عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا۱، قَالَتْ: لَمَّا اشْتَكَى النَّبِيُّ ﷺ ذَكَرَتْ بَعْضُ نِسَائِهِ كَنِيسَةً رَأَيْنَهَا بِأَرْضِ الْحَبَشَةِ، يُقَالُ لَهَا: مَارِيَةُ، وَكَانَتْ أُمُّ سَلَمَةَ وَأُمُّ حَبِيبَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، أَتَتَا أَرْضَ الْحَبَشَةِ فَذَكَرَتَا مِنْ حُسْنِهَا وَتَصَاوِيرَ فِيهَا، فَرَفَعَ رَأْسَهُ، فَقَالَ: «أُولَئِكِ [قَوْمٌ ] ۲ إِذَا مَاتَ مِنْهُمُ الرَّجُلُ الصَّالِحُ، بَنَوْا عَلَى قَبْرِهِ مَسْجِدًا، ثُمَّ صَوَّرُوا فِيهِ تِلْكَ الصُّورَةَ، أُولَئِكِ شِرَارُ الْخَلْقِ عِنْدَ اللهِ [يَوْمَ الْقِيَامَةِ»] ۳.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب بیمار ہوئے تو آپ کی کسی بیوی نے اُس گرجے کا ذکر کیا جو اُنھوں نےسرزمین حبشہ میں دیکھا تھااور جس کا نام ’ ’ماریہ ‘ ‘ تھا۔ (نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج میں سے) ام سلمہ اور ا م حبیبہ چونکہ حبشہ جا چکی تھیں تواُنھوں نے بھی اُس گرجے کی خوب صورتی اور اُس میں تصویروں کے بارے میں بیان کیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سنا تو اپنا سر اٹھایا اور ارشادفرمایا: وہ اِسی طرح کے لوگ ہیں کہ جب اُن میں کوئی صالح آدمی مرجاتا ہے تو اُس کی قبر پر کوئی عبادت گاہ تعمیر کرتے،پھراُس میں وہ صورت بنا لیتے تھے۱۔قیامت کے دن یہی لوگ اللہ کے نزدیک بدترین خلائق ہوں گے۲۔
عَنْ أَبِي مَرْثَدٍ الْغَنَوِيِّ۱، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: «لَا تَجْلِسُوا عَلَى الْقُبُورِ، وَلَا تُصَلُّوا إِلَيْهَا».
ابو مرثد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قبروں پر نہ بیٹھا کرو اور نہ اُن کی طرف رخ کر کے کبھی نماز پڑھو۱۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ۱، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: «لَأَنْ يَجْلِسَ أَحَدُكُمْ عَلَى جَمْرَةٍ فَتُحْرِقَ ثِيَابَهُ فَتَخْلُصَ إِلَى جِلْدِهِ، خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَجْلِسَ عَلَى قَبْرِ [رَجُلٍ مُسْلِمٍ» ] ۲.
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی آگ کے دہکتے انگارے پر بیٹھ جائے،پھر وہ اُس کے کپڑے جلا دے اور اُس کی کھال تک پہنچ جائے، یہ اِس سے بہتر ہے کہ وہ کسی مسلمان کی قبر پر بیٹھے۱۔
عَنْ عَائِشَةَ،۱ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ فِي مَرَضِهِ الَّذِي لَمْ يَقُمْ مِنْهُ: «لَعَنَ اللهُ۲ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى، اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ»۳، قَالَتْ: فَلَوْلَا ذَاكَ أُبْرِزَ قَبْرُهُ، غَيْرَ أَنَّهُ خُشِيَ أَنْ يُتَّخَذَ مَسْجِدًا.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی جس بیماری سے جان بر نہیں ہوسکے،اُس میں آپ نےفرمایا: اللہ نے یہود و نصاریٰ پر لعنت کی ہے،اِس لیے کہ اُنھوں نے نبیوں کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا۔ اِس کے بعد سیدہ نے کہا:چنانچہ اگر یہ بات نہ ہوتی تو آپ کی قبر کو کھلا رہنے دیا جاتا،مگر اِس کا اندیشہ تھا کہ اُس کو بھی اِسی طرح سجدہ گاہ بنا لیا جائے گا۱۔
عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ الْحَارِثِ النَّجْرَانِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي جُنْدَبٌ،۱ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ ﷺ قَبْلَ أَنْ يَمُوتَ بِخَمْسٍ، وَهُوَ يَقُولُ: «إِنِّي أَبْرَأُ إِلَى اللهِ، أَنْ يَكُونَ لِي مِنْكُمْ خَلِيلٌ، فَإِنَّ اللهَ تَعَالَى، قَدِ اتَّخَذَنِي خَلِيلًا، كَمَا اتَّخَذَ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلًا، وَلَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا مِنْ أُمَّتِي خَلِيلًا، لَاتَّخَذْتُ أَبَا بَكْرٍ خَلِيلًا، أَلَا وَإِنَّ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ، كَانُوا يَتَّخِذُونَ قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ وَصَالِحِيهِمْ مَسَاجِدَ، أَلَا فَلَا تَتَّخِذُوا الْقُبُورَ مَسَاجِدَ، إِنِّي أَنْهَاكُمْ عَنْ ذَلِكَ».
عبد اللہ بن حارث نجرانی، جندب بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ اُنھوں نے بتایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وفات سے پانچ روز قبل یہ فرماتے ہوئے سنا کہ میں اللہ کے حضور اِس چیز سے براءت کا اظہار کرتا ہوں کہ تم میں سے کوئی میرا خلیل ہو ،کیونکہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اُسی طرح اپنا خلیل بنا لیا ہے، جس طرح اُس نے ابراہیم کو اپنا خلیل بنایا تھا۱۔ اگر میں اپنی امت میں سے کسی کو اپنا خلیل بناتا توابو بکر ہی کو خلیل بناتا ۔تم خبردار رہو، تم سے پہلے لوگ اپنے پیغمبروں اور نیک لوگوں کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیتے تھے، کہیں تم اِن قبروں کو عبادت گاہ نہ بنا بیٹھنا، میں تم لوگوں کو اِس بات سے منع کرتا ہوں۔
عَنْ جَابِرٍ،۱ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللهِ ﷺ أَنْ يُجَصَّصَ الْقَبْرُ، وَأَنْ يُقْعَدَ عَلَيْهِ، وَأَنْ يُبْنَى عَلَيْهِ۲.
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر پر چونا لگانے، اُس پر بیٹھنے اور عمارت بنانے سے منع فرمایا ۱۔