ضیاء الدین نعیم
وہ لمحہ جب مجھے اللہ پر ایماں ہوا حاصل
حقیقت میں وہی لمحہ ہے میری عمر کا حاصل !
وہ دن جب شرک دل میں جاگزیں تھا، کیا بھیانک تھے !
عبادت رائیگاں یکسر ، دعائیں ساری لاحاصل
اُسی سے مانگنا میرے لیے وجہِ سعادت ہے !
عنایت ہے ، فقط اُس کی ، مجھے جو کچھ ہوا حاصل !
سکونِ قلب جس کو ڈھونڈتی پھرتی ہے اک دنیا
مجھے ــــــ ذکرِ الہِٰ ذوالمنن میں ــــــ ہو گیا حاصل
نعیم اللہ کنبہ جانتا ہے خَلق کو اپنا
نہ ہو گی خَلق کو دکھ دے کر خالق کی رضا حاصل
___________