HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
مصنف : جاوید احمد غامدی

یتیم پوتی کی وراثت

ترجمہ و تحقیق: محمد حسن الیاس

 

عَنْ هُزَيْلِ بْنِ شُرَحْبِيلَ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ أَبَا مُوسَى الْأَشْعَرِيَّ، عَنِ امْرَأَةٍ تَرَكَتْ ابْنَتَهَا، وَابْنَةَ ابْنِهَا، وَأُخْتَهَا؟ فَقَالَ: النِّصْفُ لِلِابْنَةِ، وَلِلْأُخْتِ النِّصْفُ، وَقَالَ: ائْتِ ابْنَ مَسْعُودٍ، فَإِنَّهُ سَيُتَابِعُنِي، قَالَ: فَأَتَوْا ابْنَ مَسْعُودٍ۱، فَأَخْبَرُوهُ بِقَوْلِ أَبِي مُوسَى، فَقَالَ: لَقَدْ ضَلَلْتُ إِذًا وَمَا أَنَا مِنَ الْمُهْتَدِينَ، لَأَقْضِيَنَّ فِيهَا بِقَضَاءِ رَسُولَ اللهِ ﷺ: ’’لِلِابْنَةِ النِّصْفُ، وَلِابْنَةِ الِابْنِ السُّدُسُ تَكْمِلَةَ الثُّلُثَيْنِ، وَمَا بَقِيَ فَلِلْأُخْتِ۲‘‘. فَأَتَوْا أَبَا مُوسَى، فَأَخْبَرُوهُ بِقَوْلِ ابْنِ مَسْعُودٍ، فَقَالَ أَبُو مُوسَى: لَا تَسْأَلُونِي عَنْ شَيْءٍ مَا دَامَ هٰذَا الْحَبْرُ بَيْنَ أَظْهُرِكُمْ.
ہزیل بن شرحبیل سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور اُن سے پوچھا کہ اگر کسی شخص کے وارثوں میں ایک بیٹی، ایک پوتی اور ایک بہن ہو تو وراثت کی تقسیم کس طرح ہوگی؟ اُنھوں نے جواب دیا کہ کل مال کا نصف بیٹی کو مل جائے گا اور دوسرا نصف بہن کو ۔پھر فرمایا کہ ابن مسعود کے پاس جا ؤ   اوراُن سے بھی پوچھ لو،وہ اِس میں میری تائید ہی کریں گے ۔وہ شخص کہتا ہے کہ چنانچہ لوگ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اُن سے ابو موسیٰ کی یہ راے بیان کی ۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے سنا تو فرمایا : میں اِس کی تائید کروں تو گم راہی میں پڑوں گااور کبھی راستہ نہیں پاسکوں گا، میں تو اِس معاملے میں وہی فیصلہ کروں گا جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےکیا تھا: بیٹی کوپورے مال کا نصف ملے گااور پوتی کو چھٹا حصہ تاکہ دو ثلث مکمل ہوجائیں۱۔ اِس کے بعد جو باقی بچے گا، وہ بہن کا ہے۲۔لوگ ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ کے پاس آئےاور اُنھیں ابن مسعود کی یہ راے بتائی تو اُنھوں نے فرمایا:یہ جلیل القدر عالم جب تک تمھارے اندر موجود ہے،تم مجھ سے کوئی بات نہ پوچھا کرو۔

______________________

۱۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ اجتہادجس اصول پرمبنی ہے،وہ یہ ہے کہ اولاد کی اولاد اُن کے مرنے کے بعد اپنے ماں باپ کی قائم مقام ہوجاتی اور اِسی حیثیت سےمیراث کی حق دار قرار پاتی ہے۔چنانچہ اولاد میں کوئی باقی نہ رہے تو اُن کے حصے وہی ہوں گےجو اولاد کے ہیں۔اولاد میں صرف لڑکے یا لڑکے لڑکیاں، دونوں موجود ہوں ،مگراُن میں کچھ مورث کی زندگی میں وفات پا گئے ہوں تو اُن کی اولاد کو وہی ملے گا جو اُن کے والدین زندہ ہوتے تو بلا واسطہ اولاد کی حیثیت سے اُن کو ملتا۔اِس کے برخلاف اگر اولاد میں صرف لڑکیاں ہوں اور اُن کے ساتھ اولاد کی اولاد بھی ہو تو وراثت کی تقسیم اِس طرح ہوگی:

ایک لڑکی کے ساتھ اولاد کی اولاد میں بھی صرف لڑکیاں ہوں تو لڑکی کو اُس کا حصہ دے کردو ثلث ترکے کا باقی اولاد کی اولاد، اِن لڑکیوں میں تقسیم کردیا جائے گا۔

لڑکی کے ساتھ اولاد کی اولاد میں لڑکے لڑکیاں، دونوں ہوں تو لڑکی کا حصہ دینے کے بعدباقی سب اولاد کی اولاد کا ہے۔یہی معاملہ اُس صورت میں بھی ہوگا ،جب مورث کی ایک کے بجاے دو یا دو سے زیادہ لڑکیاں ہوں۔چنانچہ اُن کے لیےمقرر ترکے کا دوتہائی حصہ دینے کے بعد باقی سب اولاد کی اولاد کو دیا جائے گا۔

۲۔اِس لیے کہ بلا واسطہ یا بالواسطہ اولاد کی عدم موجودگی میں بہن بھائی ہی میت کے وارث ہوتے ہیں۔ سورۂ نسا   ء    (۴) کی آخری آیت میں قرآن نے یہ بات لوگوں کے سوالات کے جواب میں واضح کردی ہے۔

متن کے حواشی

۱۔اِس روایت کا متن مسند احمد ،رقم ۴۲۷۵ سے لیا گیا ہے۔اِس کے راوی تنہا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ہیں۔اُن سے یہ روایت درج ذیل کتابوں میں نقل ہوئی ہے:

مسند طیالسی،رقم۳۷۰۔مصنف عبد الرزاق،رقم۱۸۴۰۹۔مصنف ابن ابی شیبہ، رقم۲۸۴۷۹ ، ۳۰۴۲۴، ۳۰۴۲۹۔ مسند ابن ابی شیبہ، رقم ۲۸۷۔ مسند احمد، رقم ۳۵۶۱، ۳۹۳۵، ۴۰۵۱، ۴۲۷۵۔ سنن دارمی، رقم ۲۷۹۷۔صحیح بخاری،رقم۶۲۷۳۔سنن ترمذی،رقم۲۰۱۹۔سنن ابوداؤد،رقم۲۵۰۷۔سنن ابن ماجہ، رقم ۲۷۱۳۔ مسند بزار، رقم ۱۸۲۵۔ السنن الکبریٰ، نسائی، رقم ۶۱۳، ۶۱۴، ۶۱۵۔ مسند ابی یعلیٰ، رقم ۵۰۴۴، ۵۱۷۹۔ شرح معانی الآثار، رقم ۴۹۰۰۔ مسند شاشی، رقم ۸۴۴، ۸۴۵۔صحیح ابن حبان ،رقم ۶۱۶۸۔ المعجم الکبیر، طبرانی، رقم ۹۷۴۸، ۹۷۴۹، ۹۷۵۰، ۹۷۵۱، ۹۷۵۲، ۹۷۵۳۔ المعجم الاوسط، طبرانی، رقم، ۵۱۵۴، ۶۹۸۱۔ المعجم الصغیر، طبرانی، رقم ۵۴۹۔ سنن دارمی، رقم ۳۵۹۷، ۳۵۹۸۔ مستدرک حاکم، رقم ۸۰۳۴۔ السنن الکبریٰ، بیہقی، رقم ۱۱۳۹۶، ۱۱۴۰۲، ۱۱۴۱۳۔السنن الصغیر،بیہقی،رقم۱۰۳۶۔

۲۔ سنن ابو داؤد میں یہاں ’فَلِلْأُخْتِ ‘ کے بجاے ’وَمَا بَقِيَ فَلِلْأُخْتِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ‘ کے الفاظ نقل ہوئے ہیں،یعنی حقیقی بہن۔مصنف ابن ابی شیبہ،رقم ۳۰۴۲۴ میں اِس فیصلے پر سیدنا ابوبکر کا یہ تبصرہ بھی نقل ہوا ہے:

وَهٰذِهِ مِنْ سِتَّةِ أَسْهُمٍ: لِلِابْنَةِ ثَلَاثَةُ أَسْهُمٍ، وَلِابْنَةِ الِابْنِ سَهْمٌ وَلِلْأُخْتِ سَهْمَانِ.
’’یہ تقسیم کل چھ حصوں میں ہوئی ہے، جس میں سے تین بیٹی کے،ایک پوتی کا اور دو بہن کے ہیں۔‘‘

المصادر والمراجع

ابن حبان، أبو حاتم بن حبان. (۱۴۱۴هـ/۱۹۹۳م). یصحیح ابن حبان. ط۲. تحقیق: شعیب الأرنؤوط. بیروت: مؤسسة الرسالة.

ابن حجر، علی بن حجر أبو الفضل العسقلاني. (۱۳۷۹هـ). فتح الباري شرح صحیح البخاري. (د.ط). تحقیق: محمد فؤاد عبد الباقي. بیروت: دار المعرفة.

ابن قانع. (۱۴۸۱هـ/۱۹۹۸م). المعجم الصحابة. ط۱. تحقیق:حمدي محمد. مکة المکرمة: نزار مصطفی الباز.

ابن ماجة، ابن ماجة القزویني. (د.ت). سنن ابن ماجة. ط۱. تحقیق: محمد فؤاد عبد الباقي. بیروت: دار الفکر.

ابن منظور، محمد بن مکرم بن الأفریقي. (د.ت). پلسان العرب. ط۱. بیروت: دار صادر.

أبو نعیم ، (د.ت). ومعرفة الصحابة. ط۱. تحقیق: مسعد السعدني. بیروت: دارالکتاب العلمیة.

أحمد بن محمد بن حنبل الشیباني. (د.ت). تمسند أحمد بن حنبلی. ط۱. بیروت: دار إحیاء التراث العربي.

البخاري، محمد بن إسمٰعیل. (۱۴۰۷هـ/ ۱۹۸۷م). الجامع الصحیح. ط۳. تحقیق: مصطفی دیب البغا. بیروت: دار ابن کثیر.

بدر الدین العیني. عمدة القاري شرح صحیح البخاري. (د.ط). بیروت: دار إحیاء التراث العربي.

البیهقي، أحمد بن الحسین البیهقي. (۱۴۱۴هـ/۱۹۹۴م). السنن الکبری. ط۱. تحقیق: محمد عبد القادر عطاء. مکة المکرمة: مکتبة دار الباز.

السیوطي، جلال الدین السیوطي. (۱۴۱۶هـ/ ۱۹۹۶م). الدیباج علی صحیح مسلم بن الحجاج. ط ۱. تحقیق: أبو إسحٰق الحویني الأثري. السعودیة: دار ابن عفان للنشر والتوزیع.

الشاشي، الهیثم بن کلیب. (۱۴۱۰هـ). مسند الشاشي. ط۱. تحقیق: محفوظ الرحمٰن زین اللّٰه. المدینة المنورة: مکتبة العلوم والحکم.

محمد القضاعي الکلبي المزي. (۱۴۰۰هـ/۱۹۸۰م). تهذیب الکمال في أسماء الرجال. ط۱. تحقیق: بشار عواد معروف. بیروت: مؤسسة الرسالة.

مسلم، مسلم بن الحجاج. (د.ت). صحیح المسلم. ط۱. تحقیق: محمد فؤاد عبد الباقي. بیروت: دار إحیاء التراث العربي.

النسائي، أحمد بن شعیب. (۱۴۰۶هـ/۱۹۸۶م). السنن الصغری. ط۲. تحقیق: عبد الفتاح أبو غدة. حلب: مکتب المطبوعات الإسلامیة.

النسائي، أحمد بن شعیب. (۱۴۱۱هـ/۱۹۹۱م). السنن الکبری. ط۱. تحقیق: عبد الغفار سلیمان البنداري، سید کسروي حسن. بیروت: دار الکتب العلمیة.

ـــــــــــــــــــــــــ

B