یہ قرآن مجید کا دوسرا باب ہے۔ اِس میں ’الانعام‘ سے ’التوبۃ‘ تک چار سورتیں ہیں ۔ اِن سورتوں کے مضامین سے معلوم ہوتا ہے کہ اِن میں سے پہلی دو ــــــ ’الانعام‘ اور ’الاعراف‘ ــــــ ام القریٰ مکہ میں اور آخری دو ــــــ ’الانفال‘ اور ’التوبۃ‘ ـــــــ ہجرت کے بعد مدینہ میں نازل ہوئی ہیں ۔
قرآن کے دوسرے تمام ابواب کی طرح یہ چیز اِس باب میں بھی ملحوظ ہے کہ یہ مکی سورتوں سے شروع ہوتا اور مدنیات پر ختم ہو جاتا ہے۔
اِس کے مخاطب قریش ہیں، اہل کتاب کا ذکر اگر کہیں ہوا ہے تو ضمناً ہوا ہے۔ چنانچہ اِس میں استدلال بھی بیش تر عقل و فطرت اور انفس و آفاق کے شواہد سے ہے یا پھر تاریخ کے حقائق اور قریش کے مسلمات سے۔ اِس لیے کہ وہ صحیح بھی تھے اور قریش اُنھیں تسلیم بھی کرتے تھے۔
اِس کا موضوع قریش پر اتمام حجت،مسلمانوں کا تزکیہ و تطہیر، اور قریش اور اہل کتاب، دونوں کے لیے خدا کی آخری دینونت کا بیان ہے۔
یہ باب ایک ذروۂ سنام ہے جس میں آگے اور پیچھے کے تمام ابواب اپنے منتہا کو پہنچتے اور رسولوں کے باب میں خدا کی اُس سنت کا ظہور ہوتا ہے جس کے تحت اُنھیں غلبہ حاصل ہوتا اور اُن کے مخالفین لازماً مغلوب ہو جاتے ہیں۔
یہ مضمون اِس باب میں جس ترتیب کے ساتھ بیان ہوا ہے، وہ یہ ہے:
الانعام: دعوت و انذار۔
الاعراف: انذار اور اتمام حجت۔
الانفال: اتمام حجت کے بعد بیت اللہ کی تولیت سے قریش کی معزولی اور آخری دینونت کے لیے مسلمانوں کو جہاد کی تیاری کی ہدایت۔
التوبۃ: آخری دینونت کا ظہور۔
ــــــــــــــــــــــ
یہ دونوں سورتیں اپنے مضمون کے لحاظ سے توام ہیں۔ پہلی سورہ میں جو حقائق عقل و فطرت اور انفس و آفاق کے دلائل سے ثابت کیے گئے ہیں، دوسری میں اُنھی کا اثبات تاریخی دلائل کے ساتھ اور اتمام حجت کے اسلوب میں ہوا ہے۔ پہلی سورہ میں دعوت اور دوسری میں انذار کا پہلو غالب ہے۔ دونوں کے مخاطب قریش ہیں اور اِن کے مضمون سے واضح ہے کہ ام القریٰ مکہ میں یہ دونوں سورتیں بالترتیب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کے مرحلۂ انذاراور مرحلۂ اتمام حجت میں نازل ہوئی ہیں۔
پہلی سورہ ــــ الانعام ــــ کا موضوع قریش کے لیے توحید، رسالت اور معاد کے بنیادی مسائل کی وضاحت، اِن مسائل کے بارے میں اُن کی غلط فہمیوں پر تنبیہ اور اُنھیں توحید خالص پر ایمان کی دعوت ہے۔
دوسری سورہ ـــ الاعراف ـــ کا موضوع قریش کو انذار اور اُن کے لیے اِس حقیقت کی وضاحت ہے کہ کسی قوم کے اندر رسول کی بعثت کے مقتضیات و تضمنات کیا ہیں اور اگر کوئی قوم اپنے رسول کی تکذیب پر اصرار کرے تو اُس کے کیا نتائج اُسے لازماً بھگتنا پڑتے ہیں۔
ـــــــــــــــــــــــــ