HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
مصنف : ساجد حمید

شکار کا ایک دو دن بعد ملنا

قَالَ۱؂ عَدِیُّ بْنُ حَاتِمٍ سَأَلْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: إِنَّ أَرْضَنَا أَرْضُ صَیْدٍ فَیَرْمِیْ أَحَدُنَا الصَّیْدَ فَیَغِیْبُ عَنْہُ لَیْلَۃً أَوْ لَیْلَتَیْنِ فَیَجِدُہُ وَفِیْہِ سَہْمُہُ.
قَالَ [إِنَّ ہُوَاُمُّ اللَّیْلِ کَثِیْرَۃً۲؂ ]. إِذَا وَجَدْتَّ سَہْمَکَ وَلَمْ تَجِدْ فِیْہِ أَثْرَ غَیْرِہِ [وَلَمْ یَأْکُلْ مِنْہُ سَبُعٌ]۳؂ وَعَلِمْتَ اَنَّ سَہْمَکَ قَتَلَہُ فَکُلْہُ [مَا لَمْ یُنْتِنْ۴؂ ].
عدی بن حاتم کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ ہمارا علاقہ شکاریوں کا ہے۔ تو ہم میں سے کوئی شکار کے لیے تیر چلاتا ہے تو وہ شکار ایک یا دو دن تک ملتا ہی نہیں، پھر اگر وہ اپنا شکار پالے اور اس میں اپنا تیر دیکھے (تو کیا اسے کھالے)؟
آپ نے فرمایا: رات کو آوارہ (جانور )بہت ہوتے ہیں،اس لیے تم اگر اس میں اپنا تیر پاؤ او ر شکار کے جسم پر کسی اور چیز کا نشان نہ پاؤ اور یہ کہ اس میں سے کسی درندے نے نہ کھایا ہو اور تمھیں یقین ہو کہ یہ جانور تمھارا تیر لگنے ہی سے مرا ہے تو اسے کھا لو،۱؂ جبکہ وہ گلنے سڑنے سے بدبودار نہ ہو گیا ہو۔۲؂
ترجمے کے حواشی

پچھلی روایت میں شکار سے متعلق اصولی مباحث سارے ہی بیان ہو گئے تھے۔ اس حدیث میں عدی بن حاتم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے ایک عملی مسئلے کے بارے میں استفسار کیا کہ شکار کھانے کی اجازت کا حکم کیا اس شکار کے لیے بھی ہو گا جس کو ہمارا تیر لگے اور وہ ہماری نظروں سے اوجھل ہو جائے، ڈھونڈتے ڈھونڈتے ایک یا دو دن گزر جائیں اور وہ مردہ حالت میں ملے۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا: ہاں وہ شکار جائز ہو گا ،لیکن یہ دیکھ لینا کہ وہ صرف تمھارے شکار کرنے ہی سے مرا ہو، کسی اور چوٹ یا کسی درندے کے کھانے سے اس کی موت نہ ہوئی ہو۔

۲۔ انسانی فطرت میں پاکیزگی اور صفائی کا داعیہ رکھا گیا ہے۔ دین اسلام تزکیہ کا دین ہے ، اس چیزکو ہمیشہ سامنے رکھتا ہے کہ ہم ان چیزوں سے بچیں جو پاکیزہ نہ ہوں۔ گلے سڑے جانور کو ہم مردار جیسا سمجھتے ہیں، اس لیے اس کو نہیں کھاتے۔ اسی مقصد سے قرآن مجیدنے یہ حکم دیا ہے:

یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُلُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَا رَزَقْنٰکُمْ وَاشْکُرُوْا لِلّٰہِ اِنْ کُنْتُمْ اِیَّاہُ تَعْبُدُوْنَ.(البقرہ ۲: ۱۷۲)
’’اہل ایمان، جو پاکیزہ چیزیں ہم نے تم کو عطا فرمائی ہیں، ان کو کھاؤ اور اگر اللہ ہی کے بندے ہو تو اس (کی نعمتوں) کا شکر بھی ادا کرو۔‘‘

اس آیت میں پاکیزہ چیزوں کے کھانے کا حکم دیا گیا ہے، اس لیے بدبودار اور گلی سڑی چیزوں سے دور رہا جائے گا۔ اس حدیث میں یہی بات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی کہ تم اس شکار کو اس وقت نہ کھانا، جب وہ گل سڑ کربدبودار ہو گیا ہو۔

متن کے حواشی

۱۔ یہ روایت مسند احمد، رقم ۱۹۳۸۸ سے ہے۔ یہ روایت درج ذیل مقامات پر آئی ہے:

سنن ابی داؤد، رقم ۲۸۴۹، ۲۸۶۱، ۲۸۵۳؛ السنن الکبریٰ،رقم ۴۸۱۲۔ ۴۸۱۵؛ سنن النسائی،رقم ۴۳۰۳؛ صحیح مسلم، رقم ۱۹۳۱؛ مسند الامام احمد بن حنبل، رقم ۱۷۷۷۹، ۱۹۳۹۵؛ مصنف ابن ابی شیبہ ، رقم۱۹۶۷۸، ۱۹۶۸۹۔ ۱۹۶۹۰؛ مصنف عبد الرزاق،رقم ۸۴۵۶، ۸۴۵۸، ۸۴۶۱۔

یہی مضمون کچھ مختلف طریقے سے اس طرح بھی آیا ہے:

أن رجلاً أتی النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم فقال یا رسول اللّٰہ إن لی کلابًا مکلبۃ فأفتنی فیہا قال ما أمسک علیک کلابک فکل قلت وإن قتلن قال وإن قتلن قال أفتنی فی قوسی قال ما رد علیک سہمک فکل قال وإن تغیب علی قال وإن تغیب علیک ما لم تجد فیہ أثر سہم غیر سہمک أو تجدہ قد صل.

’’ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور بولا کہ یا رسول اللہ، میرے پاس سدھائے ہوئے کتے ہیں ، ان کے بارے میں دینی حکم بتائیے۔ آپ نے فرمایا: جو چیز تیرے یہ کتے تیرے لیے روک لیں، اسے کھا سکتے ہو۔ (کہتے ہیں) میں نے کہا: خواہ وہ شکار کو مار ڈالیں، آپ نے فرمایا: ہاں، اگرچہ وہ اسے مارڈالیں۔ پھر اس نے کہا کہ مجھے تیر کمان سے مارے گئے شکار کے بارے میں بھی بتائیے۔ آپ نے فرمایا: جو تیرا تیر تجھے دلا دے، وہ بھی کھاؤ تو اس آدمی نے پوچھا کہ خواہ وہ شکارتیر لگنے کے بعد غائب ہو گیا ہو۔ آپ نے فرمایا: ہاں، اگرچہ وہ غائب بھی ہو گیا ،لیکن ایسا نہ ہو کہ اس میں تمھارے تیر کے علاوہ کسی اور تیر کا نشان ہو یا وہ گل سڑ گیا ہو۔‘‘

یہ روایت اس طرح کے اسلوب میں ان مقامات میں آئی ہے: سنن النسائی، رقم ۴۲۹۶؛ سنن البیہقی الکبریٰ، رقم ۱۸۶۸۹۔ ۱۸۶۹۰، ۱۸۶۹۲۔

۲۔یہ اضافہ مصنف عبد الرزاق، رقم ۸۴۵۶ سے ہے۔ یہی بات اسی کتاب میں رقم ۸۴۶۱ میں مذکور ہے۔

۳۔ یہ اضافہ مسند احمد، رقم۱۹۳۹۵ سے ہے۔ یہ بات مختلف الفاظ کے ساتھ ان روایتو ں میں بھی آئی ہے: السنن الکبریٰ، رقم ۴۸۱۴؛ مسند احمد، رقم ۱۹۳۹۵؛ مصنف ابن ابی شیبہ، رقم ۱۹۶۹۰، ۱۹۶۸۴۔

۴۔ یہ اضافہ مسند احمد، رقم ۱۷۷۷۹ سے کیا گیا ہے۔

 ________________

B