HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
مصنف : جاوید احمد غامدی

غزل

خیال و خامہ

         جاوید

O

 

ہم نے مانا کہ یہاں اب کوئی بیداد نہیں

دیکھتے ہو کہ کسی لب پہ بھی فریاد نہیں

زخمہ ور، شوکتِ پرویز کا نغمہ ہر سو

ہر طرف جشن کہ اب شہر میں فرہاد نہیں

سگِ آوارہ تو بستی میں کھلے ہیں لیکن

حادثہ یہ ہے کہ پتھر کوئی آزاد نہیں

اب تو فردوس تخیل میں بھی مشکل ہے کہ ہو

وہ نشیمن کہ جہاں گھات میں صیاد نہیں

رہ تقلید نہیں، دونیِ ہمت ہے فقط

وہ سفر کیا ہے جسے خطرۂ افتاد نہیں

ہر نفس زندہ و بیداد عنایت اُس کی

تم اُسے یاد ہو پر تم کو خدا یاد نہیں


دشت و صحرا ہی سے نسبت ہے تجلی کو اگر

دل کا ویرانہ بھی غرناطہ و بغداد نہیں

___________

B