ترجمہ و تحقیق: ڈاکٹر محمد عامر گزدر
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ r أَنَّهُ قَالَ: ۱ «مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ، فَقَدْ رَآنِي،۲ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لَا يَتَمَثَّلُ بِي»،۳ [وَرُؤْيَا المُؤْمِنِ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ۴ ]، [وَمَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ»۵ ].
وَعَنْهُ فِي بَعْضِ الطُّرُقِ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ r يَقُولُ: ۶ «مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ فَسَيَرَانِي فِي الْيَقَظَةِ، أَوْ لَكَأَنَّمَا رَآنِي فِي الْيَقَظَةِ، لَا يَتَمَثَّلُ الشَّيْطَانُ بِي».
وَفي لَفْظٍ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ r: ۷ «مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ، فَقَدْ رَآنِي فِي الْيَقَظَةِ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لَا يَتَمَثَّلُ عَلَى صُورَتِي».
_______________
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فر مایا :جس نے خواب میں مجھے دیکھا، اُس نے فی الواقع مجھے ہی دیکھا ، اِس لیے کہ شیطان میری صورت اختیار نہیں کر سکتا۔۱اور مومن کا خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہوتا ہے۔۲ اور جس نے میری نسبت سے جان بوجھ کر کوئی جھوٹی بات بیان کی ، اُس کا انجام پھر یہی ہے کہ اپنا ٹھکانا دوزخ میں بنالے۔۳
ابو ہریرہ ہی سے بعض دوسرے طریقوں میں نقل ہوا ہے، وہ کہتے ہیں : میں نے رسول اللہ ﷺ کویہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس شخص نے خواب میں مجھے دیکھا، وہ عنقریب بیداری میں بھی مجھے دیکھ لے گا ، یا آپ نے فرمایا کہ اُس نے گو یا مجھے بیداری ہی میں دیکھا ہے،۴ اِس لیے کہ شیطان میری صورت اختیار نہیں کر سکتا ۔
ایک اور طریق میں اُنھی سے یہ روایت اِن الفاظ میں نقل ہوئی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس نے خواب میں مجھے دیکھا، اُس نے بیداری ہی میں مجھے دیکھ لیا،۵ اِس لیے کہ شیطان میری صورت اختیار کر کے نہیں آسکتا ۔
_______________
۱۔ یہ بشارت، ظاہر ہے کہ اُنھی لوگوں کے لیے ہے جو رسول اللہ ﷺ پر آپ کے زمانے میں ایمان لائے اور آپ کی اصل صورت میں آپ کو دیکھ چکے تھے، اِس لیے کہ شیطان آپ کی صورت تو یقیناً اختیار نہیں کرسکتا، لیکن کوئی دوسری صورت اختیار کر کے یہ دھوکا ضرور دے سکتا ہے کہ تم جس کو دیکھ رہے ہو، وہ محمد (ﷺ) ہی ہیں۔
۲۔ مطلب یہ ہے کہ اِس طرح کا خواب اگر مجھ پر ایمان لانے والے میرے کسی صحابی کو دکھایا جائے تو اُسے اللہ ہی کی طرف سے سمجھنا چاہیے ، اِس لیے کہ نبوت میں رہنمائی جن مقاصد کے لیے ہوتی ہے ، اُنھیں اگر چھیالیس صورتوں میں تصور کیا جائے تو اِس طرح کا خواب اُسی کا ایک حصہ ہوگا، جس سے اللہ تعالیٰ، ہوسکتا ہے کہ میرے کسی ساتھی کی اُس کے کسی ذاتی معاملے میں رہنمائی فرمائے۔
۳۔ یہ تنبیہ بڑی بر محل ہے، اِس لیے کہ بڑے بڑے لوگ اپنے خوابوں ہی کی بنیاد پر پوری پوری کتابیں لکھ کر نبی ﷺ کی طرف منسوب کرتے رہے ہیں، جن کے بارے میں کسی صاحب بصیرت کو شبہ نہیں ہوسکتا کہ وہ صریح افترا اور بالکل جھوٹ ہیں۔
۴۔ راوی کو شبہ ہے ، مگر صاف واضح ہے کہ دوسری تعبیر ہی صحیح ہے۔
۵۔ یہ بھی اُسی مفہوم میں ہے جو اوپر منقول ہے، یعنی گویا بیداری ہی میں مجھے دیکھ لیا۔
۱۔اِس روایت کا متن اصلاً مسند احمد، رقم ۹۳۲۴سے لیا گیا ہے۔ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اِس کے باقی طرق اسالیب کے کچھ فر ق کے ساتھ جن مراجع میں نقل ہوئے ہیں، وہ یہ ہیں: احاديث اسماعيل بن جعفر، رقم ۲۴۶۔ مسند طيالسی، رقم۲۵۴۲۔ احاديث عفان بن مسلم، رقم۱۳۶۔ مصنف ابن ابی شیبہ، رقم ۳۰۴۶۷۔ مسند اسحاق بن راہویہ، رقم۲۶۱۔ مسند احمد، رقم۳۷۹۸، ۷۱۶۸، ۷۵۵۳، ۸۵۰۸، ۹۳۱۶، ۹۴۸۸، ۹۹۶۶، ۱۰۰۵۵، ۱۰۱۰۹، ۲۲۶۰۶۔ صحيح بخاری، رقم۱۱۰، ۶۱۹۷، ۶۹۹۳۔ صحيح مسلم، رقم ۲۲۶۶۔ سنن ابن ماجہ، رقم۳۹۰۱۔ سنن ابی داؤد، رقم۵۰۲۳۔ سنن ترمذی، رقم۲۲۸۰۔ شمائل محمدیہ، ترمذی، رقم۴۰۸، ۴۱۱۔ مسند ابی يعلىٰ، رقم ۶۴۸۸، ۶۵۳۰۔ معجم ابن اعرابی، رقم۱۱۰۔ صحيح ابن حبان، رقم۶۰۵۱، ۶۰۵۲۔ المعجم الاوسط، طبرانی، رقم۸۰۰۵۔ مستدرك حاكم، رقم۸۱۸۶۔ شرح اصول اعتقاد اہل السنۃ والجماعۃ،لالکائی ،رقم۶۱۶، ۶۱۷، ۱۸۵۴۔ دلائل النبوة، بیہقی، ۷/۴۵-۴۶۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت کا یہ مضمون اجمال وتفصیل اور اسلوب بیان کے معمولی فر ق کے ساتھ بعض دوسرے صحابہ، یعنی جابر بن عبد اللہ ، عبد اللہ بن مسعود ، انس بن مالک ، ابو سعید خدری ، وہب بن وہب سوائی، طارق بن اشیم اشجعی، ابو قتادہ انصاری اور عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم سے بھی نقل ہوا ہے۔
جابر رضی اللہ عنہ کے طریق کے شواہد اِن مراجع میں نقل ہوئے ہیں: جزء ابی جہم باہلی، رقم۲۔ مصنف ابن ابی شیبہ، رقم۳۰۴۶۹۔ مسنداحمد، رقم۱۴۷۷۹۔ مسند عبد بن حميد، رقم۱۰۴۶۔ صحيح مسلم، رقم۲۲۶۸۔ سنن ابن ماجہ، رقم۳۹۰۲۔ السنن الكبریٰ ، نسائی، رقم۷۵۸۲۔ مسند ابی يعلىٰ، رقم۲۲۶۲۔
عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا شاہد اِن مصادر میں دیکھ لیا جاسکتا ہے: مسند ابن ابی شیبہ، رقم۲۶۶۔ مسند احمد، رقم۳۵۵۹، ۳۷۹۹، ۴۱۹۳، ۴۳۰۴۔سنن دارمی،رقم۲۱۸۵۔سنن ابن ماجہ، رقم۳۹۰۰۔سنن ترمذی، رقم۲۲۷۶۔ شمائل محمدیہ، ترمذی،رقم۴۰۷۔ مسند بزار، رقم۲۰۷۴۔ مسند ابی یعلیٰ، رقم۵۲۵۰۔مسند شاشی، رقم۷۴۰، ۷۴۱۔ جزء الف دينار، قطیعی، رقم۲۳۳۔
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے طریق کی روایتیں جن مراجع میں نقل ہوئی ہیں، وہ یہ ہیں: احاديث عفان بن مسلم، رقم۲۹۷۔ مصنف ابن ابی شیبہ رقم۳۰۴۷۰۔ مسند احمد، رقم۱۳۸۴۹۔ صحيح بخاری، رقم۶۹۹۴۔ شمائل محمدیہ، ترمذی، رقم ۴۱۵۔ مسند ابی يعلىٰ، رقم۳۲۸۵۔ المعجم الاوسط، طبرانی، رقم۳۷۵۲۔ حلیۃ الاولياء وطبقات الاصفياء، ابو نعیم، رقم۲۷۰۱۔ دلائل النبوة، بیہقی، ۷/ ۴۶۔
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کا شاہد مسند احمد، رقم ۱۱۵۲۲اور صحیح بخاری، رقم ۶۹۹۷میں بھی دیکھ لیا جاسکتا ہے۔
وہب بن وہب سوائی رضی اللہ عنہ کے طرق اِن مراجع میں نقل ہوئے ہیں: التاريخ الكبير، بخاری، رقم ۲۸۸۰۔سنن ابن ماجہ، رقم۳۹۰۴۔ الفوائد المنتقاۃ العوالی الحسان، سمرقندی، رقم۵۶۔صحيح ابن حبان، رقم ۶۰۵۳۔ المعجم الكبير،طبرانی،رقم۲۷۹، ۲۸۰، ۳۰۱۔فوائد تمام، رقم۱۰۶۸، ۱۰۶۹۔
طارق بن اشیم اشجعی رضی اللہ عنہ کا شاہد اِن مصادر میں روایت ہوا ہے: مصنف ابن ابی شیبہ، رقم ۳۰۴۶۶۔ مسنداحمد،رقم۱۵۸۸۰، ۲۷۲۰۸۔التاريخ الكبير،بخاری، رقم۳۱۱۳۔ شمائل محمدیہ، ترمذی، رقم ۴۱۰۔ الآحاد والمثانی، ابن ابی عاصم، رقم۱۳۰۵۔ مسند بزار، رقم۲۷۷۳۔ المعجم الكبير، طبرانی، رقم۸۱۸۰۔
ابو قتادہ انصاری رضی اللہ عنہ کے طریق کے شواہد اِن مراجع میں نقل ہوئے ہیں: مسند احمد، رقم ۲۲۶۰۶۔ سنن دارمی، رقم۲۱۸۶۔ صحيح بخاری، رقم۶۹۹۶۔ صحيح مسلم، رقم۲۲۶۷۔ شمائل محمدیہ، ترمذی، رقم ۴۱۴۔ معجم ابن المقری، رقم۹۶۵۔اورعبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کا شاہد المعجم الاوسط، طبرانی، رقم ۶۰۸اور مسندشاميين، طبرانی، رقم ۲۵۴۲ میں منقول ہے۔
۲ ۔بعض طرق، مثلاً مسنداحمد، رقم ۷۵۵۳میں یہاں ’فَقَدْ رَآنِي‘ کے بجاے ’فَقَدْ رَأَى الْحَقَّ‘، ’’ اُس نے فی الواقع حقیقت دیکھی ‘‘ کے الفاظ آئے ہیں۔سنن ترمذی، رقم ۲۲۸۰میں ’فَإِنِّي أَنَا هُوَ‘ ، ’’تو وہ میں ہی ہوں گا‘‘ کا اسلوب نقل ہوا ہے، جب کہ معجم ابن اعرابی، رقم ۱۱۰میں ’فَإِيَّايَ رَأَى‘، ’’ تو اُس نے مجھے ہی دیکھا‘‘ کے الفاظ روایت ہوئے ہیں۔
۳۔ یہ آخری بات کہ ’«إِنَّ الشَّيْطَانَ لَا يَتَمَثَّلُ بِي»‘، ’’ شیطان میری صورت اختیار نہیں کر سکتا ‘‘ روایت کے مختلف طرق میں متنوع اسالیب میں نقل ہوئی ہے۔مثال کے طور پر مسند طيالسی، رقم ۲۵۴۲میں ’لَا يَتَمَثَّلُ‘ اور ’لَا يَتَخَيَّلُ فِي صُورَتِي‘ ، ’’ میری صورت میں نمودار نہیں ہوسکتا‘‘ کے الفاظ آئے ہیں۔ مسنداحمد، رقم ۷۵۵۳میں ’لَا يَتَشَبَّهُ بِي‘ ، ’’میری مشابہت اختیار نہیں کرسکتا‘‘کے الفاظ ہیں۔ مسنداحمد، رقم ۹۳۱۶ میں ’لَا يَتَصَوَّرُ بِي‘، ’’میری صورت اختیار نہیں کرسکتا‘‘ کی تعبیر نقل ہوئی ہے۔ مسند ابی يعلىٰ، رقم ۶۴۸۸ میں ’لَا يَتَمَثَّلُ مَكَانِي‘، ’’شکل وشباہت میں میری جگہ نہیں لے سکتا‘‘ کے الفاظ روایت ہوئے ہیں،جب کہ مسند ابی یعلیٰ، رقم ۶۵۳۰ میں ’لَا يَتَكَوَّنُ فِي صُورَتِي‘ کا اسلوب نقل ہوا ہے جو مفہوم کے اعتبار سے اوپر کے متنوع اسالیب ہی کا مترادف ہے۔
۴ ۔یہ اضافہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے ایک طریق ،صحیح بخاری، رقم ۶۹۹۴ سے لیا گیا ہے۔
۵ ۔صحیح بخاری، رقم ۱۱۰۔
۶ ۔صحيح مسلم، رقم ۲۲۶۶۔
۷ ۔مسنداحمد، رقم۳۷۹۸۔
ابن أبي شيبة أبو بكر عبد الله بن محمد العبسي. (1997م). المسند. ط1. تحقيق: عادل بن يوسف العزازي وأحمد بن فريد المزيدي. الرياض: دار الوطن.
ابن أبي شيبة أبو بكر عبد الله بن محمد العبسي. (1409ه). المصنف في الأحاديث والآثار. ط1. تحقيق: كمال يوسف الحوت. الرياض: مكتبة الرشد.
ابن أبي عاصم أبو بكر أحمد بن عمرو الشيباني. (1411هـ/1991م). الآحاد والمثاني. ط1. تحقيق: د. باسم فيصل أحمد الجوابرة. الرياض: دار الراية.
ابن الأعرابي أبو سعيد أحمد بن محمد البصري. (1418هـ/1997م). كتاب المعجم. ط1. تحقيق وتخريج: عبد المحسن بن إبراهيم بن أحمد الحسيني. الناشر: الدمام: دار ابن الجوزي.
ابن حبان أبو حاتم محمد بن حبان البُستي. (1414ه/1993م). الصحيح. ط2. تحقيق: شعيب الأرنؤوط. بيروت: مؤسسة الرسالة.
ابن حبان أبو حاتم محمد بن حبان البُستي. (1396ﻫ). المجروحين من المحدثين والضعفاء والمتروكين. ط1. تحقيق: محمود إبراهيم زايد. حلب: دار الوعي.
ابن حجر أحمد بن علي العسقلاني. (1406ﻫ/1986م). تقريب التهذيب. ط1. تحقيق: محمد عوامة. سوريا: دار الرشيد.
ابن حجر أحمد بن علي العسقلاني. (1404ﻫ/1984م). تهذيب التهذيب. ط1. بيروت: دار الفكر.
ابن حجر أحمد بن علي العسقلاني. (1379ه). فتح الباري شرح صحيح البخاري. د.ط. بيروت: دار المعرفة.
ابن حجر أحمد بن علي العسقلاني. (2002م). لسان الميزان. ط1. تحقيق: عبد الفتاح أبو غدة. د.م: دار البشائر الإسلامية.
ابن راهويه إسحاق بن إبراهيم الحنظلي المروزي. (1412ه/1991م). المسند. ط1. تحقيق: د. عبد الغفور بن عبد الحق البلوشي. المدينة المنورة: مكتبة الإيمان.
ابن ماجه أبو عبد الله محمد القزويني. (د.ت). السنن. تحقيق: محمد فؤاد عبد الباقي د.م: دار إحياء الكتب العربية.
ابن المقرئ أبو بكر محمد بن إبراهيم الأصبهاني. (1419هـ/1998م). المعجم. ط1. تحقيق: أبي عبد الحمن عادل بن سعد. الرياض: مكتبة الرشد.
أبو الجهم العلاء بن موسى البغدادي الباهلي. (1420هـ/1999م). جزء أبي الجهم. ط1. تحقيق: عبد الرحيم بن محمد بن أحمد القشقري. الرياض: مكتبة الرشد.
أبو داؤد سليمان بن الأشعث السِّجِسْتاني. (د.ت). السنن. د.ط. تحقيق: محمد محيي الدين عبد الحميد. بيروت: المكتبة العصرية.
أبو نعيم أحمد بن عبد الله الأصبهاني. (1394هـ/1974م). حلية الأولياء وطبقات الأصفياء. د.ط. بيروت: دار الكتاب العربي.
أبو يعلى أحمد بن علي التميمي الموصلي. (1404ه/1984م). المسند. ط1. تحقيق: حسين سليم أسد. دمشق: دار المأمون للتراث.
أحمد بن محمد بن حنبل أبو عبد الله الشيباني. (1421هـ/2001م). المسند. ط1. تحقيق: شعيب الأرنؤوط، وعادل مرشد، وآخرون. بيروت: مؤسسة الرسالة.
إسماعيل بن جعفر بن أبي كثير أبو إسحاق الأنصاري المدني. (1418هـ/1998م). حديث علي بن حجر السعدي عن إسماعيل بن جعفر المدني. ط1. دراسة وتحقيق: عمر بن رفود بن رفيد السّفياني. الرياض: مكتبة الرشد للنشر.
البخاري أبو عبد الله محمد بن إسماعيل الجعفي. (د.ت). التاريخ الكبير. د.ط. الطبعة حيدر آباد - الدكن: دائرة المعارف العثمانية.
البخاري أبو عبد الله محمد بن إسماعيل الجعفي. (1422هـ). الجامع الصحيح. ط1. تحقيق: محمد زهير بن ناصر الناصر. بيروت: دار طوق النجاة.
البزار أبو بكر أحمد بن عمرو العتكي. (2009م). المسند. ط1. تحقيق: محفوظ الرحمٰن زين الله، وعادل بن سعد، وصبري عبد الخالق الشافعي. المدينة المنورة: مكتبة العلوم والحكم.
البيهقي أبو بكر أحمد بن الحسين الخراساني. (1405هـ). دلائل النبوة ومعرفة أحوال صاحب الشريعة. ط1. بيروت: دار الكتب العلمية.
الترمذي أبو عيسى محمد بن عيسى. (1395هـ/1975م). السنن. ط2. تحقيق وتعليق: أحمد محمد شاكر، ومحمد فؤاد عبد الباقي، وإبراهيم عطوة عوض. مصر: شركة مكتبة ومطبعة مصطفى البابي الحلبي.
الترمذي أبو عيسى محمد بن عيسى. (1413هـ/1993م). الشمائل المحمدية والخصائل المصطفوية. ط1. المحقق: سيد بن عباس الجليمي. مكة المكرمة: المكتبة التجارية، مصطفى أحمد الباز.
تمام بن محمد أبو القاسم الرازي البجلي. (1412ه). الفوائد. ط1. تحقيق: حمدي عبد المجيد السلفي. الرياض: مكتبة الرشد.
الحاكم أبو عبد الله محمد بن عبد الله النيسابوري. (1411ه/1990م). المستدرك على الصحيحين. ط1. تحقيق: مصطفى عبد القادر عطاء. بيروت: دار الكتب العلمية.
الدارمي أبو محمد عبد الله بن عبد الرحمٰن التميمي. (1412هـ/2000م). السنن. ط1. تحقيق: حسين سليم أسد الداراني الرياض: دار المغني للنشر والتوزيع.
الذهبي شمس الدين أبو عبد الله محمد بن أحمد. (1405ﻫ/1985م). سير أعلام النبلاء. ط3. تحقيق: مجموعة من المحققين بإشراف الشيخ شعيب الأرنؤوط. د.م: مؤسسة الرسالة.
الذهبي شمس الدين أبو عبد الله محمد بن أحمد. (1413ﻫ/1992م). الكاشف في معرفة من له رواية في الكتب الستة. ط1. تحقيق: محمد عوامة أحمد محمد نمر الخطيب. جدة: دار القبلة للثقافة الإسلامية-مؤسسة علوم القرآن.
السمرقندي أبو عمرو عثمان بن محمد المصري. (1418هـ/1997م). الفوائد المنتقاة الحسان العوالي. ط1. تحقيق وتخريج: أبو إسحٰق الحويني الأثري. القاهرة: مكتبة ابن تيمية.
الشاشي أبو سعيد الهيثم بن كليب البِنْكَثي. (1410ه). المسند. ط1. تحقيق: د. محفوظ الرحمٰن زين الله. المدينة المنورة: مكتبة العلوم والحكم.
الطبراني أبو القاسم سليمان بن أحمد الشامي. (1405ه/1984م). مسند الشاميين. ط1. تحقيق: حمدي بن عبدالمجيد السلفي. بيروت: مؤسسة الرسالة.
الطبراني أبو القاسم سليمان بن أحمد الشامي. (د.ت). المعجم الأوسط. د.ط. تحقيق: طارق بن عوض الله بن محمد، عبد المحسن بن إبراهيم الحسيني. القاهرة: دار الحرمين.
الطبراني أبو القاسم سليمان بن أحمد الشامي. (د.ت). المعجم الكبير. ط2. تحقيق: حمدي بن عبد المجيد السلفي. القاهرة: مكتبة ابن تيمية.
الطيالسي أبو داؤد سليمان بن داؤد البصرى. (1419هـ/1999م). المسند. ط1. تحقيق: الدكتور محمد بن عبد المحسن التركي. مصر: دار هجر.
عبد الحميد بن حميد بن نصر الكَسّي. (1408ه/1988م). المنتخب من مسند عبد بن حميد. ط1. تحقيق: صبحي البدري السامرائي، محمود محمد خليل الصعيدي. القاهرة: مكتبة السنة.
عفان بن مسلم الباهلى الصفار البصرى. (2004م) أحاديث عفان بن مسلم. د.ط. تحقيق: حمزة أحمد الزين. القاهرة: دار الحديث.
العينى بدر الدين أبو محمد محمود بن أحمد الغيتابى الحنفى. (1420هـ/1999م). شرح سنن أبي داؤد. ط1. تحقيق: أبو المنذر خالد بن إبراهيم المصري. الرياض: مكتبة الرشد.
العينى بدر الدين أبو محمد محمود بن أحمد الغيتابى الحنفى. د.ت. عمدة القاري شرح صحيح البخاري. د.ط. بيروت: دار إحياء التراث العربي.
القاضى عياض بن موسى أبو الفضل اليحصبي. (1419هـ/1998م). إكمال المعلم بفوائد مسلم. ط1. تحقيق: الدكتور يحيى إسماعيل. مصر: دار الوفاء للطباعة والنشر والتوزيع.
القطيعي أبو بكر أحمد بن جعفر البغدادي. (1414هـ/1993م). جزء الألف دينار. ط1. تحقيق: بدر بن عبد الله البدر. الكويت: دار النفائس.
الكشميري محمد أنور شاه بن معظم شاه الهندي ثم الديوبندي. (1426هـ/2005م). فيض الباري على صحيح البخاري. ط1. تحقيق: محمد بدر عالم الميرتهي. بيروت: دار الكتب العلمية.
اللالكائي أبو القاسم هبة الله بن الحسن الرازي. (1423هـ/2003م). شرح أصول اعتقاد أهل السنة والجماعة. ط8. تحقيق: أحمد بن سعد بن حمدان الغامدي. الرياض: دار طيبة.
المزي أبو الحجاج يوسف بن الزكي عبدالرحمٰن. (1400ه/1980م). تهذيب الكمال في أسماء الرجال. ط1. تحقيق : د. بشار عواد معروف. بيروت: مؤسسة الرسالة.
مسلم بن الحجاج النيسابوري. (د.ت). الجامع الصحيح. د.ط. تحقيق: محمد فؤاد عبد الباقي. بيروت: دار إحياء التراث العربي.
الملا القاري علي بن سلطان محمد أبو الحسن الهروي. (1422هـ/2002م). مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح. ط1. بيروت: دار الفكر.
موسى شاهين لاشين. (1423هـ/2002م). فتح المنعم شرح صحيح مسلم. ط1. القاهرة: دار الشروق.
النسائي أبو عبد الرحمٰن أحمد بن شعيب الخراساني. (1421ه/2001م). السنن الكبرى. ط1. تحقيق وتخريج: حسن عبد المنعم شلبي. بيروت: مؤسسة الرسالة.
النووي يحيى بن شرف أبو زكريا. (1392ه). المنهاج شرح صحيح مسلم بن الحجاج. ط2. بيروت: دار إحياء التراث العربي.
__________