[’’سیر و سوانح ‘‘ کے زیر عنوان شائع ہونے والے مضامین ان کے فاضل مصنفین کی اپنی تحقیق پر مبنی ہوتے ہیں، ان سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔ ]
حبشہ كی طرف پہلی ہجرت رجب ۵ / نبوی میں ہوئی۔واقدی كی مشہور روایت كے مطابق گیاره صحابہ اور چار صحابیات نے حضرت عثمان بن مظعون (حضرت عثمان بن عفان:محمد بن عبدالوہاب)كی قیادت میں سفر ہجرت میں حصہ لیا۔اس قافلے كے شركا یہ تھے۔ حضرت عثمان بن عفان، ان كی اہلیہ حضرت رقیہ بنت محمد رسول الله ۔ حضرت ابو حذیفہ بن عتبہ،ان كی ز وجہ حضرت سہلہ بنت سہیل۔حضرت زبیر بن عوام۔حضرت مصعب بن عمیر۔ حضرت عبد الرحمٰن بن عوف۔حضرت ابو سلمہ بن عبد الاسد،ان كی اہلیہ حضرت ام سلمہ بنت ابوامیہ ۔حضرت عثمان بن مظعون۔حضرت عامر بن ربیعہ، ان كی اہلیہ حضرت لیلیٰ بنت ابو حثمہ۔حضرت ا بو سبره بن ابو رہم۔ حضرت ابو حاطب بن عمرو۔حضرت سہیل بن بیضاء(والد كا نام:وہب)۔ حضرت عبدالله بن مسعود۔ ابن ہشام نے حضرت عبد الله بن مسعودكا نام شامل نہیں كیا۔
دو ماه بعد جب یہ افواه پھیلی كہ قریش مكہ بھی مسلمان ہو چكے ہیں اور انھوں نےمسلمانوں پر ظلم كرنے بند كردیے ہیں تو ماه شوال میں انتالیس مسلمان مكہ لوٹ گئے۔وہاں جا كر معلوم ہوا كہ تعذیب كا سلسلہ جاری ہے تو ان میں سے كچھ نے اسی ماه حضرت جعفر بن ابو طالب كی قیادت میں دوباره دار ہجرت كا رخ كیا۔اس بار دیگر اصحاب بھی ان كے ساتھ چلے۔ابن ہشام نے بچوں اور عورتوں كے علاوه مہاجرین حبشہ كی كل تعداد تراسی بتائی ہے،اٹھاره عورتوں اور آٹھ بچوں كو ملا كر مجموعی تعداد ایك سو نو بن جاتی ہے۔ ابن ہشام نے مكہ میں داخل ہونے والے مہاجرین كی تعداد تینتیس بتائی ہے، جب كہ اصل میں یہ انتالیس ہے۔ان كے نام اس طرح ہیں:
حضرت ابو حذیفہ بن عتبہ، ان كی اہلیہ حضرت سہلہ بنت سہیل، حضرت خنیس بن حذافہ، حضرت زبیر بن عوام، حضرت سائب بن عثمان، حضرت ابو سبره بن ابو رہم، ان كی اہلیہ حضرت ام كلثوم بنت سہیل، حضرت سعد بن خولہ،حضرت سكران بن عمرو، ان كی اہلیہ حضرت سودہ بنت زمعہ،حضرت سلمہ بن ہشام، حضرت ابو سلمہ بن عبد الاسد،ان كی اہلیہ حضرت ام سلمہ بنت ابوامیہ ، حضرت سویبط بن سعد ، حضرت سہیل بن بیضاء، حضرت شماس بن عثمان، حضرت طلیب بن عمیر، حضرت عامر بن ربیعہ، ان كی اہلیہ حضرت لیلیٰ بنت ابو حثمہ،حضرت عبدالرحمٰن بن عوف، حضرت عبد الله بن جحش، حضرت عبد الله بن سہیل، حضرت عبد الله بن مخرمہ، حضرت عبد الله بن مسعود، حضرت عبد الله بن مظعون، حضرت ابو عبیدہ بن جراح، حضرت عتبہ بن غزوان،حضرت عثمان بن عفان، ان كی اہلیہ حضرت رقیہ بنت محمد رسول الله، حضرت عثمان بن مظعون، حضرت عمرو بن حارث،حضرت عمرو بن ا بی سرح، حضرت عیاش بن ابو ربیعہ ، حضرت قدامہ بن مظعون،حضرت مصعب بن عمیر، حضرت معتب بن عوف، حضرت مقداد بن اسود(عمرو)، حضرت ہشام بن العاص ۔
حضرت عثمان بن مظعون نے ولید بن مغیره اور حضرت ابوسلمہ بن عبدالاسد نے ابو طالب بن عبدالمطلب كی پناه لی۔
بنو ہاشم بن عبد مناف:(ایك صاحب،ایك صحابیہ)۔حضرت جعفر بن ابوطالب اوران كی اہلیہ حضرت اسماء بنت عمیس۔
بنو امیہ بن عبد شمس :(تین اصحاب،تین صحابیات)۔ حضرت عثمان بن عفان، ان كی اہلیہ حضرت رقیہ بنت محمد رسول الله، حضرت عمرو بن سعید ، ان كی زوجہ حضرت فاطمہ بنت صفوان،حضرت خالد بن سعید،ان كی اہلیہ حضرت امینہ بنت خلف۔
بنو اسد بن خزیمہ، حلیف بنو امیہ :(چار صحابہ، دوصحابیات)حضرت عبد الله بن جحش،عبید الله بن جحش، ان كی اہلیہ حضرت ام حبیبہ بنت ابوسفیان، حضرت قیس بن عبد الله، ان كی زوجہ حضرت بركہ بنت یسار،حضرت معیقیب بن ابو فاطمہ۔
بنو عبد شمس بن عبد مناف:(دو اصحاب، ایك صحابیہ ) حضرت ابو حذیفہ بن عتبہ، ان كی اہلیہ حضرت سہلہ بنت سہیل، حضرت ابو موسىٰ اشعری ۔
بنو قیس بن عیلان،حلیف بنو نوفل بن عبد مناف: (ایك صحابی) حضرت عتبہ بن غزوان۔
بنو اسد بن عبدالعزیٰ:(چارصحابہ) حضرت زبیر بن عوام،حضرت اسود بن نوفل، حضرت یزید بن زمعہ ، حضرت عمرو بن امیہ۔
بنو عبد بن قصی:(ایك صحابی) حضرت طلیب بن عمیر۔
بنو عبدالدار بن قصی: (سات اصحاب)حضرت مصعب بن عمیر، حضرت سویبط بن سعد ، حضرت جہم بن قیس ، ان كی زوجہ حضرت ام حرملہ بنت عبد الاسود،حضرت عمرو بن جہم،حضرت خزیمہ بن جہم،حضرت ا بو الروم بن عمیر،حضرت فراس بن نضر۔
بنوزہرہ بن كلاب: حضرت عبد الرحمٰن بن عوف، حضرت عامر بن ابی وقاص، حضرت مطلب بن ازہر، ان كی اہلیہ حضرت رملہ بنت ابو عوف۔
بنو ہذیل، حلیف بنو زہرہ:(دو صحابہ)حضرت عبد الله بن مسعود،حضرت عتبہ بن مسعود۔
بنو بہرا، حلیف بنو زہرہ: (ایك صحابی)حضرت مقداد بن اسود۔
بنو تیم بن مره: (دو صحابہ،ایك صحابیہ) حضرت حارث بن خالد ، ان كی اہلیہ حضرت ریطہ بنت الحارث، حضرت عمرو بن عثمان۔
بنومخزوم بن یقظہ :(سات اصحاب،ایك صحابیہ) حضرت ابو سلمہ بن عبد الاسد،ان كی اہلیہ حضرت ام سلمہ بنت ابوامیہ ، حضرت شماس بن عثمان، حضرت ہبار بن سفیان ، حضرت عبد الله بن سفیان،حضرت ہشام بن ابوحذیفہ ، حضرت سلمہ بن ہشام،حضرت عیاش بن ابو ربیعہ ۔
بنو خزاعہ،حلیف بنو مخزوم: (ایك صاحب)حضرت معتب بن عوف ۔
بنو جمح بن عمرو:(گیاره صحابہ،تین صحابیات) حضرت عثمان بن مظعون، حضرت قدامہ بن مظعون، حضرت عبد الله بن مظعون، حضرت سائب بن عثمان، حضرت حاطب بن حارث ، ان كی اہلیہ حضرت فاطمہ بنت مجلل، حضرت حطاب بن حارث ، ان كی اہلیہ حضرت فكیہہ بنت یسار،حضرت سفیان بن معمر ، ان كی اہلیہ حضرت حسنہ، حضرت جابر بن سفیان ، حضرت جنادہ بن سفیان، حضرت شرحبیل بن حسنہ،حضرت عثمان بن ربیعہ۔
بنو سہم بن عمرو:(چودہ صحابہ) حضرت خنیس بن حذافہ،حضرت عبد الله بن حارث ، حضرت ہشام بن العاص ، حضرت قیس بن حذافہ، حضرت عبدالله بن حذافہ،حضرت ابو قیس بن حارث ، حضر ت حارث بن حارث، حضرت معمر بن حارث ، حضرت سائب بن حارث، حضرت بشر بن حارث ، حضرت سعید بن حارث، حضرت عمیر بن رئاب ، حضرت سعید بن عمرو، حضرت محمیہ بن جزء۔
بنو عدی بن كعب:(پانچ اصحاب،ایك صحابیہ) حضرت معمر بن عبد الله،حضرت عروه بن ابو اثاثہ (عبدالعزىٰ)، حضرت عدی بن نضلہ،حضرت نعمان بن عدی ، حضرت عامر بن ربیعہ،ان كی اہلیہ حضرت لیلیٰ بنت ابو حثمہ۔
بنو عامربن لؤی:(آٹھ صحابہ، تین صحابیات )حضرت ا بو سبره بن ابو رہم،ان كی اہلیہ حضرت ام كلثوم بنت سہیل، حضرت عبد الله بن مخرمہ، حضرت عبد الله بن سہیل، حضرت سلیط بن عمرو،حضرت سكران بن عمرو، ان كی اہلیہ حضرت سودہ بنت زمعہ،حضرت مالك بن زمعہ اور ان كی زوجہ حضرت عمره (عمیرہ )بنت سعدى، حضرت ابو حاطب بن عمرو، حضرت سعد بن خولہ(یمنی حلیف)۔
بنوحارث بن فہر:(آٹھ اصحاب)حضرت ابو عبیدہ بن جراح، حضرت سہیل بن بیضاء(وہب)،حضرت عمرو بن ا بی سرح،حضرت عیاض بن زہیر،حضرت عمرو بن حارث،حضرت عثمان بن عبد غنم، حضرت سعید بن عبدقیس، حضرت حارث بن عبد قیس۔
حضرت اسود بن نوفل، حضرت اسماء بنت عمیس، حضرت امینہ بنت خلف،امیہ بنت قیس۔
حضرت بركہ بنت یسار، حضرت بشر بن حارث ۔
حضرت جابر بن سفیان ،حضرت جعفر بن ابوطالب، حضرت جنادہ بن سفیان، حضرت جہم بن قیس ۔
حضر ت حارث بن حارث، حضرت حارث بن خالد ، حضرت حارث بن عبد قیس،حضرت حاطب بن حارث ، حضرت ابو حاطب بن عمرو، حضرت ام حبیبہ بنت ابوسفیان، ان كی بیٹی حبیبہ بنت عبیدالله،حضرت حجاج بن حارث، حضرت ام حرملہ بنت عبد الاسود، حضرت حطاب بن حارث ، حضرت حسنہ عدویہ ۔
حضرت خالد بن حرام،حضرت خالد بن سعید، حضرت خالد بن سفیان، حضرت خزیمہ بن جہم، حضرت خنیس بن حذافہ۔
حضرت ربیعہ بن ہلال، حضرت رقیہ بنت رسول الله، حضرت رملہ بنت ابو عوف، حضرت ا بو الروم بن عمیر، حضرت ریطہ بنت الحارث۔
حضرت زبیر بن عوام۔
حضرت سائب بن حارث، حضرت سائب بن عثمان، حضرت ا بو سبره بن ابو رہم،حضرت سعد بن خولہ، حضرت سعید بن حارث، حضرت سعید بن عبد قیس، حضرت سعید بن عمرو، حضرت سفیان بن معمر، حضرت سكران بن عمرو، حضرت سلمہ بن ہشام، حضرت سلیط بن عمرو، ان كی اہلیہ حضرت سودہ بنت زمعہ، حضرت سویبط بن سعد ، حضرت سہلہ بنت سہیل، حضرت سہیل بن بیضاء۔ حضرت شرحبیل بن حسنہ، حضرت شماس بن عثمان۔
حضرت طلیب بن ازہر،حضرت طلیب بن عمیر۔
حضرت عامر بن ربیعہ، حضرت عامر بن ابی وقاص، حضرت عامر بن عبدالله، حضرت عبد الرحمٰن بن عوف، حضرت عبد الله بن جحش، حضرت عبدالله بن حارث ، حضرت عبد الله بن حذافہ، حضرت عبد الله بن سفیان، حضرت عبد الله بن سہیل، حضرت عبد الله بن شہاب، حضرت عبد الله بن عبدالاسد، حضرت عبدالله بن قیس، حضرت عبد الله بن مخرمہ، حضرت عبد الله بن مسعود، حضرت عبد الله بن مظعون، عبیدالله بن جحش،حضرت عبید بن مسعود،حضرت ابو عبیدہ بن جراح، حضرت عتبہ بن غزوان، حضرت عثمان بن ربیعہ، حضرت عثمان بن عبد غنم،حضرت عثمان بن عفان،حضرت عثمان بن مظعون، حضرت عدی بن نضلہ، حضرت عروه بن ابو اثاثہ (عبدالعزیٰ)، حضرت عروہ بن عبد العزىٰ،حضرت عمار بن یاسر، حضرت عمر بن رباب، حضرت عمرو بن امیہ، حضرت عمرو بن جہم، حضرت عمرو بن حارث، حضرت عمرو بن ا بی سرح، حضرت عمرو بن سعید ، حضرت عمرو بن عثمان، حضرت عمره (عمیرہ )بنت سعدى، حضرت عمیر بن رئاب، حضرت عیاش بن ابو ربیعہ ، حضرت عیاض بن زہیر۔
حضرت فاطمہ بنت صفوان، حضرت فاطمہ بنت مجلل، حضرت فراس بن نضر، حضرت ابوفكیہہ (صرف ابن جوزی )،حضرت فكیہہ بنت یسار۔
حضرت قدامہ بن مظعون، حضرت ابو قیس بن حارث ،حضرت قیس بن حذافہ، حضرت قیس بن عبدالله۔
حضرت ام كلثوم بنت سہیل۔
حضرت لیلیٰ بنت ابو حثمہ(خثمہ)۔
حضرت مالك بن زمعہ ، حضرت محمیہ بن جزء، حضرت مصعب بن عمیر، حضرت مطلب بن ازہر، حضرت معبد بن حارث، حضرت معتب بن عوف، حضرت معمر بن حارث ،حضرت معمر بن عبد الله، حضرت معیقیب بن ابو فاطمہ، حضرت مقداد بن اسود، حضرت ابو موسىٰ اشعری ۔
حضرت نبیہ بن عثمان، حضرت نعمان بن عدی ۔
حضرت ہاشم بن عتبہ، حضرت ہبار بن سفیان ، حضرت ہشام بن ابو حذیفہ ، حضرت ہشام بن العاص، حضرت ہند بنت ابو امیہ۔
حضرت یزید بن زمعہ ۔
حضرت امہ بنت خالد، حضرت حارث بن حاطب ،حضرت زینب بنت ابو سلمہ،حضرت زینب بنت حارث، حضرت سعید بن خالد، حضرت عائشہ بنت حارث،حضرت عبدالله بن جعفر، حضرت عبدالله بن مطلب، حضرت عوف بن جعفر،حضرت فاطمہ بنت حارث،حضرت محمد بن جعفر،حضرت محمد بن ابو حذیفہ، حضرت محمد بن حاطب، حضرت موسیٰ بن حارث ۔ابن ہشام نے حبشہ میں پیدا ہونے والے حضرت جعفر كے دوسرے بچوں محمد اور عون كا ذكر نہیں كیا۔
’’السیرة النبویہ‘‘ میں ابن ہشام نے ان كی تعداد چونتیس بتائی ہے، لیكن ہمیں تینتیس كا پتا چل سكا ۔
حضرت بشر بن حارث ،حضرت جابر بن سفیان ،حضرت جنادہ بن سفیان، حضر ت حارث بن حارث، حضرت ام حبیبہ بنت ابوسفیان، حضرت حسنہ عدویہ، حضرت رملہ بنت ابو عوف،حضرت ا بو الروم بن عمیر، حضرت سائب بن حارث، حضرت سعید بن حارث، حضرت سعید (سعد درست نہیں) بن عبد قیس، حضرت سعید بن عمرو، حضرت سفیان بن معمر، حضرت سلیط بن عمرو،حضرت شرحبیل بن حسنہ، حضرت عبد الله بن حذافہ، حضرت عبدالله بن سفیان، حضرت عبدالله بن مطلب، حضرت عثمان بن عبد غنم،حضرت عمرو بن عثمان، حضرت عمیر بن رئاب، حضرت عیاض بن زہیر، فراس بن نضر، حضرت ابو قیس بن حارث، حضرت قیس بن حذافہ، حضرت قیس بن عبد الله،ان كی زوجہ حضرت بركہ بنت یسار، ان كی بیٹی امیہ بنت قیس، حضرت معمر بن حارث ، حضرت نعمان بن عدی،حضرت ہبار بن سفیان ، حضرت ہشام بن ابو حذیفہ، حضرت یزید بن زمعہ ۔
۷ ھ،(۶۲۶ء): حضرت جعفر بن ابوطالب اور باقی مہاجرین نے مدینہ جانے کی خواہش ظاہر کی کہ ہمارے نبی غالب آگئے ہیں اور دشمن مارے جا چکے ہیں۔تب نجاشی نے زاد راہ اور سواریاں دے کر ان کو رخصت کیا(المعجم الکبیر، طبرانی، رقم ۱۴۷۸)۔ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے بھی مہاجرین كو لانے كے لیے حضرت عمرو بن امیہ ضمری كو حبشہ بھیجا۔
مہاجرین دوکشتیوں پر سوار ہو كر حجازکے ساحل بولا(الرایس )پر پہنچے، پھر اونٹوں پر سوار ہو کر مدینہ آئے۔ ان اصحاب كے نام یہ ہیں: حضرت اسود بن نوفل،حضرت جعفر بن ابو طالب، ان کی اہلیہ حضرت اسماء بنت عمیس،ان کے بیٹے حضرت عبداللہ بن جعفر، حضرت جہم بن قیس، ان کے بیٹے حضرت عمرو بن جہم اور حضرت خزیمہ بن جہم، حضرت حارث بن خالد،حضرت حارث بن عبد قیس، حضرت ابوحاطب بن عمرو، حضرت خالد بن سعید،ان کی اہلیہ حضرت امینہ (یا ہمینہ ) بنت خلف، ان کے بیٹے حضرت سعید بن خالد اور بیٹی حضرت امہ بنت خالد، حضرت عامر بن ابو وقاص، حضرت عتبہ بن مسعود، حضرت عثمان بن ربیعہ، حضرت عمرو بن سعید، حضرت مالک بن ربیعہ،ان کی زوجہ حضرت عمرہ بنت سعدی، حضرت محمیہ بن جزء، حضرت معمر بن عبداللہ، حضرت معیقیب بن ابو فاطمہ اورحضرت ابو موسیٰ اشعری ۔ ان کے علاوہ سر زمین حبشہ میں وفات پاجانے والے اہل ایمان کی بیوگان بھی کشتیوں میں سوار تھیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح خیبر سے فارغ ہوکر مدینہ لوٹے تو حضرت جعفر نے آپ کا استقبال کیا۔ آپ نے انھیں اپنے ساتھ چمٹا لیا،معانقہ کیا، آنکھوں کے درمیان پیشانی پر بوسہ لیا اور فرمایا: میں بہت خوش ہوں، معلوم نہیں،جعفر کے آنے سے یا خیبر فتح ہونے پر (مستدرک حاکم، رقم ۴۹۴۱)۔
ابن ہشام نے دونوں كشتیوں میں واپس آنے والے مرد صحابہ كا شمار سولہ كیا ہے۔اگرتین صحابیات اور پانچ بچوں كو شامل كر لیا جائے تو چوبیس كا عدد حاصل ہوتا ہے۔ابن كثیر كہتے ہیں:ابن اسحٰق نے حضرت ابوموسیٰ اشعری كے بھائیوں حضرت ابوبرده،حضرت ابورہم، ان كے چچا حضرت ابوعامر اور دوسرےاشعری اصحاب كے مدینہ پہنچنے كا ذكر نہیں كیا۔شایداس باب میں حضرت ابوموسیٰ كی روایت (بخاری، رقم۴۲۳۰ ) ان تك نہیں پہنچی۔
حضرت ام حرملہ بنت عبد الاسوداہلیہ حضرت جہم بن قیس۔ حضرت حاطب بن حارث ، حضرت حطاب بن حارث ، حضرت ریطہ بنت حارث زوجہ حضرت حارث بن خالد،زینب بنت حارث، عائشہ بنت حارث،حضرت عبد الله بن حارث ، عبیدالله بن جحش(نصرانی ہو كر مرے)،حضرت عدی بن نضلہ،حضرت عروه بن ابو اثاثہ (عبدالعزیٰ)، حضرت عمرو بن امیہ،حضرت فاطمہ بنت صفوان زوجہ حضرت عمرو بن سعید۔ حضرت مطلب بن ازہر، موسیٰ بن حارث۔
مطالعہ مزید:السیرة النبویۃ (ابن ہشام)،الطبقات الكبریٰ(ابن سعد)،تاریخ الامم والملوك (طبری)، المنتظم فی تواریخ الملوك والامم(ابن جوزی)،البدایۃ و النہایۃ (ابن كثیر)، سیرت النبی (شبلی نعمانی)، محمد رسول الله (محمد رضا)
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــ