HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
مصنف : مشفق سلطان

اوم، آمین، من اور ایمان ــــــ ایک علمی جائزہ

محترم جاوید احمد غامدی صاحب اپنی کتاب ’’میزان‘‘ میں ’’ایمانیات‘‘ کے باب کے آغاز میں رقم طراز ہیں:

’’ایمان ایک قدیم دینی اصطلاح ہے۔ ’اٰمن‘ کا مادہ عبرانی زبان میں بھی موجود ہے اور صدق و اعتماد کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔ اِسی سے ’اٰمين‘ کا کلمہ ہے جس سے ہم کسی بات کی تصدیق کرتے ہیں۔ قرآن میں یہ تعبیر اِسی مفہوم کے لیے آئی ہے۔[1] ‘‘

غامدی صاحب نے یہاں اپنی تحقیق کو سامی زبانوں تک محدود رکھا ہے۔ ظاہر ہے کہ ان کا اصل موضوع اس لفظ کا لسانیاتی تجزیہ نہیں تھا۔ میرا احساس ہے کہ سامی زبانوں سے باہر ہندآریائی علمی روایت میں بھی ہمیں یہ لفظ اور اس کے مشتقات ملتے ہیں، جو برصغیر میں مذہب کی تاریخ کو سمجھنے میں معاون ثابت ہو سکتے ہیں اور مکالمے کی کچھ بنیادیں فراہم کر سکتے ہیں۔

کچھ عرصہ قبل معروف ہندوستانی روحانی پیشوا ’سَدگرو واسُودیو‘ کا ایک بیان سننے کا اتفاق ہوا۔ اس میں اصوات کے پہلو سے گفتگو کرتے ہوئے وہ فرما رہے تھے کہ ایک آفاقی صوت(universal sound) ہے جس تک ہر ایک کامل روحانی شخصیت کو رسائی حاصل ہو جاتی ہے، چاہے اس کا تعلق کسی بھی خطے سے ہو۔ اوم (Aum/Om)، ایمین (Amen)، اور آمین (Aameen) کو انھوں نے اسی آفاقی صوت کے مختلف تلفظات قرار دیا۔[2] یہ تو اصوات میں مماثلت کے پہلو سے ایک صوفیانہ زاویہ تھا۔ تاہم میرے ذہن میں یہ بات آئی کہ ان الفاظ پر زبان اور مذہی متون کے زاویوں سے کچھ روشنی ڈالی جا سکتی ہے، جس سےاس قدیم مذہبی لفظ کے تاریخی استمرار کو سمجھا جا سکتا ہے اور اس خطے میں ابراہیمی اور آریائی مذہبی روایات کے درمیان مغائرت کو کسی حد تک دور کرنے میں اس زاویے سے بھی مدد حاصل کی جا سکتی ہے- اسی کے پیش نظر درج ذیل شواہد ملاحظہ فرمائیں۔

وامن شیورام آپٹے کی سنسکرت انگریزی لغت میں لفظ ’اوم‘ کے تحت لکھا ہے:

ओम् om ind. 1 The sacred syllable om, uttered as a holy exclamation at the beginning and end of a reading of the Vedas, or previous to the commencement of a prayer or sacred work. -2 As a particle it implies (a) solemn affirmation and respectful assent (so be it, amen!); (b) assent or acceptance (yes, all right); [3]

یہاں ’اوم‘ کو ویدوں کی تلاوت یا کسی دعا یا مقدس عمل کے آغاز یا اختتام میں ادا کیا جانے والا ایک پاکیزہ کلمہ بتایا گیا ہے ۔ساتھ ہی بطور ایک حرف کے یہ کسی بات کی پختہ تصدیق و توثیق کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے ، یعنی ’ایسا ہی ہو‘ ، ’آمین ‘ یا سادہ تسلیم و رضا کے لیے جیسے ’ہاں‘،’ٹھیک ہے‘ وغیرہ ۔

اس مفہوم میں اس کا استعمال ویدوں میں بھی ملتا ہے - مثلاً یجروید میں ایک منتر ہے :

मनो जूतिर् जुषताम् आज्यस्य बृहस्पतिर् यज्ञम् इमं तनोतु अरिष्टं यज्ञ सम् इमं दधातु ।
विश्वे देवासऽइह मादयन्ताम् ओ३म्प्रतिष्ठ ॥

اس منتر کے آخری حصے میں کہا گیا ہے کہ ’’سب دیوتا یہاں مسرور ہوں۔ ایسا ہی ہو، آگے بڑھیں‘‘ (یجروید۔ادھیائے۲، منتر ۱۳۔ ہندی ترجمہ از پنڈت دامودر ساتولیکر )۔

یہاں ’’اوم پرتِشْٹھ‘‘ میں لفظ ’’اوم‘‘ ’آمین‘ یا ’ایسا ہی ہو‘ کے معنی میں آیا ہے۔ منتر پر غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ فقرہ غالباً منتر کا جزو نہیں ہے، بلکہ جواباً کہا گیا ہے ، کیونکہ شتپتھ برہمن ، جو یجروید میں مذکور تعبدی امور(کَرم کانڈ) کی تشریح و توضیح کرتی ہے ، میں اس منتر کے حوالے سے ’اوم‘ کا لفظ حذف ہے۔

اس لفظ کی ایک مختلف صورت ’اومہ ‘یا ’اومن ‘  کا استعمال بھی ویدوں میں ملتا ہے ، جہاں اس کے معنی میں حفاظت کا پہلو شامل ہوتا ہے۔ اس طرح یہ عربی لفظ ’اَمین ‘ یا ’اَمن‘  کا ہم معنی بنتا ہے۔ اس کے بارے میں درج بالا لغت میں لکھا ہے:

ओमः omaḥ Ved. 1 A protector; ओमासश्चर्षणीधृतो Rv.1.3.7. -2 One who is favourably disposed (towards another) -3 Any one fit to be protected or favoured. [4]

جس منتر کا حوالہ یہاں مذکور ہے، وہ یوں ہے :

ओमासश्चर्षणीधृतो विश्वे देवास आ गत ।
दाश्वांसो दाशुषः सुतम् ॥

یعنی ’’وِشوَ دیو یگیہ میں تشریف آوری سے نوازیں۔ وشو دیو یگیہ کرنے والوں کی حفاظت کرنے والے، پالنے والے اور انھیں انعام سے نوازنے والے ہیں۔ وہ اپنے بندے کے نذر کیے ہوئے سوم رس کو پینے کے لیے آئیں۔‘‘  (رگوید منڈل۱، سوکت ۳، منتر ۷)

اس منتر میں ایک لفظ ’اوماسہ‘ آیا ہے، یعنی حفاظت کرنے والے ۔ یہ جمع کا صیغہ ہے اور اس کا واحد ’اومہ ‘ ہے۔

لفظ ’اوم‘ کے مصدر کے بارے میں اختلاف ہے۔ بعض اہل علم کے خیال میں یہ ’آ‘ (आ) دھاتو (مصدر) سے بنا ہے جس کے معنی ’قبول کرنے ‘ کے ہیں ۔ بعض دوسرے اہل علم کے نزدیک یہ ’اَو‘( अव्)سے مشتق ہے، جس کے معنی ’حفاظت‘ کے ہیں۔

اس کے بعد ہمیں ’مَنْیے‘، ’مَنَتے‘، ’مَنُتے‘ اور ’مَنْیَتے‘ وغیرہ جیسے الفاظ ملتے ہیں۔ ان کا مصدر ’مَن‘ ہے۔ آرتھر اینتھونی میکڈانل کی سنسکرت انگریزی لغت میں ’مَن‘ دھاتو کے تحت لکھا ہے:

“मन् MAN, I.Ā. mánate (V.), VIII.Ā. manuté (V.; rare in C.), V.Ā. (sts. P. metr.) mányate (V., C.), think, believe, imagine, fancy, suppose; believe in, regard as certain or probable; deem, consider, take to be…”[5]

یعنی یہ الفاظ ماننے، سمجھنے، خیال کرنے، فرض کرنے وغیرہ کے معنوں میں استعمال ہوتے ہیں۔ مثلاً رگ وید منڈل۵، سوکت ۶، منتر۱ میں ’مَنْیے‘ (مانتا ہوں)، یجروید ادھیائے۲۳، منتر ۳۰ میں ’نہ مَنْیَتے‘ (نہیں مانتا)، رگ وید، منڈل ۱، سوکت ۱۲۹، منتر ۵ میں ’مَنْیَسے‘ (مانا جاتا ہے) وغیرہ۔ اس اعتبار سے سنسکرت کا ’مَن‘ عربی کے ’اٰمن‘ کے قریب نظر آتا ہے۔

ـــــــــــــــــــــــــ

 ۱۔ جاوید احمد غامدی،ایمانیات، میزان (نئی دہلی، المورد ہند فاؤنڈیشن، جولائی ۲۰۲۰ء)، ص ۸۵۔

۲۔ Sadhguru, “The Right Way to Chant AUM,” May 23, 2016, https://www.youtube.com/watch?v=nBFyrKYI6TU

۳۔ Apte, Vaman Shivram, THE PRACTICAL SANSKRIT-ENGLISH DICTIONARY (Delhi: Motilal Banarsidass, 1985), p 319.

۴۔ Ibid, p 319.

۵۔ MacDonell, Arthur A., А Practical Sanskrit Dictionary (London: Oxford University Press, 1954), p 216

B