HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
مصنف : جاوید احمد غامدی

غزل

 خیال وخامہ

 

o


علم و نظر سے ماورا اپنے حریم ذات میں

علم و نظر کے روبرو آئنۂ صفات میں 

جلوہ نما ہے روز و شب ، ایک نئی ادا کے ساتھ

تجھ کو جہاں بھی دیکھیے عالم شش جہات میں

تیری کتاب کے سوا ، دیکھ چکا میں شرق و غرب

کچھ بھی ٹھہر نہیں سکا سیل تغیرات میں

عقل ہے آج بھی اگر اپنے جنوں کی نقش بند

عشق بھی تو اسیر ہے اپنے ہی واردات میں

دستِ فرنگ میں ترے مینا و جام واژگوں

کیا نہیں اور مے کہیں مے کدۂ حیات میں

تیرے کلام میں کوئی حرف کہاں تھا پیچ کا

میں ہی الجھ کے رہ گیا اپنے توہمات میں


اترے ہیں آسماں سے آج قافلہ ہاے رنگ و بو

تیرے کرم سے پے بہ پے میرے تخیلات میں

ـــــــــــــــــــــــــ

B