HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
مصنف : طالب محسن

متفرق سوالات

قارئین کے خطوط و سوالات پر مبنی جوابات کا سلسلہ


اجماعِ امت

سوال: : اجماعِ امت کی کیا حیثیت ہے ؟ کیا یہ ممکن ہے کہ کسی مسئلے پر ایک دور کے تمام اہلِ علم متفق ہوں ؟ کیا اجماع کو ذاتی اجتہاد سے منسوخ کیا جا سکتا ہے ؟(محمد صفتِین، راولپنڈی)

جواب: اجماع کی دو قسمیں ہیں ۔ ایک اجماع کسی امر کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب کرنے پر ہوتا ہے۔  یہ اجماع حجت ہے اور اس سے اختلاف تو کجا گریز یا انحراف بھی جائز نہیں ہے ۔ کوئی اجتہاد اس میں تبدیلی نہیں کر سکتا ، خواہ وہ انفرادی ہو یا اجتماعی ۔ دوسرا اجماع کسی فقہی یا تفسیری رائے پر ہوتا ہے ۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ اس اجماع کا وقوع ثابت کرنا ہی ممکن نہیں ۔ جن امور پر اجماع کا دعویٰ کیا جاتا ہے ، بالعموم ، وہ محض دعویٰ ہے اور اگر اس دعویٰ کو مان بھی لیا جائے تو وہ امر چونکہ اصل دین یعنی قرآن و سنت کا ہم پلہ نہیں ہے ، لہٰذا اس سے اختلاف کرنے میں کوئی حرج نہیں ۔


سود ، کرایہ اور زراعت

سوال: :سود کی علتِ حرمت کیا ہے ؟ مزارعت اور کرایہ کیوں سود میں شمار نہیں ہوتے ؟جبکہ اس میں مالک کو نقصان کا احتمال بھی نہیں ہوتا ۔سود میں روپے کی ڈیویلیوایشن کا خیال کیوں نہیں رکھا جاتا؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزارعت پربٹائی کو سود قرار دیا تھا اس حدیث کی کیا توجیہ ہے ؟(محمد صفتِین ، راولپنڈی)

جواب: سود کا تعلق صرف قرض سے ہے ۔ ہر وہ معاملہ جس میں لین دین کرتے ہوئے قرض کی صورت پیدا ہوتی ہو اور کسی نوع کا اضافہ کر دیا جائے ، وہ سود ہو گا ۔ کرائے اور مزارعت میں ظاہر ہے قرض کا معاملہ نہیں ہوتا ۔کرایہ تو صرف کسی شے کو استعمال کرنے کا معاوضہ ہے ۔ مزارعت اپنی حقیقت کے اعتبار سے پارٹنر شپ ہے ۔ اگر اس میں ظلم یا نا انصافی کا کوئی پہلو نہ ہو تو یہ جائز ہے ۔ عرب میں مزارعت کی بعض ایسی صورتیں رائج تھی جن میں ظلم اور ناانصافی کا پہلو موجود تھا ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انھی صورتوں کو غلط قرار دیا تھا ۔


نماز کے بعد ذکر بالجہر

سوال: نماز کے بعد ذکر بالجہر کو کیوں بدعت قرار دیا جاتا ہے جبکہ قرآن و حدیث میں ذکر کے فضائل بیان ہوئے ہیں اور ذکر کا لفظ عموم پر دلالت کرتا ہے خواہ ذکر جہری ہو یا سری ، انفرادی ہو یا اجتماعی۔ اس کے علاوہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث شریف ہے کہ حلال وہی ہے جسے اللہ نے اپنی کتاب میں حلال قرار دیاہے اور حرام بھی وہی ہے اور باقی مباح ہے ؟   (محمد صفتِین، راولپنڈی)

جواب:روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابۂ کرام سلام پھیرنے کے بعد فوراً نہیں اٹھتے تھے بلکہ کچھ دیر بیٹھے رہتے اور تسبیح و تہلیل اور دعا کے کلمات پڑھتے رہتے ۔ لیکن یہ عمل انفرادی طور پر کیا جاتا تھا،  کسی کی آواز بلند ہوتی اور کسی کی پست ۔ یہی طریقہ اب بھی اختیار کیا جائے تو درست ہے ۔ لیکن اگر کچھ کلمات کو خصوص و اہتمام کے ساتھ اور لازمی امر کی حیثیت سے کیا جائے تو یہ بدعت ہو گی ۔ جائز اور مشروع امور ہی صورت اور ہیئت کی تبدیلی سے بدعت بن جاتے ہیں۔

ــــــــــــــــــــــــــــــ

B