔چنانچہ دجال اُس کو قتل کرےگا،پھر زندہ کردے گا۔۱A اب زندہ کیے جانے پر وہ آدمی کہے گا: بخدا، جیسی بصیرت تمھارے متعلق آج مجھے حاصل ہوئی ہے، اِس سے پہلے کبھی نہ تھی۔دجال یہ سن کر اُس کو دوبارہ قتل کرنے کا ارادہ کرے گا ،لیکن اُسے یہ قدرت اُس شخص پر حاصل نہ ہو سکے گی۔۲

یہی ابو سعید رضی اللہ عنہ ایک دوسری روایت میں بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:دجال نکلےگا تو ایمان والوں میں سے ایک شخص اُس کا رخ کرے گا۔ راستے میں اُس کو دجال کے اسلحہ بردارمحافظ ملیں گے اور اُس سے پوچھیں گے: کہاں کا ارادہ ہے؟وہ کہے گا: میں اِس  شخص کی طرف جانا چاہتا ہوں ، جو ظاہر ہوا ہے۔وہ اُس سے کہیں گے: تم ہمارے رب پر ایمان نہیں رکھتے ؟وہ کہے گا: ہم جسے اپنا رب مانتے ہیں، اُس کی کوئی چیز چھپی ہوئی نہیں ہے۔۳یہ سن کر وہ پکاریں گے: اِس کو قتل کردو۔ پھر ایک دوسرے سے کہیں گے: کیا تمھارے رب نے اِس سے منع نہیں کر رکھا کہ تم اُس کی غیرموجودگی میں کسی کو قتل کرو؟ راوی کا بیان ہے کہ پھر وہ اُس کو دجال کے پاس لے جائیں گے۔سو یہ بندۂ مومن جب اُس کو دیکھے گا تو کہے گا: لوگو،یہ وہی دجال ہے جس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاتھا ۔ کہتے ہیں کہ پھر دجال اُس شخص کے بارے میں حکم دے گا تو اُس  کو کھینچ کر باندھ دیا جا ئے گا۔ پھر وہ کہے گا:اِس کو پکڑواور اِس کاسر اور منہ توڑ دو۔ پھر مار مار کر اُس کا پیٹ اور کمر چوڑی کردی جائے گی۔پھر دجال کہے گا:کیا تم مجھ پر ایمان نہیں لاؤگے؟ اِس پر وہ کہے گا: تم جھوٹے مسیح ہو۔کہتے ہیں کہ پھر اُس کے بارے میں حکم دیا جا ئے گا تو اُس کو آری کے ساتھ اُس کے سر کے درمیان سے ( نیچے تک) اِس طرح چیرا جائے گاکہ اُس کے دونوں پاؤں ایک دوسرے سے جدا ہو جائیں گے۔ کہتے ہیں کہ پھر دجال (اُس کے جسم کے) دونوں حصوں کے درمیان میں چلے گا۔ پھر اُس (مردے) سےکہے گا:کھڑے ہوجاؤ تو  وہ سید ھا کھڑا ہو جا ئے گا۔پھر  اُس سے کہے گا :کیا  اب مجھ پر ایمان لاتے ہو؟ اِس پروہ کہے گا: (یہ تم نے جو کچھ کیا ہے)، اِس سے تمھارے متعلق میری بصیرت میں اضافہ ہی ہوا ہے۔پھر وہ شخص (پکار کر) کہے گا: لوگو، (آگاہ رہو)، اب میرے بعد یہ(دجال) لوگوں میں سے کسی کے ساتھ ایسا نہیں کر سکے گا۔کہتے ہیں کہ پھر دجال اُسے  ذبح کرنے کے لیے پکڑے گا تو اُس کی گردن سے ہنسلی کی ہڈیوں تک اُس کا جسم تانبے کا بنادیا جا ئے گا، سو وہ کسی طریقے سے اُس کو ذبح نہیں کر سکے گا۔۴l پھر وہ اُس کے دونوں پاؤں اور دونوں ہاتھوں سے پکڑ کر اُس کو پھینکےگا، جس سے لوگ خیال کریں گے کہ دجال نے اُس کو آگ میں پھینک دیا ہے، جب کہ وہ درحقیقت جنت میں ڈال دیا جائے گا۔۵اِ س کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پروردگار عالم کے نزدیک یہ شخص حق کی گواہی میں سب لوگوں سے بڑا ہو گا۔۶

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

۱۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ اِسی طرح دکھایا گیا۔ مدعا یہ تھا کہ دجال لوگوں کو شعبدے بھی دکھائے گا۔ دورحاضر کے لحاظ سے دیکھا جائے تو نفسی علوم کے بجاےیہ سائنسی علوم کے شعبدے بھی ہوسکتے ہیں ، جو اِس وقت بھی اِن علوم کے ماہرین اگر دھوکا دینے کا فیصلہ کر لیں تو نہایت آسانی کے ساتھ دکھا سکتے ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہی حقیقت ممثل کر کے دکھائی گئی۔ اِس کے ہرگز یہ معنی نہیں ہیں کہ یہ اُسی طرح ظاہر بھی ہو گی، جس طرح کہ روایت میں بیان ہوا ہے۔چنانچہ زیادہ سے زیادہ یہ کہا جاسکتا ہےکہ جس آدمی کو مارا جائے گا، وہ بھی وقتی طور پر ہوش وحواس کھوبیٹھے گا اور دیکھنے والے بھی سمجھیں گے کہ اُسے قتل کردیا گیا ہے۔شاہی درباروں میں آکر اپنے فن کا مظاہرہ کرنے والے زمانۂ قدیم کے شعبدہ بازوں کے واقعات پڑھیے تو اُس میں مارنے اور جِلانے کی دسیوں مثالیں بالکل اِسی طرح کی مل جاتی ہیں۔

۲۔ یعنی اُس کے شعبدوں کی حقیقت کھل جائے گی اور لوگ دیکھ لیں گے کہ اُس سے جو کچھ صادر ہوتا ہے، وہ اُسی طرح کا فریب ہے، جس کا مظاہرہ موسیٰ علیہ السلام کے مقابلے میں نفسی علوم کے ماہرین نے اپنے زمانے کے لحاظ سے کیا تھا۔

۳۔ یہ اُس کے رسوخ فی العلم کا بیان ہے۔ مدعا یہ ہے کہ ہم اپنے پروردگار کی ذات و صفات سے واقف ہیں اور جانتے ہیں کہ وہ کیا ہستی ہے۔ چنانچہ اِس طرح کے شعبدہ باز ہمیں اُس کے بارے میں کسی غلط فہمی میں مبتلا نہیں کر سکتے۔

۴۔ یہ اُسی مشاہدے کی تفصیلات ہیں جو اوپر بالاجمال بیان ہوا ہے۔ ایک بندۂ مومن کے رسوخ اور استقامت کے مقابلے میں دجال کی ناکامی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اِسی طرح ممثل کر کے دکھائی گئی۔

m ۵۔ یعنی اُس کے ساتھ وہی معاملہ ہو گا جو آل فرعون کے مومن کے ساتھ ہوا تھا۔ لوگ سمجھیں گے کہ اُس کو آگ میں جلا دیا گیا، مگر خدا کے فرشتے اُس کی روح قبض کر کے اُس کو جنت میں پہنچا دیں گے۔

۶۔ اِس لیے کہ اُس نے یہ سب اُس فتنے کے مقابلے میں کیا ہو گا جسے انبیا علیہم السلام نے انسانی تاریخ کا سب سے بڑا فتنہ قرار دیا ہے۔

متن كے حواشی

۱۔ اِس روایت کا متن اصلاً صحيح بخاری، رقم ۷۱۳۲ سے لیا گیا ہے۔ الفاظ کے معمولی تفاوت کے ساتھ اِس کے متابعات اِن مصادر میں دیکھ لیے جاسکتے ہیں: جامع معمر بن راشد، رقم ۲۰۸۲۴۔ مسند احمد، رقم ۱۱۳۱۸۔ صحيح بخاری، رقم۱۸۸۲۔ صحيح مسلم، رقم ۲۹۳۸۔ الفتن، حنبل بن اسحاق، رقم۴۳۔ السنۃ، ابن ابی عاصم، رقم ۳۹۰۔ السنن الكبرىٰ، نسائی، رقم ۴۲۶۱۔ صحيح ابن حبان، رقم۶۸۰۱۔ مسند الشاميين، طبرانی، رقم ۳۱۲۵۔ الايمان، ابن مندہ، رقم ۱۰۲۸۔

۲۔ بعض روایتوں، مثلاً صحيح مسلم، رقم ۲۹۳۸ میں یہاں  ’فَيَنْتَهِي إِلَى بَعْضِ السِّبَاخِ الَّتِي تَلِي الْمَدِينَةَ‘ ، ’’ لہٰذا وہ  مدینہ کے قریب کسی شور یلی زمین کے پاس پہنچے گا ‘‘کے الفاظ روایت ہوئے ہیں۔

۳۔جامع معمر بن راشد، رقم ۲۰۸۲۴۔ بعض طرق، مثلاً مسند احمد، رقم ۱۱۳۱۸ میں یہاں ’حِينَ يَحْيَا‘، ’’جب وہ زندہ ہوگا‘‘ کے الفاظ روایت ہوئے ہیں، جب کہ بعض طرق، مثلاً صحيح بخاری، رقم  ۱۸۸۲میں ’حِينَ يُحْيِيهِ‘ ، ’’جب وہ اُسے زندہ کرے گا‘‘کے الفاظ منقول ہیں۔

۴۔ صحيح بخاری، رقم۱۸۸۲۔

۵۔ اکثر طرق، مثلاً صحيح مسلم، رقم ۲۹۳۸ میں یہاں ’اليَوْمَ‘ کے بجاے ’الْآنَ‘ کا لفظ آیا ہے۔

۶۔ مسند احمد، رقم ۱۱۳۱۸۔

۷۔ صحيح مسلم، رقم ۲۹۳۸۔


ــــــ ۲۵ ــــــ

عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:۱ «تَعَوَّذُوا بِاللّٰهِ مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ»، قُلْنَا: نَعُوذُ بِاللّٰهِ مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ. 

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

زید بن ثابت رضی اللہ عنہ  روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے (اپنے صحابہ سے) فرمایا: دجال کے فتنے سے اللہ کی پناہ مانگو۔ صحابہ نے کہا: ہم دجال کے فتنے سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں۔۱

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

۱۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ امتثال امر اِسی جذبۂ انقیاد سے کرتے تھے۔ آپ نے جس طرح تعوذ کے دوسرے کلمات اُنھیں سکھائے ہیں، اُسی طرح دجال کے فتنے سے تعوذ کی تعلیم بھی دی ہے۔ اِس کے ظہور کا وقت چونکہ کسی کے علم میں نہیں ہے، اِس لیے وہ بھی اِس سے پناہ مانگتے رہے اور ہمیں بھی اِسی طریقے سے پناہ مانگتے رہنا چاہیے۔

متن كے حواشی

۱۔اِس روایت کا متن مصنف ابن ابی شیبہ، رقم ۲۹۱۲۱سے لیا گیا ہے۔ اِس کے متابعات اِن مراجع میں دیکھ لیے جاسکتے ہیں: مسند ابن ابی شیبہ، رقم ۱۲۲۔ مسند عبد بن حميد، رقم ۲۵۴۔ صحيح مسلم، رقم۲۸۶۷۔ الآحاد والمثانی، ابن ابی عاصم، رقم۲۰۵۷۔ شرح مشكل الآثار، طحاوی، رقم۵۲۰۳۔ معجم ابن اعرابی، رقم ۳۵۔ المعجم الكبير، طبرانی، رقم ۴۷۸۴۔ المخلصيات، ابو طاہر، رقم ۳۶۸۔ الايمان،ابن مندہ، رقم ۱۰۶۵۔ شرح اصول اعتقاد اہل السنۃ والجماعۃ، لالکائی، رقم ۲۱۲۹۔اثبات عذاب القبر، بیہقی، رقم ۸۹، ۲۰۳۔


ــــــ ۲۶ ــــــ

إِنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ: ۱ سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَعِيذُ فِي صَلَاتِهِ مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ. وَعَنْهَا فِي لَفْظٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَسْتَعِيذُ بِاللهِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَمِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ. ۲

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز میں فتنۂ دجال سے اللہ کی پناہ مانگتے ہوئے سنا ہے۔ سیدہ ہی سے بعض طرق میں یہ الفاظ نقل ہوئے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عذاب قبر اور فتنۂ دجال سے اللہ کی پناہ مانگا کرتے تھے۔ ۱

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

۱۔ پچھلی روایت میں جس چیز کی تلقین کی گئی ہے، یہ اُسی کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اُسوہ کا بیان ہے۔

متن كے حواشی

۱۔اِس روایت کا متن صحيح بخاری، رقم ۷۱۲۹ سے لیا گیا ہے۔ اِس کے متابعات کے مراجع یہ ہیں: مسند احمد، رقم ۲۶۳۲۷۔ صحيح مسلم، رقم ۵۸۷۔ السنن الصغرىٰ، نسائی، رقم ۲۰۶۵، ۵۵۰۴۔ السنن الكبرىٰ، نسائی، رقم ۲۲۰۳،  ۷۶۷۴، ۷۸۸۸۔ صحيح ابن خزيمہ، رقم ۸۵۲۔ مستخرج ابی عوانہ، رقم ۲۰۴۲۔

۲۔ السنن الكبرىٰ، نسائی، رقم ۷۶۷۴۔

ــــــ ۲۷ ــــــ

عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، أَنَّ النَبِيَّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:۱ «مَنْ حَفِظَ عَشْرَ آيَاتٍ مِنْ أَوَّلِ سُورَةِ الْكَهْفِ۲ عُصِمَ مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ»۳. وَعَنْهُ فِي بَعْضِ الطُّرُقِ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ۴ «مَنْ قَرَأَ الْعَشْرَ الْأَوَاخِرَ مِنَ الْكَهْفِ عُصِمَ مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ».

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

ابودرداء رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ  نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے سورۂ کہف کی ابتدائی دس آیتیں محفوظ رکھیں،۱Aوہ دجال کے فتنے سے بچا رہے گا۔ اِنھی ابو درداء سے بعض طرق میں یہ الفاظ روایت ہوئے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے سورۂ کہف کی آخری دس آیات تلاوت کیں، وہ دجال کے فتنے سے محفوظ رہے گا۔۲

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

۱۔ یعنی اُنھیں یاد کیا، باربار پڑھا اور اُن کے مضمون کو برابر زیر غور رکھا۔ابتدائی آیات کا ذکر یہاں  راوی کی غلطی ہے، اِس لیے کہ پیش نظر مقصد کے ساتھ اُن کے مضمون کی نہ صرف یہ کہ کوئی مناسبت نہیں ہے، بلکہ اپنی الگ حیثیت میں اُن کا فصل بھی محل نظر ہے۔

۲۔ ہم وضاحت کر چکے ہیں کہ دجال کے فتنے سے جو چیز لوگوں کو محفوظ رکھے گی، وہ اللہ کی کتاب کے ساتھ اُن کا تعلق اور دین کے علم میں رسوخ ہی ہے۔ روایتوں میں یہی حقیقت اِس طرح بیان ہوئی ہےکہ ہر بندۂ مومن اُس کی پیشانی پر ’کفر‘ لکھا ہوا پڑھ لے گا۔  سورۂ کہف کی آخری دس آیتیں قرآن کے خاص اسلوب میں دین کی پوری دعوت بڑے موثر طریقے سے بیان کرتی ہیں۔روایت کی نسبت اگر نبی  صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف صحیح ہے  تو آپ نے  یہ غالباً اِنھی کے بارے میں فرمایا ہے۔

متن كے حواشی

۱۔اِس روایت کا متن مسند احمد، رقم ۲۷۵۴۰سے لیا گیا ہے۔ الفاظ کے معمولی فرق کے ساتھ اِس کے باقی طرق اِن مراجع میں دیکھ لیے جاسکتے ہیں: مشیخۃ ابن طہمان، رقم۲۰۲۔ فضائل القرآن، قاسم بن سلام،  ۲۴۵۔ مسند ابن ابی شیبہ، رقم۳۸۔ مسند احمد،رقم ۲۱۷۱۲، ۲۷۵۱۶، ۲۷۵۴۰، ۲۷۵۴۲۔ صحيح مسلم، رقم ۸۰۹۔ سنن ابی داود، رقم ۴۳۲۳۔سنن ترمذی، رقم ۲۸۸۶۔ فضائل القرآن، ابن ضريس، رقم ۲۰۹۔ السنن الكبرىٰ، نسائی، رقم ۷۹۷۱، ۱۰۷۱۹، ۱۰۷۲۰، ۱۰۷۲۱۔مستخرج ابی عوانہ، رقم ۳۷۸۰، ۳۷۸۱، ۳۷۸۳، ۳۷۸۴، ۳۹۴۰، ۳۹۴۱۔ امالی المحاملی، روایۃ ابن یحییٰ البيع، رقم ۳۵۶۔ صحيح ابن حبان، رقم ۷۸۵، ۷۸۶۔ عمل اليوم واللیلۃ، ابن السنی، رقم ۶۷۶۔ مستدرك حاكم، رقم۳۳۹۱۔ المسند المستخرج علىٰ صحيح مسلم، ابو نعیم، رقم ۱۸۳۳، ۱۸۳۴، ۱۸۳۵۔السنن الواردة فی الفتن، دانی، رقم ۶۵۷۔ السنن الصغریٰ، بیہقی، رقم۹۶۶۔ السنن الكبرىٰ، بیہقی، رقم۵۹۹۷۔شعب الايمان،بیہقی، رقم ۲۲۱۹۔معرفۃ السنن و الآثار،بیہقی، رقم ۶۶۸۳، ۶۶۸۴۔

ابو درداء رضی اللہ عنہ کی اِس روایت کا ایک شاہد ثوبان رضی اللہ عنہ سے بھی نقل ہوا ہے، جس کی روایتیں اِن مراجع میں آئی ہیں: فضائل القرآن، ابن ضريس، رقم ۲۰۵۔ السنن الكبرىٰ، نسائی، رقم ۱۰۷۱۸۔ مسند رويانی،  رقم۶۱۳۔

۲۔ سنن ترمذی، رقم ۲۸۸۶ میں اِس کے بجاے یہاں ’مَنْ قَرَأَ ثَلَاثَ آيَاتٍ مِنْ أَوَّلِ الكَهْفِ‘ ، ’’ جس شخص نے سورۂ کہف کی ابتدائی تین آیات تلاوت کیں ‘‘کے الفاظ روایت ہوئے ہیں۔

۳۔ بعض روایتوں، مثلاً المسند المستخرج علىٰ صحيح مسلم، ابو نعیم، رقم ۱۸۳۵ میں یہاں ’لَمْ يَضُرَّهُ فِتْنَةُ الدَّجَّالِ‘ ، ’’دجال کا فتنہ اُسے نقصان نہیں پہنچا سکے گا‘‘کے الفاظ آئے ہیں۔

۴۔ السنن الكبرىٰ، نسائی، رقم ۱۰۷۲۰۔

المصادر والمراجع

ابن أبي أسامة أبو محمد الحارث بن محمد بن داهر التميمي البغدادي. (1413ه/1992م). بغية الباحث عن زوائد مسند الحارث. ط1. تحقيق: د. حسين أحمد صالح الباكري. المدينة المنورة: مركز خدمة السنة والسيرة النبوية.

ابن أبي شيبة أبو بكر عبد الله بن محمد العبسي. (1997م). المسند. ط1. تحقيق: عادل بن يوسف العزازي وأحمد بن فريد المزيدي. الرياض: دار الوطن.

ابن أبي شيبة أبو بكر عبد الله بن محمد العبسي. (1409ه). المصنف في الأحاديث والآثار. ط1. تحقيق: كمال يوسف الحوت. الرياض: مكتبة الرشد.

ابن أبي عاصم أبو بكر أحمد بن عمرو الشيباني. (1411هـ/1991م). الآحاد والمثاني. ط1. تحقيق: د. باسم فيصل أحمد الجوابرة. الرياض: دار الراية.

ابن أبي عاصم أبو بكر أحمد بن عمرو الشيباني. (1400هــ). السنة. ط1. تحقيق: محمد ناصر الدين الألباني. بيروت: المكتب الإسلامي.

ابن الأعرابي أبو سعيد أحمد بن محمد البصري. (1418هـ/1997م). المعجم. ط1. تحقيق وتخريج: عبد المحسن بن إبراهيم بن أحمد الحسيني. الناشر: الدمام: دار ابن الجوزي.

ابن بشران أبو القاسم عبد الملك بن محمد. (1418هـ/1997م). الأمالي. ط1. الرياض: دار الوطن.

ابن بَطَّة أبو عبد الله عبيد الله بن محمد العُكْبَري. (1415هـ/1994م). الإبانة الكبرى. ط2. تحقيق: رضا بن نعسان معطي. الرياض: دار الراية للنشر والتوزيع.

ابن حبان أبو حاتم محمد بن حبان البُستي. (1414ه/1993م). الصحيح. ط2. تحقيق: شعيب الأرنؤوط. بيروت: مؤسسة الرسالة.

ابن حبان أبو حاتم محمد بن حبان البُستي. (1396ﻫ). المجروحين من المحدثين والضعفاء والمتروكين. ط1. تحقيق: محمود إبراهيم زايد. حلب: دار الوعي.

ابن حجر أحمد بن علي العسقلاني. (1406ﻫ/1986م). تقريب التهذيب. ط1. تحقيق: محمد عوامة. سوريا: دار الرشيد.

ابن حجر أحمد بن علي العسقلاني. (1404ﻫ/1984م). تهذيب التهذيب. ط1. بيروت: دار الفكر.

ابن حجر أحمد بن علي العسقلاني. (1379ه). فتح الباري شرح صحيح البخاري. د.ط. بيروت: دار المعرفة.

ابن حجر أحمد بن علي العسقلاني. (2002م). لسان الميزان. ط1. تحقيق: عبد الفتاح أبو غدة. د.م: دار البشائر الإسلامية.

ابن حيويه محمد بن العباس بن محمد أبو عمر الخزاز. (2004م). السادس من مشيخة ابن حيويه. ط1. مخطوط نُشر في برنامج جوامع الكلم المجاني التابع لموقع الشبكة الإسلامية.

ابن خزيمة أبو بكر محمد بن إسحٰق النيسابوري. (د.ت). الصحيح. د.ط. تحقيق: د. محمد مصطفى الأعظمي. بيروت: المكتب الإسلامي.

ابن خزيمة أبو بكر محمد بن إسحٰق النيسابوري. (1414هـ/1994م). كتاب التوحيد وإثبات صفات الرب. ط5. تحقيق: عبد العزيز بن إبراهيم الشهوان. الرياض: مكتبة الرشد.

ابن راهويه إسحٰق بن إبراهيم الحنظلي المروزي. (1412ه/1991م). المسند. ط1. تحقيق: د. عبد الغفور بن عبد الحق البلوشي. المدينة المنورة: مكتبة الإيمان.

ابن سعد أبو عبد الله محمد بن سعد البصري البغدادي. (1421هـ/2001م). الطبقات الكبرى. ط1. تحقيق: علي محمد عمر. القاهرة: مكتبة الخانجي.

ابن السُّني أحمد بن محمد الدينوري. (د.ت). عمل اليوم والليلة سلوك النبي مع ربه عز وجل ومعاشرته مع العباد. د.ط. تحقيق: كوثر البرني. جدة: دار القبلة للثقافة الإسلامية.

ابن الضريس أبو عبد الله محمد بن أيوب البجلي الرازي. (1408هـ/1987م). فضائل القرآن وما أنزل من القرآن بمكة وما أنزل بالمدينة. ط1. تحقيق: غزوة بدير. دمشق: دار الفكر.

ابن طهمان أبو سعيد إبراهيم بن طهمان الخراسانى الهروي. (1403هـ/1983م). مشيخة ابن طهمان. د.ط. تحقيق: محمد طاهر مالك. دمشق: مجمع اللغة العربية.

ابن قانع أبو الحسين عبد الباقي بن قانع بن مرزوق البغدادي. (1418ه). معجم الصحابة. ط1. تحقيق: صلاح بن سالم المصراتي. المدينة المنورة: مكتبة الغرباء الأثرية.

ابن ماجه أبو عبد الله محمد القزويني. (د.ت). السنن. تحقيق: محمد فؤاد عبد الباقي د.م: دار إحياء الكتب العربية.

ابن منده أبو عبد الله محمد بن إسحٰق العبدي. (1406هــ). الإيمان. ط2. تحقيق: د. علي بن محمد بن ناصر الفقيهي، بيروت: مؤسسة الرسالة.

أبو أمية محمد بن إبراهيم الخزاعي البغدادي ثم الطرسوسي. (2004م). مسند أبي أمية الطرسوسي. ط1. مخطوط نُشر في برنامج جوامع الكلم المجاني التابع لموقع الشبكة الإسلامية.

أبو بكر النجاد أحمد بن سلمان البغدادي. (2004م). أمالي أبي بكر النجاد. ط1. مخطوط نُشر في برنامج جوامع الكلم المجاني التابع لموقع الشبكة الإسلامية.

أبو داود سليمان بن الأشعث السِّجِسْتاني. (د.ت). السنن. د.ط. تحقيق: محمد محيي الدين عبد الحميد. بيروت: المكتبة العصرية.

أبو الشيخ عبد الله بن محمد بن جعفر الأصبهاني. (1412ه/1992م). طبقات المحدثين بأصبهان والواردين عليها. ط2. تحقيق: عبد الغفور عبد الحق حسين البلوشي. بيروت: مؤسسة الرسالة.

أبو طاهر المخلص محمد بن عبد الرحمٰن بن العباس البغدادي. (د.ت). الفوائد المنتقاة من حديث أبي طاهر المخلص انتقاء ابن أبي الفوارس. ط1. تحقيق: أبي علي النظيف. بيروت: دار الكتب العلمية.

أبو عوانة يعقوب بن إسحٰق الإسفراييني النيسابوري. (1419هـ/1998م). المستخرج. ط1. تحقيق: أيمن بن عارف الدمشقي. بيروت: دار المعرفة.

أبو الفضل عبيد الله بن عبد الرحمٰن الزهري البغدادي. (1418هـ/1998م). حديث أبي الفضل الزهري. ط1. دراسة وتحقيق: الدكتور حسن بن محمد بن علي شبالة البلوط. الرياض: أضواء السلف.

أبو نعيم أحمد بن عبد الله الأصبهاني. (1410هـ/1990م). أخبار أصبهان. ط1. تحقيق: سيد كسروي حسن. بيروت: دار الكتب العلمية.

أبو نعيم أحمد بن عبد الله الأصبهاني. (1394هـ/1974م). حلية الأولياء وطبقات الأصفياء. د.ط. بيروت: دار الكتاب العربي.

أبو نعيم أحمد بن عبد الله الأصبهاني. (1422هـ/2001م). صفة النفاق ونعت المنافقين. ط1. تقديم وتحقيق: الدكتور عامر حسن صبري. بيروت: البشائر الإسلامية.

أبو نعيم أحمد بن عبد الله الأصبهاني. (1417هـ/1996م). المسند المستخرج على صحيح الإمام مسلم. ط1. تحقيق: محمد حسن محمد حسن إسمٰعيل الشافعي. بيروت: دار الكتب العلمية.

أبو نعيم أحمد بن عبد الله الأصبهاني. (1419هـ/1998م). معرفة الصحابة. ط1. تحقيق: عادل بن يوسف العزازي. الرياض: دار الوطن للنشر.

أبو يعلى أحمد بن علي التميمي الموصلي. المسند. (1404ه/1984م) ط1. تحقيق: حسين سليم أسد. دمشق: دار المأمون للتراث.

أبو يعلى أحمد بن علي التميمي الموصلي. (1405هـ). المفاريد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم. ط1. تحقيق: عبد الله بن يوسف الجديع. الكويت: مكتبة دار الأقصى.

الآجُري أبو بكر محمد بن الحسين البغدادي. (1420هـ/1999م). الشريعة. ط2. تحقيق: الدكتور عبد الله بن عمر بن سليمان الدميجي. الرياض: دار الوطن.

أحمد بن محمد بن حنبل أبو عبد الله الشيباني. (1421هـ/2001م). المسند. ط1. تحقيق: شعيب الأرنؤوط، وعادل مرشد، وآخرون. بيروت: مؤسسة الرسالة.

إسمٰعيل بن جعفر بن أبي كثير أبو إسحٰق الأنصاري المدني. (1418هـ/1998م). حديث علي بن حجر السعدي عن إسمٰعيل بن جعفر المدني. ط1. دراسة وتحقيق: عمر بن رفود بن رفيد السّفياني. الرياض: مكتبة الرشد للنشر.

البخاري، محمد بن إسمٰعيل، أبو عبدالله الجعفي. (1409ه/1989م). الأدب المفرد. ط3. تحقيق: محمد فؤاد عبد الباقي. بيروت: دار البشائر الإسلامية.

البخاري محمد بن إسمٰعيل أبو عبد الله الجعفي. (1422هـ). الجامع الصحيح. ط1. تحقيق: محمد زهير بن ناصر الناصر. بيروت: دار طوق النجاة.

البزار أبو بكر أحمد بن عمرو العتكي. (2009م). المسند. ط1. تحقيق: محفوظ الرحمٰن زين الله، وعادل بن سعد، وصبري عبد الخالق الشافعي. المدينة المنورة: مكتبة العلوم والحكم.

البيهقي أبو بكر أحمد بن الحسين الخراساني. (1405ه). إثبات عذاب القبر وسؤال الملكين. ط2. تحقيق: د. شرف محمود القضاة. عمان الأردن: دار الفرقان.

البيهقي أبو بكر أحمد بن الحسين الخراساني. (1417هـ). الأسماء والصفات. ط1. تحقيق: أ. د. عبد الرحمٰن عميرة. بيروت: دار الجيل.

البيهقي أبو بكر أحمد بن الحسين الخراساني. (1410ه/1989م). السنن الصغرى. ط1. تحقيق: عبد المعطي أمين قلعجي. كراتشي: جامعة الدراسات الإسلامية.

البيهقي أبو بكر أحمد بن الحسين الخراساني. (1424هـ/2003م). السنن الكبرى. ط3. تحقيق: محمد عبد القادر عطا. بيروت: دار الكتب العلمية.

البيهقي أبو بكر أحمد بن الحسين الخراساني. (1423هـ/2003م). شعب الإيمان. ط1. تحقيق: الدكتور عبد العلي عبد الحميد حامد. الرياض: مكتبة الرشد للنشر والتوزيع.

البيهقي أبو بكر أحمد بن الحسين الخراساني. (1412هـ/1991م). معرفة السنن والآثار. ط1. تحقيق: عبد المعطي أمين قلعجي. القاهرة: دار الوفاء.

الترمذي أبو عيسى محمد بن عيسى. (1395هـ/1975م). السنن. ط2. تحقيق وتعليق: أحمد محمد شاكر، ومحمد فؤاد عبد الباقي، وإبراهيم عطوة عوض. مصر: شركة مكتبة ومطبعة مصطفى البابي الحلبي.

تمام بن محمد أبو القاسم الرازي البجلي. (1412ه). الفوائد. ط1. تحقيق: حمدي عبد المجيد السلفي. الرياض: مكتبة الرشد.

الجندي أبو سعيد المفضل بن محمد بن إبراهيم. (1407ه). فضائل المدينة. ط1. تحقيق: محمد مطيع الحافظ، غزوة بدير. دمشق: دار الفكر.

الحاكم أبو عبد الله محمد بن عبد الله النيسابوري. (1411ه/1990م). المستدرك على الصحيحين. ط1. تحقيق: مصطفى عبد القادر عطا. بيروت: دار الكتب العلمية.

الحربي أبو إسحاق إبراهيم بن إسحٰق. (1405ه). غريب الحديث. ط1. تحقيق: د. سليمان إبراهيم محمد العايد. مكة المكرمة: جامعة أم القرى.

الحسن بن موسى الأَشيَب أبو علي القاضي البغدادي. (1410ه/1990م). جزء فيه أحاديث الحسن بن موسى الأشيب. ط1. تحقيق: أبو ياسر خالد بن قاسم الردادي. الفجيرة: دار علوم الحديث.

الحميدي أبو بكر عبد الله بن الزبير القرشي الأسدي. (1996م). المسند. ط1. تحقيق وتخريج: حسن سليم أسد الداراني. دمشق: دار السقا.

حنبل بن إسحٰق بن حنبل أبو علي الشيباني. (1419هـ/1998م). الفتن. ط1. تحقيق: عامر حسن صبري. لبنان: دار البشائر الإسلامية.

الخطابي أبو سليمان حمد بن محمد الخطاب البستي. (1351هـ/1932م). معالم السنن. ط1. حلب: المطبعة العلمية.

الخطيب أبو بكر أحمد بن علي البغدادي. (د.ت). الجامع لأخلاق الراوي وآداب السامع. (د.ط). تحقيق: د. محمود الطحان. الرياض: مكتبة المعارف.

الداني أبو عمرو عثمان بن سعيد. (1416م). السنن الواردة في الفتن وغوائلها والساعة وأشراطها. ط1. تحقيق: د. رضاء الله بن محمد إدريس المباركفوري. الرياض: دار العاصمة.

الذهبي شمس الدين أبو عبد الله محمد بن أحمد. (1405ﻫ/1985م). سير أعلام النبلاء. ط3. تحقيق: مجموعة من المحققين بإشراف الشيخ شعيب الأرنؤوط. د.م: مؤسسة الرسالة.

الذهبي شمس الدين أبو عبد الله محمد بن أحمد. (1413ﻫ/1992م). الكاشف في معرفة من له رواية في الكتب الستة. ط1. تحقيق: محمد عوامة أحمد محمد نمر الخطيب. جدة: دار القبلة للثقافة الإسلامية-مؤسسة علوم القرآن.

الروياني أبو بكر محمد بن هارون. (1416ه). المسند. ط1. تحقيق: أيمن علي أبو يماني. القاهرة: مؤسسة قرطبة.

السَّرَّاج أبو العباس محمد بن إسحٰق النيسابوري. (1425 هـ/2004م). حديث السراج. ط1. تحقيق: أبو عبد الله حسين بن عكاشة بن رمضان. القاهرة: الفاروق الحديثة للطباعة والنشر.

السيوطي جلال الدين عبد الرحمٰن بن أبي بكر. (1416هـ/1996م). الديباج على صحيح مسلم بن الحجاج. ط1. تحقيق وتعليق: أبو اسحٰق الحويني الأثري. الخبر: دار ابن عفان للنشر والتوزيع.

الشاشي أبو سعيد الهيثم بن كليب البِنْكَثي. (1410ه) المسند. ط1. تحقيق: د. محفوظ الرحمٰن زين الله. المدينة المنورة: مكتبة العلوم والحكم.

الطبراني أبو القاسم سليمان بن أحمد الشامي. (1405ه/1984م). مسند الشاميين. ط1. تحقيق: حمدي بن عبدالمجيد السلفي. بيروت: مؤسسة الرسالة.

الطبراني أبو القاسم سليمان بن أحمد الشامي. (د.ت). المعجم الأوسط. د.ط. تحقيق: طارق بن عوض الله بن محمد، عبد المحسن بن إبراهيم الحسيني. القاهرة: دار الحرمين.

الطبراني أبو القاسم سليمان بن أحمد الشامي. (د.ت). المعجم الكبير. ط2. تحقيق: حمدي بن عبد المجيد السلفي. القاهرة: مكتبة ابن تيمية.

الطحاوي أبو جعفر أحمد بن محمد الأزدي المصري. (1415هـ/1494م). شرح مشكل الآثار. ط1. تحقيق: شعيب الأرنؤوط. بيروت: مؤسسة الرسالة.

الطيالسي أبو داود سليمان بن داود البصرى. (1419هـ/1999م). المسند. ط1. تحقيق: الدكتور محمد بن عبد المحسن التركي. مصر: دار هجر.

الطيبي شرف الدين الحسين بن عبد الله. (1417هـ/1997م). الكاشف عن حقائق السنن المعروف بـــ شرح الطيبي على مشكاة المصابيح. ط1. تحقيق: د. عبد الحميد هنداوي. مكة المكرمة: مكتبة نزار مصطفى الباز.

عبد الحميد بن حميد بن نصر الكَسّي. (1408ه/1988م). المنتخب من مسند عبد بن حميد. ط1. تحقيق: صبحي البدري السامرائي، محمود محمد خليل الصعيدي. القاهرة: مكتبة السنة.

عبد الله بن أحمد بن محمد بن حنبل الشيباني. (1406هـ/1986م). السنة. ط1. تحقيق: د. محمد بن سعيد بن سالم القحطاني. الدمام: دار ابن القيم.

عفان بن مسلم بن عبد الله أبو عثمان الباهلى. (2004م). أحاديث عفان بن مسلم. (د.ط). تحقيق: حمزة أحمد الزين. القاهرة: دار الحديث.

العينى بدر الدين أبو محمد محمود بن أحمد الغيتابى الحنفى. (1420هـ/1999م). شرح سنن أبي داود. ط1. تحقيق: أبو المنذر خالد بن إبراهيم المصري. الرياض: مكتبة الرشد.

العينى بدر الدين أبو محمد محمود بن أحمد الغيتابى الحنفى. (د.ت). عمدة القاري شرح صحيح البخاري. د.ط. بيروت: دار إحياء التراث العربي.

الفاكهي أبو عبد الله محمد بن إسحٰق المكي. (1414م). أخبار مكة في قديم الدهر وحديثه. ط2. تحقيق: د. عبد الملك عبد الله دهيش. بيروت: دار خضر.

القاسم بن سلاّم أبو عُبيد الهروي البغدادي. (1415هـ/1995م). فضائل القرآن. ط1. تحقيق: مروان العطية، ومحسن خرابة، ووفاء تقي الدين. دمشق: دار ابن كثير.

القاضى عياض بن موسى أبو الفضل اليحصبي. (1419هـ/1998م). إكمال المعلم بفوائد مسلم. ط1. تحقيق: الدكتور يحيى إسمٰعيل. مصر: دار الوفاء للطباعة والنشر والتوزيع.

الكشميري محمد أنور شاه بن معظم شاه الهندي ثم الديوبندي. (1426هـ/2005م). فيض الباري على صحيح البخاري. ط1. تحقيق: محمد بدر عالم الميرتهي. بيروت: دار الكتب العلمية.

اللالكائي أبو القاسم هبة الله بن الحسن الرازي. (1423هـ/2003م). شرح أصول اعتقاد أهل السنة والجماعة. ط8. تحقيق: أحمد بن سعد بن حمدان الغامدي. الرياض: دار طيبة.

مالك بن أنس الأصبحي المدني. (1406هـ/1985م). الموطأ. د.ط. تحقيق: محمد فؤاد عبد الباقي. بيروت: دار إحياء التراث العربي.

المحاملي أبو عبد الله الحسين بن إسمٰعيل البغدادي. (1412ه). أمالي المحاملي (رواية ابن يحيى البيع). ط1. تحقيق: د. إبراهيم القيسي. الدمام: دار ابن القيم.

المخلِّص أبو طاهر محمد بن عبد الرحمٰن البغدادي. (1429هـ/2008م). المخلصيات وأجزاء أخرى لأبي طاهر المخلص. ط1. تحقيق: نبيل سعد الدين جرار. قطر: وزارة الأوقاف والشؤون الإسلامية لدولة قطر.

المروزي أحمد بن علي بن سعيد أبو بكر الأموي. (د.ت). مسند أبي بكر الصديق. (د.ط). تحقيق: شعيب الأرنؤوط. بيروت: المكتب الإسلامي.

المزي أبو الحجاج يوسف بن الزكي عبدالرحمٰن. (1400ه/1980م). تهذيب الكمال في أسماء الرجال. ط1. تحقيق : د. بشار عواد معروف. بيروت: مؤسسة الرسالة.

مسلم بن الحجاج النيسابوري. (د.ت). الجامع الصحيح. د.ط. تحقيق: محمد فؤاد عبد الباقي. بيروت: دار إحياء التراث العربي.

المظهري الحسين بن محمود مظهر الدين الكوفي الشيرازي الحنفي. (1433هـ/2012م). المفاتيح في شرح المصابيح. ط1. تحقيق ودراسة: لجنة مختصة من المحققين بإشراف: نور الدين طالب. وزارة الأوقاف الكويتية: دار النوادر، وهو من إصدارات إدارة الثقافة الإسلامية.

معمر بن أبي عمرو راشد الأزدي البصري. (1403هـ). الجامع. ط2. تحقيق: حبيب الرحمٰن الأعظمي. بيروت:توزيع المكتب الإسلامي.

الملا القاري علي بن سلطان محمد أبو الحسن الهروي. (1422هـ/2002م). مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح. ط1. بيروت: دار الفكر.

المناوي زين الدين محمد عبد الرؤوف بن تاج العارفين القاهري. (1408هـ/1988م). التيسير بشرح الجامع الصغير. ط3. الرياض: مكتبة الإمام الشافعي.

المناوي زين الدين محمد عبد الرؤوف بن تاج العارفين القاهري. (1356هـ). فيض القدير شرح الجامع الصغير. ط1. مصر: المكتبة التجارية الكبرى.

موسى شاهين لاشين. (1423هـ/2002م). فتح المنعم شرح صحيح مسلم. ط1. القاهرة: دار الشروق.

النسائي أبو عبد الرحمٰن أحمد بن شعيب الخراساني. (1421هـ/2000م). الإغراب: الجزء الرابع من حديث شعبة بن الحجاج وسفيان بن سعيد الثوري مما أغرب بعضهم على بعض. ط1. تحقيق: أبو عبد الرحمٰن محمد الثاني بن عمر بن موسى. المدينة النبوية: دار المآثر.

النسائي أبو عبد الرحمٰن أحمد بن شعيب الخراساني. (1406ه/1986م). السنن الصغرى. ط2. تحقيق: عبد الفتاح أبو غدة. حلب: مكتب المطبوعات الإسلامية.

النسائي أبو عبد الرحمٰن أحمد بن شعيب الخراساني. (1421ه/2001م). السنن الكبرى. ط1. تحقيق وتخريج: حسن عبد المنعم شلبي. بيروت: مؤسسة الرسالة.

النووي يحيى بن شرف أبو زكريا. (1428هـ/2007م). الإيجاز في شرح سنن أبي داود. ط1. تقديم وتعليق وتخريج: أبو عبيدة مشهور بن حسن آل سلمان. عمان - الأردن: الدار الأثرية.

النووي يحيى بن شرف أبو زكريا. (1392ه). المنهاج شرح صحيح مسلم بن الحجاج. ط2. بيروت: دار إحياء التراث العربي.

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــ

B