HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
مصنف : جاوید احمد غامدی

غزل

خیال و خامہ

 

O

 

اٹھتی ہے موج ، یورشِ غم کا خروش ہے

اِس پر بھی دیکھتا ہوں کہ دریا خموش ہے

ہاتھوں میں کیا ہے لمحۂ موجود کے سوا!

عالم یہ وہ ہے جس میں نہ فردا نہ دوش ہے

علم و ادب ، نہ حسنِ طبیعت ، نہ ذوق و شوق

تہذیب کا کمال یہی ناے و نوش ہے؟

یہ سرزمین وہ ہے کہ دھونی رمائیے

پھر جس کو دیکھیے، وہی حلقہ بگوش ہے

آتی تو آسماں سے ہے ، کیا جانیے ، مگر

ابلیسؔ کی صدا کہ نواے سروش ہے

کھلتے ہیں پھول پھر بھی برہنہ ہے شاخ شاخ

اب کیا کہیں کہ باغباں ہی گل فروش ہے

جاوؔید اِس فضا میں کہاں احتساب ِخویش !

جس شخص کو بھی دیکھیے، آئینہ پوش ہے

ــــــــــــــــــــــــ

B