[جناب جاوید احمد غامدی کی نظم ’’خیال و خامہ‘‘ سے انتخاب]
یہ عالم ، یہ ہنگامۂ رفت و بود
نہیں اِس کے پیکر میں اِس کا وجود
سحر شب گزیدہ اجالوں کی جنگ
شب اپنی سیاہی میں آلودہ چنگ
یہ مہ تیرہ رو ، ظلمتوں کا اسیر
فلک اِس کی ظلمت سے صورت پذیر
افق سے نکلتا ہوا آفتاب
اندھیروں کا چہرے پہ لے کر نقاب
بجھے بزمِ انجم کے سارے چراغ
نہ مطرب ، نہ ساقی ، نہ مے ، نے ایاغ
نہ قوسِ قزح پردۂ رنگ میں
نہ رنگِ شفق اپنے آہنگ میں
سیہ پوش بجلی کا مرقد تمام
ہے ماتم میں چرخِ زبرجد تمام
اِسی طرح آزردہ ، افسردہ رو
زمیں پر بھی دیوار و در ، کاخ و کو
یہ موجیں سفینے الٹتی ہوئی
بہت دور جا کر پلٹتی ہوئی
اچھلتی ، ابھرتی ، نکلتی ہوئی
یہ ہر لحظہ پہلو بدلتی ہوئی
کبھی اپنے دامن سے گرمِ ستیز
کبھی تند جولاں ، کبھی نغمہ ریز
یہ سب تہ بہ تہ ظلمتوں کا وجود
نہیں اِن کے بربط میں کوئی سرود
شکستہ نفس بحرِ خاموش میں
سرافگندہ ساحل کی آغوش میں
جہاں بھر میں ہر چیز کھوئی ہوئی
غم آغوش میں لے کے سوئی ہوئی
زمیں ، آسماں کی صدائیں خموش
زمیں سے فلک تک فضائیں خموش
نہ صحرا میں وہ آہووں کا خرام
نہ باغوں میں سرو و سمن ہم کلام
نہ پھولوں میں نغمہ سرا عندلیب
نہ بادِ صبا سے چمن خوش نصیب
نہ آہوبیاباں میں شیروں کے صید
نہ کنجشک شاہیں کے پنجوں میں قید
نہ سبزہ ، نہ شبنم ، نہ صبحِ بہار
خرابہ فقط وادی و کوہ سار
یہ عالم پریشاں ہے ، دل گیر ہے
جہاں دیکھیے، غم کی تصویر ہے
مگر اِس میں روشن یہ اک رہ گذر
اِنھی ظلمتوں میں مری ہم سفر
درخشاں یہ اِس کے نشیب و فراز
نہاں جن کے سینوں میں فطرت کے راز
تڑپتا ہے پہلو میں دل ناصبور
مسافر ابھی اپنی منزل سے دور
مری ناقہ دریا کی صورت رواں
یہ صحرا میں صحرا کی صورت رواں
دما دم رواں ، یہ دما دم قریب
اِسی طرح منزل سے پیہم قریب
وہ بستی کے دیوار و در سامنے
وہ مٹی کے ، پتھر کے گھر سامنے
وہی راستوں پر ہجومِ نخیل
فضا میں وہی نغمۂ جبرئیل
مرے جیب ودامن پہ تاروں کی دھول
یہ اڑتی ہوئی رہ گذاروں کی دھول
یہ رختِ سفر آسماں کے لیے
یہ اک بدرقہ لامکاں کے لیے
یہ بستی ، یہ سارے جہانوں کا دل
زمینوں کا دل ، آسمانوں کا دل
وہی جس سے قلب ونظر میں سرور
وہی جس میں ہر لحظہ شانِ حضور
مری آرزوؤں کا حاصل وہی
مری جستجوؤں کی منزل وہی
مری جاں ہے لیلیٰ تو محمل وہی
مری کشتیِ دل کا ساحل وہی
وہی قبلۂ اہلِ صدق و یقیں
ہوئی جس کے جلووں سے روشن زمیں
مہ و مہر و انجم کا مسکن ہے یہ
ادب سے ، پیمبر کا مدفن ہے یہ
__________
* مدینۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم۔