مصنف: نعیم احمد بلوچ۔
صفحات: ۱۳۶۔
ناشر: تعبیر پبلشرز، ۱۲۳ بی، ماڈل ٹاؤن لاہور۔
یہ کتاب چھوٹی چھوٹی کہانیوں کا مجموعہ ہے۔ اس میں مصنف نے کہانیوں کو ایک خاص ترتیب کے ساتھ جمع کر دیا ہے۔ ان کہانیوں کا بنیادی موضوع اخلاقی اور دینی اقدار ہیں۔
نعیم احمد بلوچ صاحب بچوں کے لیے لکھنے والوں میں ایک نمایاں مقام رکھتے ہیں۔ یہ کہانیاں بھی انھوں نے بچوں ہی کے لیے لکھی ہیں۔ ان کہانیوں میں اگرچہ موضوع انتہائی سنجیدہ ہے لیکن ان میں بچوں کے لیے دلچسپی کا پورا سامان موجود ہے۔ کہانیوں کی زبان انتہائی سادہ ہے۔ اسلوب میں روانی ہے۔ ابلاغ کے اعتبار سے بھی تحریر بڑے اچھے معیار کی ہے۔
زیادہ تر کہانیاں صحابہ رضوان اللہ علیہم کے واقعات پر مبنی ہیں۔ اس طرح کے تاریخی واقعات کو کہانی کا روپ دینے کے لیے مصنف کو اپنی طرف سے بہت کچھ بڑھانا پڑتا ہے۔ اس کے نتیجے میں بعض اوقات واقعات کی صورت تبدیل بھی ہو جاتی ہے۔ بلوچ صاحب اس میں پوری طرح کامیاب رہے ہیں کہ یہ واقعات اپنی اصل صورت ہی میں بیان ہو جائیں۔
ہمارے اس زمانے میں بچوں کی کہانیاں لکھنے والے بالعموم محیر العقول واقعات کو موضوع بناتے ہیں۔ ان کی غرض یہ ہوتی ہے کہ کہانی سنسنی خیر اور دلچسپ ہو اور بچے اس کو شوق سے پڑھیں۔ اسی طرح ایک رجحان سبق آموز کہانیاں لکھنے کا بھی ہے۔ سبق آموز کہانی کا خاکہ بہت سادہ ہوتا ہے۔ کہانی کا آغاز برے اور اچھے کردار کے مابین ایک کشمکش سے ہوتا ہے پھر اچھے کردار کو کچھ مشکلات پیش آتی ہیں لیکن آخرکار کامیابی اسی کردار کو حاصل ہوتی ہے۔ اس سے یہ مصنف بچوں میں اچھے کردار سے محبت اور برے کردار سے نفرت کا جذبہ ابھارنے کی کوشش کرتے ہیں۔
بلوچ صاحب کی یہ کہانیاں اس طرح کے روایتی طریقے سے ہٹی ہوئی ہیں۔ انھوں نے جیتی جاگتی شخصیتوں کو لیا ہے اور انھیں کہانی کے کینوس پر پینٹ کر دیا ہے۔ زندگی کے یہ حقیقی کردار ایک مشن اور ایک مقصد کے لیے جیتے اور مرتے ہیں۔ اگرچہ دنیوی اعتبار سے وہ بعض اوقات زندگی سے محروم ہو جاتے ہیں۔ لیکن آخرت کے اعتبار سے وہ پوری طرح کامیاب ہیں۔ اس طرح بلوچ صاحب نے بچوں کو کامیابی اور ناکامی کے ایک اعلیٰ تصور سے آشنا کیا ہے۔
اس کتاب میں کچھ کہانیاں فرضی بھی ہیں۔ لیکن ان کے کردار اور واقعات بھی حقیقی زندگی سے اخذ کیے گئے ہیں۔ بلوچ صاحب بچے کو کسی خیالی دنیا میں لے جانے کے بجائے روز مرہ کی حقیقی اور تلخ صورتوں سے روشناس کرتے ہیں اور ان کے اندر مقابلہ کرنے اور صحیح راستے پر گامزن رہنے کا حوصلہ پیدا کرتے ہیں۔
سیرتِ صحابہ اور سیرتِ رسول کے واقعات پر مبنی کہانیاں لکھنے والے عام طور پر ایک واعظ کی نفسیات میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ چنانچہ کہانی میں جگہ جگہ وعظ و نصیحت کی بھر مار ہوتی ہے۔ اس کے نتیجے میں کہانی کا کہانی پن شدت سے مجروح ہوتا ہے۔ بلوچ صاحب نے اپنی کہانیوں میں یہ خامی پیدا نہیں ہونے دی اور واقعات سے حاصل ہونے والی عبرت اور نصیحت کو بھی پوری طرح واضح کر دیا ہے۔
بچہ اپنے لیے آئیڈیل بناتا ہے اور اپنے آئیڈیل کے مطابق اپنی شخصیت کو ڈھالنے کی کوشش کرتا ہے۔ ہمارا یہ دور بچوں کے سامنے اداکاروں اور کھلاڑیوں کو دل فریب اور اعلیٰ شخصیتوں کی حیثیت سے پیش کرتا ہے۔ بلوچ صاحب نے اس کے بالکل برعکس ان شخصیتوں کو بچوں کا آئیڈیل بنانے کی کوشش کی ہے جنھوں نے اعلیٰ کردار کے ساتھ ساتھ بلند مقصد کے لیے جینے کی مثالیں پیش کی ہیں۔
طباعت کے اعتبار سے بھی یہ کتاب ایک اچھی کوشش ہے۔ ایک خوبصورت ٹائٹل، سفید کاغذ، کمپیوٹر کی کتابت اور کہانیوں کی مناسبت سے تصاویر نے کتاب کو دل کش بنا دیا ہے۔
___________