HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
مصنف : محمد رفیع مفتی

رسول اللہ کے موذن کی پکار پر لبیک کہنے کا لزوم

عن أبی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَدَ نَاسًا فی بَعْضِ الصَّلَوَاتِ فقال لقد ہَمَمْتُ أَنْ آمُرَ رَجُلًا یُصَلِّی بِالنَّاسِ ثُمَّ أُخَالِفَ إلی رِجَالٍ یَتَخَلَّفُونَ عنہا فَآمُرَ بِہِمْ فَیُحَرِّقُوا علیہم بِحُزَمِ الْحَطَبِ بُیُوتَہُمْ وَلَوْ عَلِمَ أَحَدُہُمْ أَنَّہُ یَجِدُ عَظْمًا سَمِینًا لَشَہِدَہَا یَعْنِی صَلَاۃَ الْعِشَاءِ.(مسلم، رقم ۱۴۸۱)

ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کو نمازوں میں موجود نہ پایا تو فرمایا کہ میں نے ارادہ کرلیا ہے کہ میں ایک آدمی کو حکم دوں کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائے پھر ان آدمیوں کی طرف جاؤں جو نماز سے پیچھے رہ گئے ہیں پھر میں لکڑیاں جمع کروا کے ان کے گھروں کو جلا ڈالنے کا حکم دوں۔ (اپنے دنیوی فائدں کے حوالے سے اِن کی حالت یہ ہے کہ) اگر ان میں سے کسی کو معلوم ہو جائے کہ اُسے (عشاء کی نماز میں) گوشت سے پُر ہڈی ملے گی تو وہ اس نماز میں ضرور حاضر ہوگا۔


نماز باجماعت خدا کی جاری کردہ سنت ہدایت

عَنْ عبد اللّٰہِ قال من سَرَّہُ أَنْ یَلْقَی اللّٰہَ غَدًا مُسْلِمًا فَلْیُحَافِظْ علی ہَؤُلَاءِ الصَّلَوَاتِ حَیْثُ یُنَادَی بِہِنَّ فإن اللّٰہَ شَرَعَ لِنَبِیِّکُمْ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ سُنَنَ الْہُدَی وَإِنَّہُنَّ من سُنَنِ الْہُدَی وَلَوْ أَنَّکُمْ صَلَّیْتُمْ فی بُیُوتِکُمْ کما یُصَلِّی ہذا الْمُتَخَلِّفُ فی بَیْتِہِ لَتَرَکْتُمْ سُنَّۃَ نَبِیِّکُمْ وَلَوْ تَرَکْتُمْ سُنَّۃَ نَبِیِّکُمْ لَضَلَلْتُمْ وما من رَجُلٍ یَتَطَہَّرُ فَیُحْسِنُ الطُّہُورَ ثُمَّ یَعْمِدُ إلی مَسْجِدٍ من ہذہ الْمَسَاجِدِ إلا کَتَبَ اللّٰہ لہ بِکُلِّ خَطْوَۃٍ یَخْطُوہَا حَسَنَۃً وَیَرْفَعُہُ بہا دَرَجَۃً وَیَحُطُّ عنہ بہا سَیِّءَۃً وَلَقَدْ رَأَیْتُنَا وما یَتَخَلَّفُ عنہا إلا مُنَافِقٌ مَعْلُومُ النِّفَاقِ وَلَقَدْ کان الرَّجُلُ یؤتی بِہِ یُہَادَی بین الرَّجُلَیْنِ حتی یُقَامَ فی الصَّفِّ.(مسلم، رقم۱۴۸۸)

عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جو آدمی یہ چاہتا ہو کہ وہ کل اسلام کی حالت میں اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرے تو اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ ان ساری جگہوں پر نمازوں کی حفاظت کرے، جہاں سے انھیں پکارا جاتا ہے، اللہ تعالیٰ نے تمھارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہدایت کے طریقے متعین کر دیے ہیں اور یہ نمازیں بھی ہدایت کے طریقوں میں سے ہیں اور اگر تم اپنے گھروں میں نماز پڑھو جیسا کہ یہ پیچھے رہنے والا اپنے گھر میں پڑھتا ہے تو پھر تم نے اپنے نبی کے طریقے کو چھوڑ دیا اور اگر تم نے نبی کے طریقے کو چھوڑ دیا تو پھر تم گمراہ ہو گئے۔ کوئی آدمی بھی ایسا نہیں جو اچھی طرح سے طہارت حاصل کرے پھر ان مسجدوں میں سے کسی مسجد کی طرف جائے، مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ اس کے لئے ہر قدم پر ایک نیکی لکھتا،ایک درجہ بلند کرتا اور اُس کے ایک گناہ کو مٹا دیتا ہے۔ ہم نے (دور نبوی میں) دیکھا ہے کہ اُس منافق کے سوا ، جس کا نفاق معلوم معروف ہوتا، کوئی بھی نماز سے پیچھے نہ رہتا اور یہ (بھی دیکھا ہے) کہ نماز کے لیے ایک شخص کو دو آدمیوں کا سہارا دے کر لایا جاتا، حتیٰ کہ اُسے صف میں کھڑا کردیا جاتا تھا۔


باجماعت نماز کی فضیلت

عن عبد اللّٰہِ بن عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قال صَلَاۃُ الْجَمَاعَۃِ تَفْضُلُ صَلَاۃَ الْفَذِّ بِسَبْعٍ وَعِشْرِینَ دَرَجَۃً.(بخاری، رقم ۶۴۵۔مسلم، رقم۱۴۷۷)

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جماعت کے ساتھ نماز اکیلے نماز پڑھنے سے ستائیس درجہ زیادہ فضیلت رکھتی ہے۔


فجر ظہر اور عشاء کی نمازوں کی فضیلت

عن أبی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قال ...: لو یَعْلَمُ الناس ما فی النِّدَاءِ وَالصَّفِّ الْأَوَّلِ ثُمَّ لم یَجِدُوا إلا أَنْ یَسْتَہِمُوا لَاسْتَہَمُوا علیہ وَلَوْ یَعْلَمُونَ ما فی التَّہْجِیرِ لَاسْتَبَقُوا إلیہ وَلَوْ یَعْلَمُونَ ما فی الْعَتَمَۃِ وَالصُّبْحِ لَأَتَوْہُمَا وَلَوْ حَبْوًا.(بخاری، رقم ۶۵۳،۶۵۴۔مسلم، رقم۹۸۱)

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ...: اگر لوگوں کو معلوم ہو جائے کہ اذان دینے اور پہلی صف میں شریک ہونے کا ثواب کتنا ہے اور پھر اس کے سوا کوئی چارۂ کار نہ ہو کہ قرعہ ڈالا جائے تو لوگ ان کے لیے قرعہ ہی ڈالا کریں۔ اور اگر لوگوں کو یہ معلوم ہو جائے کہ ظہر کی نماز کے لیے جانے میں کیا ثواب ہے تو اس کے لیے ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش کریں اور اگر یہ جان جائیں کہ عشاء اور صبح کی نماز کا کیا ثواب ہے، تو اِن کے لیے سرینوں پر گھسٹتے ہوئے بھی آئیں۔

عَنْ عبدِ الرحمٰن بن أبی عَمْرَۃَ قال دَخَلَ عُثْمَانُ بن عَفَّانَ الْمَسْجِدَ بَعْدَ صَلَاۃِ الْمَغْرِبِ فَقَعَدَ وَحْدَہُ فَقَعَدْتُ إلیہ فَقَالَ یَا بْنَ أَخِی سمعتُ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ مَنْ صَلَّی الْعِشَاءَ فی جَمَاعَۃٍ فَکَأَنَّمَا قام نِصْفَ اللَّیْلِ وَمَنْ صلی الصُّبْحَ فی جَمَاعَۃٍ فَکَأَنَّمَا صلی اللَّیْلَ کُلَّہُ.(مسلم، رقم۱۴۹۱)

عبدالرحمن بن ابوعمرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ مغرب کی نماز کے بعد مسجد میں داخل ہوئے اور اکیلے بیٹھ گئے تو میں بھی ان کے ساتھ بیٹھ گیا، انھوں نے فرمایا اے میرے بھتیجے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس آدمی نے عشاء کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھی تو گویا اس نے آدھی رات قیام کیا اور جس آدمی نے صبح کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھی تو گویا کہ اس نے ساری رات قیام کیا۔


پنج وقتہ نمازوں میں خواتین کی حاضری کی گنجایش

عن بن عُمَرَ رضی اللّٰہ عنہما عن النبی صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قال إذا اسْتَأْذَنَکُمْ نِسَاؤُکُمْ بِاللَّیْلِ إلی الْمَسْجِدِ فَأْذَنُوا لَہُنَّ.(بخاری، رقم ۸۶۵،۸۷۳۔مسلم، رقم۹۹۰)

ابن عمر رضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا کہ اگر تمھاری بیویاں تم سے عشاء کی نماز کے لیے مسجد میں آنے کی اجازت مانگیں تو تم لوگ انھیں اس کی اجازت دے دیا کرو۔


پنج وقتہ نمازوں کے حوالے سے خواتین کے لیے ترغیب

عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ زوجِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ خَیْرُ مَسَاجِدِ النِّسَاءِ قَعْرُ بُیُوتِہِنَّ.(ابن خزیمہ، رقم ۱۶۸۳)

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ آپ نے فرمایا: عورتوں کے لیے نماز پڑھنے کی بہترین جگہیں اُن کے گھروں کے اندرونی حصے ہیں۔

_____________

B