HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
مصنف : عقیل احمد

حقیقی خوشی

سوال یہ ہے کہ سچی خوشی اور اطمینانِ قلب انسان کو کیسے حاصل ہوتا ہے ؟ خوشی کے حصول کی بے شمار شکلیں ہیں ۔ ہر انسان اپنی طبیعیت کے مطابق چیزوں اور باتوں سے خوش ہوتا ہے ۔ خوشی کے لیے طبیعیت کی مناسبت لازمی شرط ہے ۔ بعض آدمی تاش کھیلنے ، ٹی وی دیکھنے اور اپنے دوستوں ، رشتہ داروں کے ساتھ گپ ہانکنے اور سارا دن آوارہ گردی کرنے میں گزاردینے میں خوشی محسوس کرتے ہیں ۔ اور ساری زندگی اسی میں مگن رہتے ہیں ۔ اور بہت سے آدمیوں صبح سے لے کر شام تک محنت کرنے میں خوشی محسوس کرتے ہیں اور اس میں خوش رہتے ہیں ۔ مناسب طبع کے علاوہ دوسری شرط خوشی کے حصول کے لیے انسان کی اچھی ذہنیت ہے ۔ ذہنیت اچھی نہیں ہے تو حقیقی خوشی کبھی حاصل نہیں ہو سکتی ۔ اور مجرمانہ ذہن کے لوگ تو سمجھ ہی نہیں سکتے کہ خوشی کیا شے ہے ۔ وہ اپنی سوچ کے مطابق اس دنیا میں کامیاب ہو بھی جائیں انھیں اس دنیا میں سب کچھ حاصل ہو بھی جائے تب بھی ان کو حقیقی خوشی حاصل نہیں ہو سکتی ۔ انھیں یہ کہتے ہوئے پانا ، کہ میں بہت خوش ہوں ۔ ایسا ہی ہے جیسے کنیز کو بیگم کہہ دینا ۔ سچی بات تو یہ ہے کہ خوشی نام ہے اطمینانِ قلب کا ، نفس کے تزکیے کا ، برائی سے اچھائی کی طرف قدم اٹھانے کا ،اور اپنے گناہوں سے توبہ کرنے کا ۔ فرمانِ الٰہی ہے:

اَلَا بِذِکْرِاللّٰہِ تَطْمَءِنُّ الْقُلُوْبُ.(۱۳ : ۲۸) ’’آگاہ رہو کہ اطمینانِ قلب اللہ کے ذکر سے حاصل ہوتا ہے‘‘۔

سچی خوشی حوصلوں کو پست ، ارادوں کو متزلزل کر لینے سے نہیں ملتی ، سخت سے سخت اذیت برداشت کرنے، دوسروں کے لیے جینے سے حاصل ہوتی ہے ۔ اطمینانِ قلب نہ ہو تو عیش وعشرت کے سامان انسان کو خوش نہیں کر سکتے۔ سچی بات تو یہ ہے کہ حقیقی خوشی صرف انھیں حاصل ہوتی ہے جو اللہ تعالیٰ کی ہدایت کے مطابق زندگی بسر کرتے ہیں ۔ جو بندہ اللہ کی ہدایت کے آگے سر تسلیمِ خم کر دیتا ہے تو پھر اس کے لیے اس دنیا کی مال و دولت کوئی حیثیت نہیں رکھتی ۔ وہ جو کچھ کماتا ہے ۔ غریبوں ، مسکینوں پر خرچ کرتا ہے ۔ ضرورت مندوں کی ضرورت پوری کرتا ہے ۔ نیم جانوں سے دعائیں لیتا ہے ۔ وہ اس دنیا میں بھی عزت پاتا ہے اور آخرت میں بھی اللہ کے نیک بندوں میں شمار ہوتا ہے ۔ یہی اس کا اطمینانِ قلب اور حقیقی خوشی ہے کہ وہ آخرت میں اللہ کے نیک بندوں میں شمار ہو گا۔

________________

B