HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
مصنف : متفرق

جنت

میں نے بحیثیت انسان شعور سنبھالا تو بعض د وسرے سوالات کی طرح مجھے ان دو سوالوں نے بھی پریشان کیا ۔ ایک یہ کہ زندگی کیا ہے ؟ اور دوسرے یہ کہ میرے خالق نے مجھے یہ کیوں عطا کی ہے ، اور اسے کیسے بسر کرنا چاہیے ؟

پہلے سوال پر جب میں نے غور کیا تو مجھے معلوم ہوا کہ زندگی آسایش ہی نہیں آزمایش بھی ہے ۔ یہ ببول کے کانٹوں کا گھنا جنگل ہے جسے عبور کرنے والے کو اختتام سفر پر زخموں سے چور چور بدن تحفے میں ملتا ہے ۔ یہ ٹھاٹھیں مارتی ہوئی شوریدہ سر لہروں کا بحر ذخار ہے جسے عبور کرنے والا جب اپنی قوت ارادی کے بل بوتے پر ساحل تک پہنچتا ہے تو سانس دم آخر پر ہوتی ہے ۔ یہ گہری اور عمیق گھاٹیوں کے مانند ہے جہاں ذرا سی لغزش ہڈیوں کو سرمے میں تبدیل کرنے کے لیے کافی ہوتی ہے ۔ عظیم لوگ زندگی کو آزمایش سمجھ کر یوں سرخ رو گزر جاتے ہیں جیسے کوئی اعتقادخداوندی کے سہارے پانی پر پیر رکھ کر پار اتر جائے ۔ مگر آں سوے افلاک نے مجھے وقت پیدایش جذبات اور خواہشات عطا کر دیں ۔ اور ان میں سب سے شدید خواہش اس لافانی دنیا کا حصول تھی ۔ اسی خواہش کے زیرا ثر میں نے کبھی بلند و بالا عمارات تعمیر کیں اور کبھی دیو ہیکل مشینیں ایجاد کیں ، مگر خواہش پوری ہونے کے لیے پیدا ہی کب ہوتی ہے ۔

جب مجھے یہاں بھی اطمینان نصیب نہ ہوا تو میں نے سوچا کہ کیوں نہ کسی گوشۂ عافیت میں پناہ لے لوں ؟ کیوں نہ اسی فطرت کی طرف لوٹ جاؤں جہاں رعنائی بھی ہے اور صفائی بھی ہے ؟ جہاں دختر دہقان کا گیت ہے ، ساربانوں کے نغمے ہیں۔ جہاں پینگوں میں بہار جھولے لیتی ہے ۔ جہاں کھیتوں کا سبزہ دل موہ لیتا ہے ۔ جہاں رات تارے چھٹکاتی ہے ۔ جہاں جھرنے پھوٹتے ہیں ، کوئل گاتی ہے ، بلبل چہکتی ہے ، چاندنی کھلتی ہے اور جہاں خزاں بھی حسن بن کر آتی ہے ۔ مگر دل کو اطمینان کہیں بھی نہیں کہ یہاں ہر چیز کتنی بھی خوب صورت، پرکشش اور دل آویز بن جائے ، رہتی نامکمل ہی ہے ۔

بالآخر میرے خالق نے خود میری رہنمائی اپنے پیغمبروں کے ذریعے سے فرمائی ۔ انھوں نے مجھے بتایا کہ خالق کے کام اسی کے لیے رہنے دو۔ تم مخلوق ہو ،خالق کے حکم کی پیروی کرو تو ایک مکمل دنیا ، جنت کے نام سے اس غفورورحیم عظیم رب نے تمھارے لیے ہی بنائی ہے ۔ اس نے یہ زندگی اس لیے بنائی تا کہ تم میں سے بہترین اپنی جنت کے لیے چن سکے ۔ بس تم بھی اس دوڑ میں شامل ہو جاؤ اور اس کی توقع رکھو جو انسانی سوچ سے زیادہ بلند ، خیال سے زیادہ خوب صورت اور ذات سے زیادہ مکمل ہے۔

 _______________

B