HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
مصنف : طالب محسن

’’المیۂ تاریخ‘‘

مصنف        :        ڈاکٹر مبارک علی

قیمت          :        ۱۸۰ روپے

ناشر           :        فکشن ہاؤس ۱۸ مزنگ روڈ لاہور

 

اس کتاب کا موضوع تاریخ کے لکھنے اور اس کے مطالعے کی نئی جہتوں کا سراغ دینا ہے ۔ مصنف کا مطمحِ نظر یہ ہے کہ وہ اپنے قاری کو سیاسی اور مذہبی مقاصد کے تحت لکھی گئی تاریخ کی کتابوں کے اثرات سے بچائے اور اسے معروضی طرزِ فکر اپنانے کی طرف راغب کرے ۔ اس اعتبار سے مبارک علی صاحب نے مختلف ادوار کا تجزیہ کیا ہے اور مختلف النوع مورخین کے کام پر نقد کیا ہے۔ چنانچہ ہمیں مختلف تاریخی ادوار کے بارے میں خود مصنف کے اپنے نقطۂ نظر کی جھلک بھی نظر آتی ہے۔

  اس میں شبہ نہیں کہ مصنف کے مباحث چشم کشا ہیں۔ وہ ہمارے دل و دماغ میں نئے روزن کھولتا ہے۔ لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ مصنف خود بھی بعض پہلوؤں سے متعصبانہ نقطۂ نظر رکھتا ہے۔ یہ بات بڑی صراحت کے ساتھ سامنے آتی ہے کہ مصنف مارکسی نظریۂ تاریخ سے شدید طور پر متاثر ہے۔

  ہمیں مصنف کے اس نقطۂ نظرسے اتفاق ہے کہ پچھلی صدیوں میں مذہب کو مراعات یافتہ طبقات نے اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے استعمال کیا ہے۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ پاکستان میں بھی یہ روش بالعموم اختیار کی گئی ہے بلکہ یہ پہلو زیادہ شدت سے نمایاں ہوا ہے۔ یہ بات بھی درست ہے کہ نظریات کے فروغ و زوال میں معاشی اور سماجی حالات کے عنصر کو ایک اہم حیثیت حاصل ہے۔ اس میں بھی شبہ نہیں کہ آزادی کے بعد پاکستان کے حالات کو درست کرنے کی اصلاً کوئی کوشش نہیں کی گئی۔ یہ کہنا بھی غلط نہیں کہ معاشرے کے استحکام کے عناصر روز بروز منتشر ہوتے جا رہے ہیں۔ یہ اور اس طرح کے دوسرے نکات کے بیان میں واقعتاً مصنف نے سچ کی شمع روشن کی ہے۔ لیکن خود اسلام کے بارے میں مصنف کا نقطۂ نظر درست محسوس نہیں ہوتا۔ اگرچہ اس کتاب کا موضوع تاریخ ہے اور اس میں اسلام پر براہِ راست کوئی تبصرہ بھی نہیں کیا گیا لیکن الفاظ کے دروبست میں اس کا رنگ بہت نمایاں ہے۔

  یوں محسوس ہوتا ہے کہ مصنف اصل اسلام اور تاریخی ادوار میں پھیلے ہوئے مسلمانوں کے رویے کو الگ کرکے نہیں دیکھ سکا، یعنی وہ اسلام جو فرد اور معاشرے میں اعلیٰ اقدار کے فروغ کا علم بردار ہے۔ وہ اسلام جو خدا اور بندے کے تعلق کو صحیح خطوط پر استوار کرتا ہے۔ وہ اسلام جو نہ کسی پاپائیت کا قائل ہے اور نہ کسی خاص طبقے کے مفادات کا محافظ ہے۔ وہ اسلام جو جاگیرداری، سرمایہ داری اور نسلی اور لسانی امتیازات کے خلاف ہے، ان کی کتاب میں ایک منزل کی حیثیت سے نظر نہیں آتا۔ اس کے برعکس وہ اسلام کی ان تعبیرات کو اسلام سمجھتا ہے جو مختلف سماجی اور فکری تغیرات کے تحت وجود میں آئیں، بعض طبقات کے مفادات کے تحفظ اور بعض طبقات کے ردِ عمل کے اظہار کا ذریعہ بنیں۔ یوں شائد مصنف مسلمان ہونے کے باوجود اپنے آپ کو اسلام پر تنقید میں حق بجانب سمجھتا ہے۔

  کتاب کا طرزِ تحریر سادہ اور سلیس ہے۔ مصنف اپنی بات کو سمجھانے کی اہلیت رکھتا اور قاری کو پوری طرح متاثر کرتا ہے۔ کتاب کی پروف ریڈنگ کافی ناقص ہے۔ امید ہے اگلے ایڈیشن میں اس کی تلافی کی جائے گی۔ یہ کتاب تبصرے کے لیے نہیں آئی تھی لیکن اپنے مباحث کی وجہ سے قابلِ تبصرہ ٹھیری۔

___________

B