ایسے وقت جب تمام آسرے اور سہارے ختم ہو جائیں تو انسان اپنے مالک حقیقی کو پکارتا ہے۔ دعا کے معنی بھی ندا اور پکار کے ہیں۔ قرآن پاک میں دعا کا لفظ دو معنوں میں استعمال ہوا ہے:
اول، اللہ کا ذکر اور حمد و ثناء۔
دوم، اللہ سے حاجت طلب کرنا، مشکلات، مصائب و آلام اور آفات سے نجات کے لیے اللہ سے درخواست کرنا۔
اللہ تعالیٰ بار بار اپنے بندوں کو صرف اس سے دعا مانگنے کے لیے کہتا ہے:
اُدْعُونِیْ اَسْتَجِبْ لَکُمْ.(سورۂ مومن: ۴۰)
’’مجھے پکارو میں تمھاری دعا کو قبولیت بخشوں گا۔‘‘
دعا کی فضیلت
ترمذی میں حضرت انس سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
الدعا مغ العبادۃ.
’’دعا عبادت کا مغز اور جوہر ہے۔‘‘
ایک اور جگہ حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا:
لیس شئی اکرم علی اللہ من الدعاء.
’’اللہ تعالیٰ کے ہاں کوئی چیز دعا سے زیادہ قابل تکریم نہیں ہے۔‘‘
قرآن میں دعا مانگنے کی کیفیت اس طرح بیان ہوئی ہے:
’’اپنے رب کو پکارو گڑگڑاتے ہوئے اور چپکے چپکے ۔۔۔ اور خدا ہی کو پکارو خوف کے ساتھ اور طمع کے ساتھ۔ یقیناًاللہ کی رحمت نیک کردار لوگوں سے قریب ہے۔‘‘ (الاعراف ۷: ۵۵۔۵۶)
سوم، خدا سے دعا کے ساتھ ساتھ انسان کو مناسب ذرائع و وسائل پیدا کرنے اور اُن سے استفادہ کرنے کا اہتمام بھی کرنا چاہیے اور پھر نتیجہ خدا پر چھوڑ دینا چاہیے۔
ایک شخص حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا آپ نے دریافت فرمایا کہ تمھاری سواری کہاں ہے؟ اُس نے کہا شہر سے باہر چھوڑ آیا ہوں اور اللہ کی ذات پر بھروسہ ہے کہ وہ محفوظ رہے گی۔ آپ نے ارشاد فرمایا کہ جاؤ اور سواری کا گٹھنا باندھ کر آؤ۔ اس کے بعد خدا سے اس کی حفاظت کی امید رکھو۔
چہارم، دعا میں ایسی چیز طلب نہیں کرنی چاہیے جس کا دعا مانگنے والا اہل نہیں ہے۔ مثلاً انبیائے کرام جیسے انعامات، درجات اور مراتب مانگنا۔
دعا کن کاموں کی وجہ سے قبول نہیں ہوتی
۱۔ حرام کاموں، خد اکی نافرمانی اور گناہوں میں خدا سے مدد طلب کرنا۔
۲۔ حرام کی روزی اور حرام لباس مانگنا۔
حدیث میں آتا ہے:
’’انسان دور دراز کا سفر کرتا ہے پراگندہ حالت اور غبار آلود صورت میں طلب نہ کی گئی ہو جو گناہ یا قطع رحمی کا باعث ہو یا وہ جلدہ نہ مچائے۔ ‘‘
۱۔ اللہ تعالیٰ دنیا میں ہی بندے کو وہ کچھ عطا فرما دیتا ہے جس کی اس نے آرزو کی ہو اور دعا مانگی ہو۔
ب۔ عدم قبولیت کی صورت میں اللہ تعالیٰ اس کی دعا کو آخرت میں اُسے اچھا بدلہ دینے کے لیے محفوظ کر لیتا ہے۔
۲۔ جس بھلائی کی بندے نے طلب کی ہوتی ہے اللہ تعالیٰ اس بھلائی کے ہم پلہ کسی برائی یا تکلیف کو دعا مانگنے والے سے دور کر دیتا ہے۔
۳۔ دعا کی ابتدا اللہ کی تعریف سے ہونی چاہیے۔ انسان اللہ کی حمد و ثناء کرے۔ اس کے اسمائے حسنیٰ کا ذکر کرے۔ اور پھر دعا مانگے۔
۴۔ عاجزی اور انکساری کے ساتھ ہاتھ اللہ کے سامنے پھیلائے۔
____________