HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
مصنف : جاوید احمد غامدی

غزل

خیال و خامہ


          O

 

علم آزردہ ہے اپنی حسرتِ تعمیر میں

شام آپہنچی افق پر اِس جہانِ پیر میں

میں نے چاہا تھا کہ دیکھوں خواب کچھ تیرے لیے

اور تو ظالم ، الجھ کر رہ گیا تعبیر میں

جانتے ہو ، کس لیے ہے شعلہ افشانی مری؟

ہے ابھی شاید کوئی حلقہ تری زنجیر میں

کھینچ کر اُس کو نہ رسوا ہوں کبھی مردانِ حق

دم اگر باقی نہ ہو کچھ سینۂ شمشیر میں

یہ جہاں وہ ہے کہ اِس میں اُن کو دیکھا چاہیے

صفحۂ عالم پہ اُن کی شوخیِ تحریر میں

___________

B