HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
مصنف : جاوید احمد غامدی

دین ابراہیمی کو کس نے بدلا

ترجمہ و تحقیق: محمد رفیع مفتی


ــــــ ۱ ــــــ

عَنْ عائشةَ رَضِي اللهُ عَنهَا، قَالَتْ: ۱ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «رَأَيْتُ جَهَنَّمَ يَحْطِمُ بَعْضُهَا بَعْضًا، وَرَأَيْتُ عَمْرًا يَجُرُّ قَصْبَهُ، وَهُوَ أَوَّلُ مَنْ سَيَّبَ السَّوَائِبَ».
عائشہ  رضی الله عنہا  سے روایت ہے، وه كہتی ہیں    كہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :  میں نے جہنم كو اِس حال میں دیكھا كہ اُس كا ایك حصہ دوسرے كو كهائے جارہا تها ۱ اور عمرو بن عامر خزاعی كو  میں نے دیكها کہ وه اپنی آنتیں اُس میں گهسیٹ رہا تها، اور  یہ وہی شخص ہے جس نے عرب میں سائبہ كی رسم جاری كی تهی۔۲

________

۱۔ یہ دہکتی ہوئی آگ کی تصویر ہے۔ اِس طرح کے مشاہدات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بالعموم رؤیا میں کرائے جاتے تھے۔ اِن میں تمثیل کا طریقہ اختیار کیا جاتا ہے، یعنی مستقبل کے واقعات بھی اِس طرح ممثل کرکے دکھا دیے جاتے ہیں کہ گویا وہ اِسی وقت ہو رہے ہیں۔

۲۔ لفظ ’سائبة‘ کی وضاحت آگے آرہی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ ہمارے اِس زمانے میں جو مشرکانہ رسوم و بدعات اہل عرب نے اختیار کر رکھی ہیں، اُن کا دین ابراہیمی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اللہ کے پیغمبر ہمیشہ توحید ہی کی دعوت دیتے رہے ہیں۔ ابراہیم علیہ السلام نے اپنی اولاد کو اِسی عقیدے پر چھوڑا تھا۔ میں بھی اِسی کی دعوت دے رہا ہوں۔ لہٰذا جو لوگ اِن رسوم و بدعات کی تائید میں اپنے آبا کا حوالہ دیتے ہیں، اُنھیں معلوم ہونا چاہیے کہ اِس معاملے میں اُن کے ابوالآبا کی حیثیت ابراہیم علیہ السلام کو نہیں، بلکہ عمرو بن عامر خزاعی کو حاصل ہے اور وہ جہنم کا ایندھن بن چکا ہے۔

متن کے حواشی

۱۔ اِس  روایت كا متن صحیح  بخاری، رقم ۴۶۲۴سے لیا گیا ہے۔اِس كی راوی ام المومنین سیده عائشہ ہیں۔ الفاظ كے كچھ فرق كے ساتھ یہی مضمون  ابوہریره رضی اللہ عنہ سے بهی روایت ہوا ہے ۔

سیده عائشہ  سے اِس كے جو متابعات نقل ہوئے ہیں ، اُن كے مراجع یہ ہیں:

صحیح بخاری،رقم  ۱۲۱۲۔صحیح مسلم، رقم ۹۰۱۔ اثبات عذاب القبر ، بیہقی، رقم ۶۶۔

ابو ہریره  سے اِس كے جو شواہد منقول ہیں، وه اِن مصادر میں دیكهے جا سكتے ہیں:

سیرة ابن ہشام  ۱/۷۶۔مسند احمد، رقم ۸۷۸۷۔حدیث ہشام بن عمار، رقم۱۰۱۔صحیح بخاری، رقم۳۵۲۱، ۴۶۲۳۔صحیح مسلم، رقم ۲۸۵۶۔ا لاوائل ، ابن ابی  عاصم ، رقم ۸۳۔سنن الصغریٰ، نسائی ، رقم ۱۴۷۲۔ السنن الكبریٰ، نسائی ،رقم ۱۱۰۹۱۔ فضائل القرآن، بجیری، رقم ۱۵ ۔مستخرج ابی عوانہ، رقم۲۴۴۹۔  الاوائل ، ابن ابی عروبہ، رقم ۲۹۔ شرح مشكل الآثار، طحاوی، رقم ۱۴۷۹۔ صحیح ابن حبان، رقم۲۸۴۱، ۶۲۶۰۔ اثبات عذاب القبر، بیہقی، رقم ۸۳۔ السنن الكبریٰ، بیہقی، رقم ۱۱۹۱۴، ۱۹۷۰۹۔ البعث والنشور، بیہقی، رقم ۱۸۹۔

ــــــ ۲ ــــــ

عَنْ أبي هريرة يقول۱سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لِأَكْثَمَ بْنِ الْجَوْنِ الْخُزَاعِيِّ: «يَا أَكْثَمُ، رَأَيْتُ عَمْرَو بْنَ لُحَيِّ بْنِ قَمَعَةَ بْنِ خِنْدِفَ يَجُرُّ قُصْبَهُ فِي النَّارِ، فَمَا رَأَيْتُ رَجُلًا أَشْبَهَ بِرَجُلٍ مِنْكَ بِهِ، وَلَا بِكَ مِنْهُ»، فَقَالَ أَكْثَمُ: عَسَى أَنْ يَضُرَّنِي شَبَهُهُ يَا رَسُولَ اللهِ؟ قَالَ: «لَا، إنَّكَ مُؤْمِنٌ وَهُوَ كَافِرٌ، إنَّهُ كَانَ أَوَّلَ مَنْ غَيَّرَ دِينَ إسْمَاعِيلَ۲، فَنَصَبَ الْأَوْثَانَ، وَبَحَرَ الْبَحِيرَةَ، وَسَيَّبَ السَّائِبَةَ، وَوَصَلَ الْوَصِيلَةَ، وَحَمَى الْحَامِي».
ابوہریره رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وه كہتے ہیں : میں نے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم كو اكثم بن جون خزاعی  رضی اللہ عنہ سے یہ كہتے ہوئے سنا: اے اكثم ، میں نے دوزخ میں عمرو بن لحي بن قمعہ بن خندف ۱ كو دیكها كہ وه اپنی آنتیں آگ میں گهسیٹ رہا ہے۔ میں نے تم سے زیاده كسی كو اُس سے مشابہ نہیں دیكها۔  اكثم نے یہ سنا تو پوچها: یا رسول الله، اُس كے ساتھ میری مشابہت كہیں مجهے نقصان نہ پہنچائے؟ آپ نے فرمایا: نہیں ، تم تو مومن ہو اور وه كافر تها۔ آپ نے بتایا كہ یہی وہ پہلا شخص تها جس نے  اسمٰعیل علیہ السلام كے دین كو بدل ڈالا، بتوں كے آستانے بنائے اور  بحیره۲، سائبہ، ۳وصیلہ۴ اونٹنیوں  اور حام۵ اونٹ كو (بتوں  كے نام پر) آزاد چهوڑنے كی رسم  جاری كی تهی۔

________

۱۔ یہ وہی عمرو بن عامر ہے، جس کا ذکر یہاں عربوں کے طریقے پر باپ کے بجاے دادا کی نسبت سے کر دیا گیا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ایک موقع پر اِسی اسلوب میں فرمایا تھا: ’أنا ابن عبد المطلب‘۔

۲۔   ’بحیره‘ اُس اونٹنی کو کہتے تھے جس سے پانچ بچے پیدا ہو چکے ہوتے اور اُن میں سے آخری نر ہوتا اِیسی اونٹنی کے کان چیر کر اُسے(بتوں كے نام پر)  آزاد چھوڑ دیا جاتا تھا۔

۳۔  ’سائبه‘ اُس اونٹنی کو کہتے تھے جسے کسی منت کے پورا ہو جانے کے بعد (بتوں كے نام پر) آزاد چھوڑ دیا جاتا تها۔

۴۔ ’وصیلة‘: بعض لوگ نذر مانتے تھے کہ بکری اگر نر جنے گی تو اُسے بتوں کے حضور پیش کریں گے اور اگر مادہ جنے گی تو اپنے پاس رکھیں گے۔ پھر اگر وہ نر و مادہ، دونوں ایک ساتھ جنتی تو اُس   کووصیلہ کہتے اور ایسے نر کو بتوں کی نذر نہیں کرتے تھے۔

۵۔  ’حام‘ اُس سانڈ کو کہتے تھے جس کی صلب سے کئی پشتیں پیدا ہو چکی ہوتیں، اُسے بھی بتوں كے نام پر آزاد چھوڑ دیتے تھے ۔

متن کے حواشی

۱۔ یہ روایت  سیرة ابن ہشام ۱/۷۶ سے لی گئی ہے۔اِس كے راوی ابو ہریره ہیں۔

۲۔ بعض روایات، مثلاًالاوائل، ابن ابی عاصم، رقم ۸۳میں ’وَكَانَ أَوَّلَ مَنْ غَیَّرَ دينَ إسماعيل‘ ’’یہی وہ پہلا شخص ہے جس نے  اسمٰعیل  علیہ السلام كے دین كو بدل ڈالا تها‘‘كے بجاے ’وَكَانَ أَوَّلَ مَنْ غَيَّرَ دِينَ إِبْرَاهِيمَ‘، ’’یہی وہ پہلا شخص ہے جس نے ابراہیم  علیہ السلام كے دین كو بدل ڈالا تها‘‘كے الفاظ روایت ہوئے ہیں۔

المصادر والمراجع

ابن أبي حاتم أبو محمد عبد الرحمٰن بن محمد الرازي. (1427هـ/2006 م). العلل. ط 1. تحقيق: فريق من الباحثين بإشراف وعناية د/ سعد بن عبد الله الحميد و د/ خالد بن عبد الرحمٰن الجريسي. الرياض: مطابع الحميضي.

ابن أبي حاتم أبو محمد عبد الرحمٰن بن محمد الرازي. (1271هـ/1952م). الجرح والتعديل. ط 1. حيدر آباد الدكن. الهند: طبعة مجلس دائرة المعارف العثمانية. بيروت: دار إحياء التراث العربي.

ابن أبي عاصم أبو بكر بن أبي عاصم وهو أحمد بن عمرو بن الضحاك بن مخلد الشيباني. الأوائل. المحقق: محمد بن ناصر العجمي. الكويت. دار الخلفاء للكتاب الإسلامي.

ابن حبان ابو حاتم محمد بن حبان البستي. (1395هـ/1975م). الثقات. ط 1. تحقيق: السيد شرف الدين أحمد. بيروت: دار الفكر.

ابن حبان أبو حاتم محمد بن حبان البُستي. (1414هـ/1993م). صحيح ابن حبان بترتيب ابن بلبان. ط 2. تحقيق: شعيب الأرنؤوط. بيروت: مؤسسة الرسالة.

ابن حجر حافظ أحمد بن علي العسقلاني. (1417هـ/1997م). تحرير تقريب التهذيب. ط 1. تاليف: الدكتور بشار عواد معروف، الشيخ شعيب الأرنؤوط. بيروت: مؤسسة الرسالة للطباعة والنشر والتوزيع.

ابن حجر حافظ أحمد بن علي العسقلاني. (1403هـ/1983م). طبقات المدلسين. ط 1. تحقيق: د. عاصم بن عبد الله القريوتي. عمان: مكتبة المنار.

ابن حجر حافظ أحمد بن علي العسقلاني. (1404هـ/1984م). النكت على كتاب ابن الصلاح. ط 1. تحقيق: ربيع بن هادي عمير المدخلي. المدينة المنورة: عمادة البحث العلمي بالجامعة الإسلامية.

ابن الکيال ابو البركات محمد بن احمد. (1420ه/۱۹۹۹م). الکواکب النيرات. ط 2. تحقيق: عبد القيوم عبد رب النبي. مكة مكرمة: المكتبة الإمدادية.

ابن المديني علي بن عبد الله بن جعفر السعدي. (1980م). العلل. ط 2. تحقيق: محمد مصطفى الأعظمي. بيروت: المكتب الإسلامي.

ابن المِبرَد يوسف بن حسن الحنبلي. (1413هـ/1992م). بحر الدم فيمن تكلم فيه الإمام أحمد بمدح أو ذم. ط 1. تحقيق وتعليق: الدكتورة روحية عبد الرحمٰن السويفي. بيروت: دار الكتب العلمية.

ابن معين أبو زكريا يحيى بن معين. (1399هـ/1979م). تاريخ ابن معين. ط 1. تحقيق: د. أحمد محمد نور سيف. مكة المكرمة: مركز البحث العلمي وإحياء التراث الإسلامي.

ابن هشام عبد الملك بن هشام. (1375هـ/1955م) السيرة النبوية. ط 2. تحقيق: مصطفى السقا وإبراهيم الأبياري وعبد الحفيظ الشلبي. شركة مكتبة ومطبعة مصطفى البابي الحلبي.

أبو عروبة الحسين بن أبي معشر محمد بن مودود الحراني. (1424هـ/2003م). الأوائل. تحقيق: مشعل بن باني الجبرين المطيري. بيروت: دار ابن حزم.

أبو اسحاق الحوينی الشيخ المحدث أبو إسحاق الحويني. (1433هـ/2012 م). نثل النبال بمعجم الرجال. ط 1. جمعه ورتبه: أبو عمرو أحمد بن عطية الوكيل. مصر. دار ابن عباس.

أحمد بن محمد بن حنبل أبو عبد الله الشيباني. (1422هـ/2001م). العلل و معرفة الرجال. ط 2. تحقيق و تخريج: د وصي الله بن محمد عباس. الرياض: دار الخاني فرقد فريد الخاني.

أحمد بن محمد بن حنبل أبو عبد الله الشيباني. (1408هـ/1988م). العلل و معرفة الرجال. ط 1. تحقيق و تخريج: د وصي الله بن محمد عباس. بيروت: المكتب الإسلامي. الرياض: دار الخاني.

أحمد بن محمد بن حنبل أبو عبد الله الشيباني. (1421هـ/2001م). المسند. ط 1. تحقيق: شعيب الأرنؤوط - عادل مرشد، وآخرون. إشراف: د عبد الله بن عبد المحسن التركي. بيروت: مؤسسة الرسالة.

البجيري أبو حفص عمر بن محمد بن بجير البجيري. (1430هـ/2009 م). فضائل القرآن. ط 1. تحقيق: الدكتور محمد بن بكر إبراهيم عابد. المدينة: مكتبة العلوم والحكم. دمشق: دار العلوم والحكم.

البخاری محمد بن اسمٰعيل  أبو عبد الله الجعفي. (1422هـ). الجامع الصحيح. ط 1. تحقيق: محمد زهير بن ناصر الناصر. بيروت: دار طوق النجاة.

البخاري محمد بن إسماعيل أبو عبد الله الجعفي. (2009م). التاريخ الكبير. تحقيق: السيد هاشم الندوي. بيروت: دار الفكر.

البخاري محمد بن إسماعيل أبو عبد الله الجعفي. (1397هـ/1977م). التاريخ الأوسط. ط 1. القاهرة: دار الوعي مكتبة دار التراث.

البيهقي أبو بكر أحمد بن الحسين الخراساني. (1424هـ/2003م). السنن الكبری. ط 3. تحقيق: عبد المعطي أمين قلعجي. بيروت: دار الكتب العلمية.

البيهقي أبوبکر أحمد بن الحسين الخراساني. (1405هـ). إثبات عذاب القبر وسؤال الملكين. ط 2. تحقيق: د. شرف محمود القضاة. عمان: دار الفرقان.

البيهقي أبوبکر أحمد بن الحسين الخراساني. (1406هـ/1986م)  البعث والنشور. ط 1. تحقيق: الشيخ عامر أحمد حيدر. بيروت: مركز الخدمات والأبحاث الثقافية.

دارقطني أبو الحسن علي بن عمر. (1405هـ/1985م). العلل الواردة في الأحاديث النبوية. ط 1. تحقيق وتخريج: محفوظ الرحمٰن زين الله السلفي. الرياض: دار طيبة.

سبط ابن العجمی إبراهيم بن محمد الشافعي. (1988م). الاغتباط بمن رمي من الرواة بالاختلاط. ط 1. تحقيق: علاء الدين علي رضا. القاهرة: دار الحديث.

سبط ابن العجمی إبراهيم بن محمد الشافعي. (1986م). التبيين لأسماء المدلسين. ط 1. تحقيق: يحيى شفيق حسن. بيروت: دار الكتب العلمية.

سبط ابن العجمی إبراهيم بن محمد الشافعي. (1407هـ/1987م). الكشف الحثيث عمن رمي بوضع الحديث. ط 1. المحقق: صبحي السامرائي. بيروت: عالم الكتب، مكتبة النهضة العربية.

الطحاوي أبو جعفر أحمد بن محمد. (1415هـ/1994م). شرح مشكل الآثار. ط 1. تحقيق: شعيب الأرنؤوط. بيروت: مؤسسة الرسالة.

العجلي أحمد بن عبد الله أبو الحسن. (1405هـ/1985م). معرفة الثقات. ط 1. تحقيق: عبد العليم عبد العظيم البستوي. المدينة المنورة: مكتبة الدار.

النسائي أبو عبد الرحمٰن أحمد بن شعيب الخراساني. (1421هـ/2001م). السنن الكبرى. ط 1. تحقيق: حسن عبد المنعم شلبي. أشرف عليه: شعيب الأرنؤوط. بيروت: مؤسسة الرسالة.

مسلم بن الحجاج أبو الحسن النيسابوري. (1996م). الجامع الصحيح. ط 1. تحقيق: محمد فؤاد عبد الباقي. بيروت: دار إحياء التراث العربي.

هشام بن عمار أبو الوليد الدمشقي. (1419هـ/1999م). حديث هشام بن عمار. ط 1. تحقيق: د. عبد الله بن وكيل الشيخ. السعودية: دار إشبيليا.

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــ

B