HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
مصنف : ساجد حمید

آغاز سفر پر اذکار (۲)

اللَّهُمَّ إِنِّي أعُوذُ بِكَ مِنْ وَعْثَائِ السَّفَرِ وَكَآبَةِ الْمُنْقَلَبِ وَالْحَوْرِ بَعْدَ الْكَوْرِ وَدَعْوَةِ الْمَظْلُومِ وَسُوئِ الْمَنْظَرِ فِي الْأَهْلِ وَالْمَالِ وَالْوَلَدِ.
اے اللہ ،ہم سفر کی مشقت ، منزلِ واپسیں کی برائی، خوش حالی کے بعد تنگ حالی، مظلوم کی بددعااور اہلِ خانہ ، اولاد اور مال و دولت میں حادثوں سے تیری پناہ چاہتے ہیں۔

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

اس دعا میں پہلی دعا کے مقابلے میں صرف ’ الحور بعد الكور ودعوة المظلوم‘ کا اضافہ کیا گیا ہے۔ لہٰذا ہم شرح کرتے ہوئے انھی جملوں تک محدود رہیں گے۔

الحور بعد الكور‘سے ان حالات سے پناہ مانگی گئی ہے جو سفر کے نتائج سے پیدا ہو سکتے ہیں۔ مثلًا ایک مسافر سفر پر جانے سے پہلے اچھے حالات میں تھا اور وہ حالات کو مزید بہتر کرنے کے لیے کسی دوسرے علاقے میں جانے کا فیصلہ کرتا ہے تو اس کا وہ چلتا ہوا کاروبار جس کو وہ چھوڑ کر جارہا ہوتا ہے وہ تو بند ہو گیا اور دوسرے شہر میں جا کر بھی وہ ناکام ہو جائے تو یہ ’الحوربعد الكور‘ کی ایک مثال ہو گی۔ یہ حالت دوسرے علاقے میں کاروبار چل جانے کے بعد چھوڑ کر اپنے وطن آنے پر بھی ہو سکتی ہے۔

الحور بعد الكور ‘سے صرف مالی حالات ہی کی خوش حالی مراد نہیں ہے بلکہ اس میں جانی مالی اور سماجی حالات سب شامل ہیں۔ سفر کے ارادہ و ترک کے اثرات آدمی کے سماجی تشخص پر بھی پڑ سکتے ہیں۔ اور اس سے جان و مال کا نقصان بھی ہو سکتا ہے۔

ودعوة المظلوم‘ پورا جملہ یوں ہے ’ ودعوة الْمظلو م على الظالم‘ یعنی میں مظلوم کی ظالم کے خلاف دعا سے پنا ہ چاہتا ہوں۔ اس دعا سے مراد یہ ہے کہ میں ظالم بننے سے پنا ہ چاہتا ہوں۔ انبیا کی نظر بعض ایسے امور پر آسانی سے چلی جاتی ہے ، جو بڑے بڑے لوگ سوچ بھی نہیں سکتے۔ سفر اختیار کرنے کے کئی سبب ہو سکتے ہیں۔ بعض اوقات آدمی لوگوں سے قرض لے لیتا، کمزور لوگوں سے کچھ چیزیں اینٹھ لیتا اور پھر ان کی طرف سے مطالبہ اور نالش وغیرہ سے بچنے کے لیے اپنی بستی اورعلاقے کو چھوڑ کر چلا جاتا ہے۔ اس طرح آدمی دوسروں پر ظلم کے لیے بھی سفر اختیار کر لیتا ہے۔ اس لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں دعا کرنے والے کے لیے یاددہانی کا سامان رکھا ہے کہ وہ اس دعا کے ذریعے سے ایسے کسی ظلم کو وجود میں لانے سے رک جائے۔

ــــــــــــــــــــــــــــــ

B