ترجمہ و تحقیق: محمد حسن الیاس
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ۱، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: «أَوَّلُ زُمْرَةٍ تَلِجُ الْجَنَّةَ صُورَتُهُمْ عَلَى صُورَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ، [وَالَّذِينَ عَلَى آثَارِهِمْ كَأَحْسَنِ كَوْكَبٍ دُرِّيٍّ فِي السَّمَاءِ إِضَاءَةً ]۲ لَا يَبْصُقُونَ فِيهَا، وَلَا يَمْتَخِطُونَ وَلَا يَتَغَوَّطُونَ آنِيَتُهُمْ فِيهَا الذَّهَبُ أَمْشَاطُهُمْ مِنَ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ وَمَجَامِرُهُمُ الْأَلُوَّةُ [الْأَنْجُوجُ عُودُ الطِّيبِ ]۳ وَرَشْحُهُمُ الْمِسْكُ، وَلِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ زَوْجَتَان [مِنَ الْحُورِ الْعِينِ ] ۴ يُرَى مُخُّ سُوقِهِمَا مِنْ وَرَاءِ اللَّحْمِ مِنَ الْحُسْنِ [كَمَا يُرَى الشَّرَابُ الأَحْمَرُ فِي الزُّجَاجَةِ الْبَيْضَاءِ ] ۵، [وَمَا فِي الْجَنَّةِ أَعْزَبُ ] ۶ لَا اخْتِلَافَ بَيْنَهُمْ، وَلَا تَبَاغُضَ، قُلُوبُهُمْ قَلْبٌ وَاحِدٌ۷ یُسْبِّحُونَ اللهَ بُكْرَةً وَعَشِيًّا۸».
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : سب سے پہلا گروہ جو جنت میں داخل ہو گا، اُن کی صورتیں ایسی روشن ہوں گی، جیسے چودھویں کا چاند روشن ہوتا ہے ، پھر اُن کے بعد جو لوگ داخل ہوں گے، وہ آسمان کے سب سے زیادہ روشن ستارے کی طرح چمکتے ہوں گے۔وہ نہ تھوکیں گے، نہ اُن کی ناک سے رطوبت نکلے گی اور نہ بول و براز کی ضرورت لاحق ہوگی ۔ اُن کے برتن سونے کے ہوں گے، یہاں تک کہ کنگھے بھی سونے چاندی کے ہوں گے۔ اُن کی انگیٹھیوں میں نہایت پاکیزہ اورخوشبودار عود سلگتا ہوگا اور اُن کا پسینہ مشک کی طرح ہوگا۔ اُن میں سے ہر ایک کی دو ،دو بیویاں ہوں گی،آہو چشم گوریوں میں سے، جن کی پنڈلیوں کا گودا اُن کے حُسن کی وجہ سے گوشت کے اوپر ایسا دکھائی دے گا، جیسے سفید پیمانے میں سرخ شراب دکھائی دے۱۔جنت میں کوئی بھی کنوارا نہ ہوگا۔ اُن کا آپس میں کوئی اختلاف نہ ہو گا اور نہ بغض و عناد، اُن کے دل بالکل ایک ہوں گے۔ وہ صبح و شام وہاں اللہ کی تسبیح و تہلیل میں مشغول رہیں گے۔
_____________________
۱۔ اِن آہو چشم گوریوں کا ذکر قرآن میں بھی کئی مقامات پر ہوا ہے۔ یہ الگ سے پیدا کی جائیں گی یا اِسی دنیا کی عورتوں کو اعادۂ خلق کے بعد یہ صورت دے دی جائے گی، بظاہر یہ دوسری بات ہی قرین قیاس معلوم ہوتی ہے۔ تاہم اصل حقیقت اللہ کے علم میں ہے اور وہ قیامت ہی میں سامنے آئے گی۔
۱۔اِس روایت کا متن صحیح بخاری ،رقم ۳۰۲۴ سے لیا گیا ہے۔اِس کے راوی ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ہیں۔اُن سے یہ روایت درج ذیل مصادرمیں نقل ہوئی ہے:
صحیفہ ہمام بن منبہ،رقم ۸۶۔جامع معمر بن راشد،رقم۱۴۸۶، ۱۴۹۸۔مسند عبد اللہ بن مبارک، رقم ۱۱۵۔ مسند حمیدی، رقم۱۰۹۳۔مصنف ابن ابی شیبہ،رقم۳۵۳۱۱،۳۳۳۰۲۔مسند اسحٰق بن راہویہ،رقم۱۴۶۔مسند احمد، رقم ۶۹۹۲، ۷۲۰۱، ۷۲۵۶، ۷۹۹۹، ۱۰۳۰۴، ۱۰۳۷۵۔سنن دارمی، رقم ۲۷۴۴۔ صحیح بخاری، رقم ۳۰۲۵، ۳۰۳۲، ۳۱۰۰۔ سنن ترمذی، رقم۲۴۷۶۔ صحیح مسلم، رقم۵۰۶۷، ۵۰۶۸، ۵۰۶۹، ۵۰۶ ۶۔سنن ابن ماجہ رقم، ۴۳۳۲۔ صحیح ابن حبان، رقم ۷۵۸۰، ۷۵۹۶، ۷۵۹۷۔ مسند شامیین، طبرانی، رقم۱۲۷، ۳۲۳۹۔ المعجم الاوسط، طبرانی، رقم۶۵۹۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے علاوہ یہ روایت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے بھی نقل ہوئی ہے۔ ملاحظہ ہو: مسند بزار،رقم ۱۶۰۰ ۔
۲۔صحیح بخاری،رقم ۳۰۳۲۔
۳۔صحیح بخاری،رقم ۳۱۰۰۔
۴۔صحیح بخاری ،رقم ۳۰۳۲۔اِس مضمون کی بعض دوسری روایات میں ’لِكُلِّ رَجُلٍ مِنْهُمْ زَوْجَتَانِ‘ کے بجاے ’وَأَزْوَاجُهُمُ الْحُورُ الْعِينُ‘ کے الفاظ نقل ہوئے ہیں ،یعنی اُن کی بیویاں آہوچشم گوریاں ہوں گی۔
۵۔یہ اضافہ مسند بزار ،رقم ۱۶۰۰ سے لیا گیا ہے۔اِس کے راوی عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ہیں۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے اِسی مضمون کی ایک دوسری روایت بھی نقل ہوئی ہے،اُس کے الفاظ یہ ہیں:
عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: «إِنَّ الْمَرْأَةَ مِنْ نِسَاءِ أَهْلِ الْجَنَّةِ لَيُرَى بَيَاضُ سَاقِهَا مِنْ وَرَاءِ سَبْعِينَ حُلَّةً حَتَّى يُرَى مُخُّهَا، وَذٰلِكَ بِأَنَّ اللهَ يَقُولُ: كَأَنَّهُنَّ الْيَاقُوتُ وَالْمَرْجَانُ».(سنن ترمذی،رقم ۲۴۷۲)
’’عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت کی عورتوں میں ہر عورت ایسی ہوگی کہ اُس کی پنڈلیوں کی گوری رنگت ستر پوشاکوں میں بھی دکھائی دے گی،یہاں تک کہ اُس کی ہڈیوں کا گودا تک نظر آئے گا۔یہ اِس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ایسی خوب صورت جیسے یاقوت اور مونگے ہوں ۔ ‘‘
۶۔ مسند احمد ،رقم ۶۹۷۶۔
۷۔صحیح مسلم،رقم۵۰۶۸ میں ’قُلُوبُهُمْ قَلْبٌ وَاحِدٌ‘ کےبجاے ’أَخْلَاقُهُمْ عَلَى خُلُقِ رَجُلٍ وَاحِدٍ‘ کے الفاظ نقل ہوئے ہیں، یعنی اُن سب کے اخلاق ایک جیسے ہوں گے۔
۸۔صحیح بخاری، رقم ۳۰۱۱ میں اِس جگہ جنت کے لوگوں کی یہ صفت بھی نقل ہوئی ہے کہ اُن کا قد سیدنا آدم کے قد کے مانند ساٹھ گز ہوگا۔ اِس موضوع کی ابتدائی روایات میں یہ اضافہ سرے سےموجود ہی نہیں ،لہٰذا ہم نے بھی اِسے قبول نہیں کیا۔ اِس پر مفصل بحث کے لیے ملاحظہ ہو:
"A Critical Study of Narratives on the Height of Adam by Dr. Shehzad Saleem".
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک صحابیہ ابو نحیلہ رضی اللہ عنہا سے اِسی مضمون کی ایک دعا بھی نقل ہوئی ہے، جس کے الفاظ ہیں:’اللّٰهُمَّ اجْعَلْنِي مِنَ الْمُقَرَّبِينَ وَاجْعَلْ أُمِّي مِنَ الْحُورِ الْعِينِ‘ ’’پروردگار، مجھے اپنا مقرب بنا اور میری ماں کو آہو چشم گوریوں میں شامل فرما‘‘ (المعجم الکبیر، طبرانی، رقم ۱۸۴۱۳)۔
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ۱، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: «غَدْوَةٌ فِي سَبِيلِ اللهِ أَوْ رَوْحَةٌ، خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا، وَلَقَابُ قَوْسِ أَحَدِكُمْ، أَوْ مَوْضِعُ قَدَمٍ مِنَ الْجَنَّةِ، خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا، وَلَوْ أَنَّ امْرَأَةً مِنْ نِسَاءِ أَهْلِ الْجَنَّةِ اطَّلَعَتْ إِلَى الْأَرْضِ، لَأَضَاءَتْ مَا بَيْنَهُمَا، وَلَمَلَأَتْ مَا بَيْنَهُمَا رِيحًا، وَلَنَصِيفُهَا، يَعْنِي: الْخِمَارَ، خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا».
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے ایک صبح یا ایک شام کا سفر، دنیا اور اُس کی ہر چیز سے بڑھ کر ہے۔ جنت میں تمھارے کسی شخص کی ایک کمان کے برابر یا ایک قدم جتنے فاصلے کی جگہ ،دنیا اور اُس کی ہر چیز سے بڑھ کر ہے۔ جنت کی عورتوں میں سے کوئی عورت اگر روے زمین کی طرف جھانک کر دیکھ لے تو آسمان سے لے کر زمین تک، ہر چیز کو روشن کر دے اور ہر چیز کو خوشبو سے بھر دے۔ اُس کی تو اوڑھنی تک دنیا اور جو کچھ اُس میں ہے، اُس سے کہیں بڑھ کر ہے۱۔
_____________________
۱۔ اِس طرح کی تعبیرات سے مقصود کسی معمولی چیز کے ذکر سے بڑی بڑی چیزوں کی شان اور قدر و قیمت کی طرف توجہ دلانا ہوتا ہے۔ یہی اسلوب قرآن میں بھی بعض موقعوں پر اختیار کیا گیا ہے۔
۱۔اِس روایت کا متن صحیح بخاری،رقم ۶۱۱۱ سے لیا گیا ہے۔اِس کے راوی انس بن مالک رضی اللہ عنہ ہیں۔ اُن سے یہ روایت درج ذیل مصادر میں نقل ہوئی ہے:
حدیث اسماعیل بن جعفر،رقم۵۶۔مصنف ابن ابی شیبہ،رقم۱۸۷۴۶۔مسند احمد، رقم ۱، ۱۲۱۲۰، ۱۲۲۰۴، ۱۲۳۱۸، ۱۳۵۱۰۔
سنن ترمذی، رقم ۱۵۷۳۔صحیح بخاری، رقم ۲۵۹۶، ۲۶۰۰ ۔صحیح مسلم، رقم ۳۴۹۹۔ سنن ابن ماجہ، رقم ۲۷۵۰۔ مسند بزار، رقم ۲۴۶۷۔ مسند ابی یعلیٰ، رقم ۳۷۲۴۔ صحیح ابن حبان، رقم ۴۷۰۰، ۷۵۵۹۔
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے علاوہ یہی روایت سہل بن سعد ،ابو ہریرہ ،ابو ایوب انصاری اور عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے بھی نقل ہوئی ہے۔اُن سے اِس کےمصادر درج ذیل ہیں:
مسند طیالسی ،رقم۲۸۱۳۔مصنف ابن ابی شیبہ،رقم۱۸۷۳۹، ۱۸۷۴۰ ،۱۸۷۴۱ ،۱۸۹۰۳ ،۳۶۲۶۶ ۔ مسند ابن ابی شیبہ،رقم۹۰،۴۔مسند احمد، رقم ۲۲۳۲ ،۱۰۶۶۱، ۱۰۶۸۰، ۱۵۲۵۹، ۱۵۲۶۰، ۱۵۲۶۲، ۱۵۲۶۴، ۱۵۲۶۵، ۲۲۲۶۲، ۲۲۲۷۶ ،۲۲۹۶۴۔مسند عبد بن حمید،رقم ۴۶۴، ۶۶۱۔سنن دارمی، رقم ۲۳۲۰۔ صحیح بخاری، رقم ۲۵۹۸، ۲۶۹۲ ۔سنن ترمذی، رقم ۱۵۷۰، ۱۵۷۱، ۱۵۸۵۔صحیح مسلم، رقم ۳۵۰۰، ۳۵۰۱، ۳۵۰۲۔ سنن ابن ماجہ، رقم ۲۷۴۸، ۲۷۴۹۔ السنن الصغریٰ، نسائی، رقم ۳۰۸۳، ۳۰۸۴۔ السنن الکبریٰ، نسائی، رقم ۴۲۰۹، ۴۲۱۰۔مسند رویانی،رقم۱۰۱۵۔مسند ابی یعلیٰ،رقم ۲۴۷۸، ۷۴۷۷۔مستخرج ابی عوانہ، رقم ۵۸۱۱، ۵۸۱۲، ۵۸۱۴۔ المعجم الکبیر، طبرانی، رقم ۳۹۷۰، ۳۹۷۱، ۵۷۰۳، ۵۷۱۷، ۵۸۲۰، ۵۸۲۸، ۵۸۶۶۔ السنن الکبریٰ، بیہقی ،رقم ۱۶۴۴۴۔
عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ۱، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا تُؤْذِي امْرَأَةٌ زَوْجَهَا فِي الدُّنْيَا إِلَّا قَالَتْ زَوْجَتُهُ مِنَ الْحُورِ الْعِينِ: لَا تُؤْذِيهِ قَاتَلَكِ اللهُ؛ فَإِنَّمَا هُوَ عِنْدَكِ دَخِيلٌ يُوشِكُ أَنْ يُفَارِقَكِ إِلَيْنَا».
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جب کوئی عورت دنیا میں اپنے شوہر کو تکلیف دیتی ہے۱ تو آہو چشم گوریوں میں سے اُس کی بیوی کہتی ہے: اللہ تجھے ہلاک کرے، اِس کو تکلیف نہ دے، یہ تو تیرے پاس مہمان ہے، قریب ہے کہ یہ تجھے چھوڑ کر ہمارے پاس آ جائے گا۔
_____________________
۱۔ یعنی اُس شوہر کو جو اپنی نیکی، خیر اور صلاح و رشد کی وجہ سے جنت کا مستحق ہو چکا ہے اور اِس کا حق دار ہے کہ اِس طرح کی تکلیف دینے والی بیوی سے اُس کو وہاں نجات دلا دی جائے۔یہی معاملہ ،ظاہر ہے کہ تکلیف دینے والے شوہروں کا بھی ہونا چاہیے۔اِ س طرح کے موقعوں پر کسی حکم یا فیصلے کے عقلی مقتضیات اِسی طرح الفاظ میں بیان نہیں کیے جاتے اور قاری سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اُنھیں خود سمجھ لے گا۔یہ قرآن کا بھی عام اسلوب ہے۔
۱۔اِس روایت کا متن مسند احمد،رقم ۲۱۵۲۸ سے لیا گیا ہے۔اِس کے راوی معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ ہیں۔ اُن سے یہ روایت سنن ترمذی، رقم ۱۰۹۰ ۔ابن ماجہ ،رقم۲۰۰۴ اور المعجم الکبیر ،طبرانی، رقم ۱۶۶۷۸میں بھی نقل ہوئی ہے۔
ابن حبان، أبو حاتم بن حبان. (۱۴۱۴هـ/۱۹۹۳م). صحیح ابن حبان. ط۲. تحقیق: شعیب الأرنؤوط. بیروت: مؤسسة الرسالة.i
ابن حجر، علی بن حجر أبو الفضل العسقلاني. (۱۳۷۹هـ). فتح الباري شرح صحیح البخاري. (د.ط). تحقیق: محمد فؤاد عبد الباقي. بیروت: دار المعرفة.
ابن قانع. (۱۴۸۱هـ/۱۹۹۸م). المعجم الصحابة. ط۱. تحقیق:حمدي محمد. مکة المکرمة: نزار مصطفی الباز.
ابن ماجة، ابن ماجة القزویني. (د.ت). سنن ابن ماجة. ط۱. تحقیق: محمد فؤاد عبد الباقي. بیروت: دار الفکر.
ابن منظور، محمد بن مکرم بن الأفریقي. (د.ت). لسان العرب. ط۱. بیروت: دار صادر.
أبو نعیم ، (د.ت). جمعرفة الصحابة. ط۱. تحقیق: مسعد السعدني. بیروت: دارالکتاب العلمیة.
أحمد بن محمد بن حنبل الشیباني. (د.ت). نمسند أحمد بن حنبلت. ط۱. بیروت: دار إحیاء التراث العربي.
البخاري، محمد بن إسمٰعیل. (۱۴۰۷هـ/ ۱۹۸۷م). الجامع الصحیح. ط۳. تحقیق: مصطفی دیب البغا. بیروت: دار ابن کثیر.
بدر الدین العیني. عمدة القاري شرح صحیح البخاري. (د.ط). بیروت: دار إحیاء التراث العربي.
البیهقي، أحمد بن الحسین البیهقي. (۱۴۱۴هـ/۱۹۹۴م). السنن الکبری. ط۱. تحقیق: محمد عبد القادر عطاء. مکة المکرمة: مکتبة دار الباز.
السیوطي، جلال الدین السیوطي. (۱۴۱۶هـ/ ۱۹۹۶م). الدیباج علی صحیح مسلم بن الحجاج. ط ۱. تحقیق: أبو إسحٰق الحویني الأثري. السعودیة: دار ابن عفان للنشر والتوزیع.حو
الشاشي، الهیثم بن کلیب. (۱۴۱۰هـ). مسند الشاشي. ط۱. تحقیق: محفوظ الرحمٰن زین اللّٰه. المدینة المنورة: مکتبة العلوم والحکم.
محمد القضاعي الکلبي المزي. (۱۴۰۰هـ/۱۹۸۰م). تهذیب الکمال في أسماء الرجالر. ط۱. تحقیق: بشار عواد معروف. بیروت: مؤسسة الرسالة.
مسلم، مسلم بن الحجاج. (د.ت). صحیح المسلم. ط۱. تحقیق: محمد فؤاد عبد الباقي. بیروت: دار إحیاء التراث العربي.
النسائي، أحمد بن شعیب. (۱۴۰۶هـ/۱۹۸۶م). السنن الصغری. ط۲. تحقیق: عبد الفتاح أبو غدة. حلب: مکتب المطبوعات الإسلامیة.a
النسائي، أحمد بن شعیب. (۱۴۱۱هـ/۱۹۹۱م). السنن الکبری. ط۱. تحقیق: عبد الغفار سلیمان البنداري، سید کسروي حسن. بیروت: دار الکتب العلمیة.
ـــــــــــــــــــــــــ