HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
مصنف :

جنت

محمد تہامی بشر علوی


موت کے بعد کے اس ابدی بادشاہی کے اخروی جہان کو قرآنی تعبیر میں ’’جنت‘‘ کہا گیاہے۔ اس جہاں میں جنت کی مَن پسند زندگی اور ابدی بادشاہی کا یہ موقع ہر انسان کو نہیں دیا جائے گا۔اس ہمیشہ کی زندگی میں ہمیشہ کے لیے مکمل اپنی خواہش کے مطابق جینے کا یہ موقع صرف ان لوگوں کو دیا جائے گا جوخدا کے منتخب کیے ہوئے لوگ ہوں گے۔اس پاکیزہ جنت میں داخلے کے لیے خدا کی طرف سے صرف انھی لوگوں کا انتخاب ہو گا جو مرنے سے پہلے پاکیزہ زندگی جی مرے ہوں۔

یہ وہ صاحب ایمان لوگ ہوں گے جن کا کردارکھرا اورعمل پاکیزہ ہوگا۔جن کی سوچ اجلی اور اخلاق ستھرا ہو گا۔جوعمر بھر خدا اور اس کے بندوں سے تعلق اچھائی کے ساتھ نبھاتے رہے ہوں گے۔ان کے دل ایمان کے نور سے منور اور رویے سچائی میں تُلے ہوئے ہوں گے۔ گناہ گاری ان کے مزاج کا حصہ نہیں بن پائے گی اور فسق و فجور انھیں راس نہ آئے گا۔ لوگوں کو دھوکا دے کر زندہ رہنا ان کے لیے سخت مشکل اور سچائی کی راہ میں جان تک قربان کر دینا، ان پر نہایت آسان ہو گا۔ماتحتوں سے برتاؤ میں انھیں اپنا خدا یادرہے گا ۔ناداروں کی نگہداشت ان کی خصلت ہو گی ا ور غریبوں سے محبت ان کی پہچان ہو گی۔ ان کے سینے کشادہ اور دماغ تفکر کے عادی ہوں گے۔ یہ اس حال میں جئیں گے کہ خدا کے گواہ بنے رہیں گے اور انھیں موت یوں آئے گی کہ ان کی نیکیاں برائیوں پرحاوی ہوں گی۔ قرآن مجید اس ابدی انعام میں ملنے والی جنت اور اس کی نعمتوں کے بارے میں یوں انداز بدل بدل کر بتاتا ہے:

وَاُزْلِفَتِ الْجَنَّةُ لِلْمُتَّقِيْنَ غَيْرَ بَعِيْدٍ. هٰذَا مَا تُوْعَدُوْنَ لِكُلِّ اَوَّابٍ حَفِيْظٍ. مَنْ خَشِيَ الرَّحْمٰنَ بِالْغَيْبِ وَجَآءَ بِقَلْبٍ مُّنِيْبِ. اِۨدْخُلُوْهَا بِسَلٰمٍﵧ ذٰلِكَ يَوْمُ الْخُلُوْدِ. لَهُمْ مَّا يَشَآءُوْنَ فِيْهَا وَلَدَيْنَا مَزِيْدٌ.(ق۵۰ :۳۱-۳۵)     
’’اور جنت اُن لوگوں کے قریب لائی جائے گی جو خدا سے ڈرنے والے ہیں اور وہ کچھ زیادہ دور نہ ہو گی۔ یہی وہ چیز ہے جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا، ہر اُس شخص کے لیے جو بہت رجوع کرنے والا اور اپنے پروردگار کے حدود کی حفاظت کرنے والا تھا۔ جو بن دیکھے رحمٰن سے ڈرتا تھا اور ایسا دل لے کر حاضر ہوا ہے جو (خدا کی طرف) متوجہ رہتا تھا۔ (جاؤ، ہماری) جنت میں سلامتی کے ساتھ داخل ہو جاؤ۔ یہ ہمیشہ رہنے کا دن ہے۔ اور اُنھیں وہاں جو چاہیں گے، ملے گا اور ہمارے پاس مزید بھی ہے۔‘‘

اِنَّ لِلْمُتَّقِيْنَ مَفَازًا. حَدَآئِقَ وَاَعْنَابًا. وَّكَوَاعِبَ اَتْرَابًا. وَّكَاْسًا دِهَاقًا. لَا يَسْمَعُوْنَ فِيْهَا لَغْوًا وَّلَا كِذّٰبًا. جَزَآءً مِّنْ رَّبِّكَ عَطَآءً حِسَابًا.لنبا۷۸: ۳۱-۳۶)
’’خدا سے ڈرنے والوں کے لیے، (البتہ اُس دن) بڑی فیروز مندی ہے۔ (رہنے کے لیے) باغ اور (کھانے کے لیے) انگور۔ اور (دل بہلانے کے لیے) اٹھتی جوانیوں والی ہم سنیں۔ اور (اُن کی صحبت میں پینے کے لیے) چھلکتے جام۔ وہاں وہ کوئی بے ہودہ بات اور کوئی بہتان نہ سنیں گے۔ یہ تیرے رب کی طرف سے صلہ ہو گا، بالکل ان کے عمل کے حساب سے۔‘‘

وَلِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهٖ جَنَّتٰنِ. فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ. ذَوَاتَا٘ اَفْنَانٍ. فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ. فِيْهِمَا عَيْنٰنِ تَجْرِيٰنِ. فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ. فِيْهِمَا مِنْ كُلِّ فَاكِهَةٍ زَوْجٰنِ. فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ. مُتَّكِـِٕيْنَ عَلٰي فُرُشٍۣ بَطَآئِنُهَا مِنْ اِسْتَبْرَقٍﵧ وَجَنَا الْجَنَّتَيْنِ دَانٍ. فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ. فِيْهِنَّ قٰصِرٰتُ الطَّرْفِ لَمْ يَطْمِثْهُنَّ اِنْسٌ قَبْلَهُمْ وَلَا جَآنٌّ. فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ. كَاَنَّهُنَّ الْيَاقُوْتُ وَالْمَرْجَانُ. فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ. هَلْ جَزَآءُ الْاِحْسَانِ اِلَّا الْاِحْسَانُ. فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ. وَمِنْ دُوْنِهِمَا جَنَّتٰنِ. فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ. مُدْهَآمَّتٰنِ. فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ. فِيْهِمَا عَيْنٰنِ نَضَّاخَتٰنِ. فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ. فِيْهِمَا فَاكِهَةٌ وَّنَخْلٌ وَّرُمَّانٌ. فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ. فِيْهِنَّ خَيْرٰتٌ حِسَانٌ. فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ. حُوْرٌ مَّقْصُوْرٰتٌ فِي الْخِيَامِ. فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ. لَمْ يَطْمِثْهُنَّ اِنْسٌ قَبْلَهُمْ وَلَا جَآنٌّ. فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ. مُتَّكِـِٕيْنَ عَلٰي رَفْرَفٍ خُضْرٍ وَّعَبْقَرِيٍّ حِسَانٍ. فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ. تَبٰرَكَ اسْمُ رَبِّكَ ذِي الْجَلٰلِ وَالْاِكْرَامِ.(الرحمٰن۵۵ :۴۶-۷۸)
’’اور جو اپنے پروردگار کے حضور میں پیشی سے ڈرتے رہے، اُن کے لیے دو باغ ہیں۔ تو تم اپنے رب کی کن کن عنایتوں کو جھٹلاؤ گے! دونوں نہایت کثیر شاخوں والے ہوں گے۔ پھر تم اپنے رب کی کن کن شانوں کو جھٹلاؤ گے! دونوں میں دو چشمے بہتے ہوئے۔ پھر تم اپنے رب کی کن کن شانوں کو جھٹلاؤ گے! ان میں ہر میوے کی الگ الگ قسمیں ہوں گی۔ پھر تم اپنے رب کی کن کن شانوں کو جھٹلاؤ گے ! وہ ایسے فرشوں پر بیٹھے ہوں گے، تکیے لگائے ہوئے، جن کے استر دبیز ریشم کے ہوں گے اور دونوں باغوں کے پھل جھکے پڑ رہے ہوں گے۔ پھر تم اپنے رب کی کن کن شانوں کو جھٹلاؤ گے! اُن میں شرمیلی نگاہوں والیاں ہوں گی جنھیں اُن سے پہلے کسی انسان یا جن نے ہاتھ نہیں لگایا ہو گا۔ پھر تم اپنے رب کی کن کن شانوں کو جھٹلاؤ گے! ایسی خوب صورت جیسے یاقوت اور مونگے ہوں۔ پھر تم اپنے رب کی کن کن شانوں کو جھٹلاؤ گے! نیکی کا صلہ نیکی کے سوا اور کیا ہو سکتا ہے؟ پھر تم اپنے رب کی کن کن شانوں کو جھٹلاؤ گے! اور اِن کے سوا دو باغ اور بھی ہیں۔ پھر، اے جن و انس، تم اپنے رب کی کن کن شانوں کو جھٹلاؤ گے! دونوں گھنے سرسبز و شاداب۔ پھر تم اپنے رب کی کن کن شانوں کو جھٹلاؤ گے!دونوں میں دو چشمے ابلتے ہوئے۔ پھر تم اپنے رب کی کن کن شانوں کو جھٹلاؤ گے! اُن میں پھل اور کھجوریں اور انار۔ پھر تم اپنے رب کی کن کن شانوں کو جھٹلاؤ گے! ان میں نیک سیرت اور خوب صورت حوریں ہوں گی۔ خیموں میں ٹھیرائی ہوئی گوریاں۔ پھر تم اپنے رب کی کن کن شانوں کو جھٹلاؤ گے! اُن سے پہلے جنھیں کسی انسان یا جن نے ہاتھ نہیں لگایا ہو گا۔ پھر تم اپنے رب کی کن کن شانوں کو جھٹلاؤ گے! وہ سبز چاندنیوں اور خوب صورت نادر قالینوں پر تکیے لگائے بیٹھے ہوں گے۔ پھر، اے جن و انس، تم اپنے رب کی کن کن شانوں کو جھٹلاؤ گے! بڑی برکت والا ہے تیرے جلیل و کریم پروردگار کا نام۔‘‘

فَاَمَّا مَنْ اُوْتِيَ كِتٰبَهٗ بِيَمِيْنِهٖﶈ فَيَقُوْلُ هَآؤُمُ اقْرَءُوْا كِتٰبِيَهْ. اِنِّيْ ظَنَنْتُ اَنِّيْ مُلٰقٍ حِسَابِيَهْ. فَهُوَ فِيْ عِيْشَةٍ رَّاضِيَةٍ. فِيْ جَنَّةٍ عَالِيَةٍ. قُطُوْفُهَا دَانِيَةٌ. كُلُوْا وَاشْرَبُوْا هَنِيْٓـًٔاۣ بِمَا٘ اَسْلَفْتُمْ فِي الْاَيَّامِ الْخَالِيَةِ. (الحاقہ۶۹: ۱۹-۲۴)    
’’پھر جس کا نامۂ اعمال اُس کے دہنے ہاتھ میں دیا جائے گا، وہ کہے گا: لو پڑھو، میرا نامۂ اعمال۔ مجھے یہ خیال رہا کہ (ایک دن) مجھے اپنے اِس حساب سے دوچار ہونا ہے۔چنانچہ وہ(بہشت بریں میں) ایک دل پسند عیش میں ہو گا۔جس کے میوے جھک رہے ہوں گے۔(لواب) کھاؤ اور پیومزے سے اپنے اُن اعمال کے صلے میں جو تم نے گزرے ہوئے دنوں میں کیے ہیں۔‘‘

_________

B