HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
مصنف : جاوید احمد غامدی

قرآن

]’’میزان‘‘ سے ایک اقتباس]

یہ خدا کے آخری پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ یہ میزان اور فرقان ہے[1] اور پہلی کتابوں کے لیے اِس کی حیثیت ایک ’مُهَيْمِن‘ کی ہے۔ یہ ’هيمن فلان علي كذا‘ سے بنا ہوا اسم صفت ہے جو محافظ اور نگران کے معنی میں آتا ہے۔ مدعا یہ ہے کہ کتاب الہٰی کا اصل قابل اعتماد نسخہ قرآن ہی ہے، لہٰذا دین کے معاملے میں ہر چیز کے رد و قبول کا فیصلہ اب اِسی کی روشنی میں کیا جائے گا۔ ارشاد فرمایا ہے:

وَاَنْزَلْنَا٘ اِلَيْكَ الْكِتٰبَ بِالْحَقِّ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنَ الْكِتٰبِ وَمُهَيْمِنًا عَلَيْهِ، فَاحْكُمْ بَيْنَهُمْ بِمَا٘ اَنْزَلَ اللّٰهُ وَلَا تَتَّبِعْ اَهْوَآءَهُمْ عَمَّا جَآءَكَ مِنَ الْحَقِّ. (المائدہ۵: ۴۸)   
 ’’پھر ہم نے، (اے پیغمبر) ،تمھاری طرف یہ کتاب نازل کی ہے، قول فیصل کے ساتھ اور اُس کتاب کی تصدیق میں جو اِس سے پہلے موجود ہے اور اُس کی نگہبان بنا کر۔اِس لیے تم اِن کا فیصلہ اُس قانون کے مطابق کرو جو اللہ نے اتارا ہے اور جو حق تمھارے پاس آچکا ہے، اُس سے ہٹ کر اب اِن کی خواہشوں کی پیروی نہ کرو۔‘‘

اِس کی ۱۱۴ سورتیں ہیں جن میں سے زیادہ تر اپنے مضمون کے لحاظ سے توام ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مراحل دعوت کی ترتیب سے اُنھیں سات ابواب میں ترتیب دیا گیا ہے۔ اِس کی زبان عربی ہے اور اِسے جبریل امین نے اللہ کے حکم سے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قلب پر نازل کیا ہے۔ آپ نے اِسے اپنی قوم کے سامنے پیش کیا اور اِس سے آگے یہ مسلمانوں کے اجماع اور قولی و تحریری تواتر سے منتقل ہوا ہے۔ چنانچہ دنیا کے الہامی لٹریچر میں اب تنہا یہی کتاب ہے جس کے بارے میں یہ بات پورے یقین کے ساتھ کہی جا سکتی ہے کہ یہ جس طرح دی گئی، بغیر کسی ادنیٰ تغیر کے بالکل اُسی طرح، اُسی زبان میں اور اُسی ترتیب کے ساتھ اِس وقت ہمارے پاس موجود ہے۔ اِس کا یہ تواتر خود ایک معجزہ ہے، اِس لیے کہ یہ دنیا کی واحد کتاب ہے جس کو اِس وقت بھی لاکھوں مسلمان ’اَلْحَمْد‘سے ’وَالنَّاس‘ تک محض حافظے کی مدد سے زبانی سنا سکتے ہیں۔ تاریخ بتاتی ہے کہ پچھلے چودہ سو سال میں اِس کی روایت کا یہ سلسلہ ایک دن کے لیے بھی منقطع نہیں ہوا۔ اِس سے صاف واضح ہے کہ اِس کی حفاظت کا یہ اہتمام خود پروردگار عالم کی طرف سے ہوا ہے۔ چنانچہ فرمایا ہے:

اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَاِنَّا لَهٗ لَحٰفِظُوْنَ.(الحجر۱۵: ۹)
’’اِس میں شبہ نہیں کہ یہ ذکر خود ہم نے اتارا ہے اور ہم ہی اِس کے نگہبان ہیں۔‘‘

یہی حقیقت ایک دوسرے مقام پر اِس طرح بیان ہوئی ہے:


وَاِنَّهٗ لَكِتٰبٌ عَزِيْزٌ، لَّا يَاْتِيْهِ الْبَاطِلُ مِنْۣ بَيْنِ يَدَيْهِ وَلَا مِنْ خَلْفِهٖ، تَنْزِيْلٌ مِّنْ حَكِيْمٍ حَمِيْدٍ. (حٰم السجدہ۴۱: ۴۱- ۴۲)
 ’’حقیقت یہ ہے کہ یہ ایک بلند پایہ کتاب ہے۔ اِس میں نہ باطل اِس کے آگے سے داخل ہو سکتا ہے اور نہ اِس کے پیچھے سے۔ یہ نہایت اہتمام کے ساتھ اُس ہستی کی طرف سے اتاری گئی ہے جو سراسر حکمت ہے، ستودہ صفات ہے۔‘‘


________

[1]۔ الشوریٰ۴۲: ۱۷۔ الفرقان۲۵: ۱۔   

___________

B