رُوِیَ۱ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ حَلَفَ مِنْکُمْ فَقَالَ فِیْ حَلْفِہِ بِاللَّاتِ وَالْعُزّٰی فَلْیَقُلْ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَمَنْ قَالَ لِصَاحِبِہِ تَعَالَ أُقَامِرْکَ فَلْیَتَصَدَّقْ بِشَیْءٍ.۲
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ روایت کیا گیا ہے کہ تم میں سے جس نے قسم کھاتے ہوئے کہا: ’لات اور عزیٰ کی قسم‘ تو اسے چاہیے کہ وہ ’لا الٰہ الا اللہ‘ (اللہ کے سوا کوئی الٰہ نہیں) کہے۱ اور جس نے اپنے ساتھی سے کہا کہ آؤ، جوا کھیلیں تو اسے چاہیے کہ وہ کچھ نہ کچھ صدقہ دے۔۲
۱۔ غیراللہ کی قسم کھانا شرکیہ اعمال میں سے ہے۔ چنانچہ کسی مسلمان کے لیے یہ روا نہیں کہ وہ غیر اللہ کی قسم کھائے۔ لات و عزیٰ کو اہل عرب الٰہ (معبود) سمجھتے تھے۔ چنانچہ اس ماحول میں ان کی قسم کھانا توحید کا انکار اور ان پر ایمان کی صریح علامت قرار پاتا ہے، کسی مسلمان سے شعوری طور پر اس کفر کا صدور ممکن ہی نہیں۔
البتہ، اگر کبھی بے خیالی میں یا غلطی سے ایسا کلمہ کسی مسلمان کی زبان سے نکل جائے تو اس موقع پر استغفار کرنے کا طریقہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سکھایا کہ ایسا شخص فوراً ’لا الٰہ الا اللّٰہ‘ کہے۔
۲۔ اسلام میں جوا کھیلنا ممنوع ہے، کیونکہ یہ مال حاصل کرنے کے باطل طریقوں میں سے ایک طریقہ ہے۔ قرآن مجید میں اسے ’رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّیْطٰنِ‘ (نجس، شیطانی کام)کہا گیا ہے۔ اس کی طرف دعوت دینا ایک نجس اور شیطانی کام کی طرف دعوت دینا ہے۔ چنانچہ جوا کی طرف بلانے والے کی غلطی سے توبہ کی شکل نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ تجویز فرمائی کہ ایسا شخص کچھ نہ کچھ صدقہ کرے۔
۱۔ اپنی اصل کے اعتبار سے یہ روایت بخاری، رقم ۵۷۵۶ ہے۔ بعض معمولی اختلافات کے ساتھ یہی مضمون یا اس کے کچھ حصے حسب ذیل (۱۵) مقامات پر نقل ہوئے ہیں:
بخاری، رقم ۴۵۷۹، ۵۹۴۲، ۶۲۷۴؛ مسلم، رقم ۱۶۴۷ (۲)؛ ابوداؤد، رقم ۳۲۴۷؛ ترمذی، رقم ۱۵۴۵؛ نسائی، رقم ۳۷۷۵؛ ابن ماجہ، رقم ۲۰۹۶؛ ابن خزیمہ، رقم ۴۵؛ احمد بن حنبل، رقم ۸۰۷۳؛ ابن حبان، رقم ۵۷۰۵؛ بیہقی، رقم ۶۶۶، ۶۶۷، ۱۹۶۱۸۔
۲۔’بِشَیْءٍ‘ ، یہ الفاظ مسلم، رقم ۱۶۴۷ سے لیے گئے ہیں۔
بعض روایات، مثلاً بخاری، رقم ۴۵۷۹ میں ’مَنْ حَلَفَ مِنْکُمْ‘ کے بجاے ’مَنْ حَلَفَ‘ کے الفاظ روایت ہوئے ہیں۔
بعض روایات، مثلاً مسلم، رقم ۱۶۴۷ میں ’مَنْ حَلَفَ مِنْکُمْ‘ کے بجاے ’مَنْ حَلَفَ بِاللَّاتِ وَالْعُزّٰی‘ کے الفاظ روایت ہوئے ہیں۔
بعض روایات، مثلاً ابوداؤد، رقم ۳۲۴۷ میں ’بِاللَّاتِ وَالْعُزّٰی‘ کے بجاے ’وَاللَّاتِ‘ کے الفاظ روایت ہوئے ہیں۔
بعض روایات، مثلاً نسائی، رقم ۳۷۷۵ میں ’بِاللَّاتِ وَالْعُزّٰی‘ کے بجاے ’بِاللَّاتِ‘ کے الفاظ روایت ہوئے ہیں۔
بعض روایات، مثلاً ابن ماجہ، رقم ۲۰۹۶ میں ’فِیْ حَلْفِہِ‘ کے بجاے ’یَمِیْنِہِ‘ کے الفاظ روایت ہوئے ہیں۔
_______________