ہماری بیضوی شکل والی زمین اپنے محور axis)) پر گھومتے ہوئے ایک چکر ۲۴ گھنٹے میں پوراکرتی ہے تو ایک دن مکمل ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ یہ سورج کے گرد بھی گھومتی ہے اور یہ چکر ۳۶۵ دن، ۶ گھنٹوں، ۱۳ منٹ اور ۱.۵۳ سیکنڈ میں مکمل ہوتا ہے جوایک شمسی سال کہلا تا ہے ۔ اس کا محور axis)) ذرا ٹیڑھا ہے ۔سال کے ایک نصف میں شمالی قطب سورج سے نزدیک ہوتا ہے اور اگلے نصف میں جنوبی قطب اس کے قریب آجاتا ہے ۔ سورج جو کائنات میں توانائی کا سب سے بڑا منبع ہے، اگرچہ ایک ہی شرح سے توانائی خارج کرتا ہے، لیکن زمین کا وہ حصہ جو سورج سے قریب ہوتا ہے، وہاں دن لمبا اور زیادہ گرم ہوجاتا ہے اور دور رہنے والے حصے میں دن چھوٹا اور ٹھنڈا رہتا ہے ۔سال کے اگلے نصف میں یہ قطب سورج سے دور چلا جاتا ہے اور یہاں درجۂ حرارت گر جاتا ہے۔درجۂ حرارت کی تبدیلی سے ہوا کے دباؤ میں تبدیلی آتی ہے اور ہوا زیادہ دباؤ والے علاقے سے کم دباؤ والے علاقے کی طرف سفر کرتی ہے۔ اس طرح بارشیں ہوتی ہیں اور اہل زمین ایک سال میں چار موسموں گرمی، سردی ،بہار اور خزاں سے مستفید ہوتے ہیں ۔ ہر موسم اپنی الگ نشانیاں رکھتا ہے۔ گرمیاں ان فصلوں اور ان پھلوں کے لیے موزوں ہوتی ہیں جو زیادہ درجۂ حرارت چاہتے ہیں۔ سردیوں میں خشک میوہ جات کی بہتات ہوتی ہے جو اپنا مزہ رکھتے ہیں۔ آں حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’سردی کا موسم مومن کے لیے بہار ہے۔‘‘ (مسند احمد) موسم بہار میں زندگی اپنے جوبن پر ہوتی ہے۔ برسات کی ہوائیں اﷲ کی رحمت کی نوید لاتی ہیں اوربارش سبزے اور نباتات کی بانات بچھا دیتی ہے۔ موسم خزاں میں پتے جھڑتے ہیں اور درخت نیا لبادہ پہننے کی تیاری کرتے ہیں۔ دن اور رات کے اس الٹ پھیر اور موسموں کے اس آنے جانے ہی سے کائنات کی رنگینی قائم ہے۔ اس نظام کے انتہائی مربوط ہونے سے پتا چلتا ہے کہ اس کا خالق بہت دانا اور حکمت والا ہے ۔ ہمیں اسی کو آقا اور اسی کوپالن ہار مان کر اسی کی عبادت کرنی چاہیے۔ ’’بہت با برکت ہے اﷲ جس نے آسمان میں برج بنائے اور اس میںآفتاب کا چراغ اور جگمگاتا چاند بنایا۔وہی ہے جس نے رات اور دن کو یکے بعد دیگرے آنے والابنایا ،ان کے لیے جو یاد دہانی حاصل کرنا چاہیں یا شکر گزار بننا چاہیں۔‘‘ (سورۂ فرقان) اگر ہمیشہ ایک ہی موسم اور ایک ہی درجۂ حرارت رہے تو اس دنیا میں یکسانی اور بے رنگی پیدا ہو جائے ۔ہمارا وقت گزرنے کا احساس ختم ہو جائے اور رنج کی کیفیت کبھی راحت میں بدلنے نہ پائے۔رات آتی ہے توگزرے دن کی کلفتیں راحت میں بدلتی ہیں اورجب اس رات کی تاریکی ختم ہوتی ہے تو انسان اپنا اگلا دن بتانے کے لیے نیا نشاط اور نئی چستی پا لیتا ہے۔ہر موسم کی تبدیلی پر زندگی نئی انگڑائی لیتی ہے ۔تخلیق کا یہ سفر قیامت آنے تک جاری رہے گا۔ تمام بزرگیاں اﷲ ہی کے لیے ہیں جو خالق ومالک ہے۔
_______________