HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
مصنف : جاوید احمد غامدی

غزل

خیال و خامہ

O

 

میں خود اپنا تقاضا ہوں تو میرے روبرو کیا ہے!

چمن رنگِ تماشا تو گُل کی آبرو کیا ہے!

زمین و آسماں فانی ، مگر یہ رشتۂ معنی

اگر شے کی حقیقت ہے تو شے کا رنگ و بو کیا ہے!

رگوں میں دوڑتا پھرتا ہے ، آنکھوں سے ٹپکتا ہے

مرے احساس کا سیلِ رواں ہے یا لہو ، کیا ہے!

میں اپنے عالمِ ہستی میں اک مٹی کا پیکر ہوں

مرے دل میں نہاں لیکن یہ میری آرزو کیا ہے!

سنا ہے رات پھر ساقی نے مے خواروں سے پوچھا ہے

مرا جذبِ دروں مے ہے تو میں کیا ہوں؟ سبو کیا ہے!

___________

B