HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
مصنف : ساجد حمید

حلال مردار اور حلال خون

عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ: أُحِلَّتْ لَکُمْ مَیْتَتَانِ وَدَمَانِ فَأَمَّا الْمَیْتَتَانِ فَالْحُوْتُ وَالْجَرَادُ وَأَمَّا الدَّمَانِ فَالْکَبِدُ وَالطِّحَالُ.۱ (سنن ابن ماجہ، رقم ۳۳۱۴)
عبد اللہ بن عمر (رضی اللہ عنہما) سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تمھارے لیے دو مردار اور دو خون حلال رکھے گئے ہیں، دو مردار یہ ہیں: مچھلی اور ٹڈی،۱؂ جبکہ دو خون کلیجی اور تلی ہیں۔۲؂
ترجمے کے حواشی

۱۔ پچھلی روایتوں میں ہم یہ عرض کرچکے ہیں کہ ’میتۃ‘ کا لفظ عرب مردہ مچھلی اور مردہ ٹڈی پر نہیں بولتے تھے، اس لیے یہ چیزیں خود بخود اس سے مستثنیٰ ہو جائیں گی۔ دوسرے یہ کہ جانور کے مردہ اور ذبح ہونے میں صرف یہی فرق ہے کہ ذبح کرنے سے اس کا خون بَہ گیا ہوتا ہے۔چنانچہ جس جانور میں خون ہی نہ ہو، اس میں اور ذبح شدہ جانور میں اصلاً کوئی فرق نہیں ہے۔ چونکہ ٹڈی اور مچھلی میں خون نہیں ہوتا، اس لیے وہ ذبح کی محتاج نہیں ہیں۔ چنانچہ ان کو ہم مردہ حالت میں پا کر بھی کھا سکتے ہیں۔

۲۔ اوپر والے اصول ہی کے تحت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تلی اور کلیجی کو خون کی حرمت سے مستثنیٰ کیا ہے۔ حقیقت میں تو دونوں خون کی بنی ہوئی دکھائی دیتی ہیں، لیکن چونکہ خون کے معنی میں تلی اور کلیجی شامل نہیں ہے، اس لیے وہ حرام نہیں ہوں گی۔ ویسے بھی قرآن مجید نے ’دم مسفوح‘ (بہتا خون)کہہ کر اس ا شتباہ کو بھی دو رکردیا ہے کہ خون سے مراد وہ خون ہے جو بَہ کر جانور کے جسم سے نکلتا ہے۔ اسے کسی صورت میں بھی نہیں کھایا یا پیا جا سکتا۔ چونکہ تلی اور کلیجی میں خون اس صورت میں نہیں ، بلکہ بوٹی کی صورت میں ہے، اس لیے وہ اس سے مستثنیٰ رہے گا۔

متن کے حواشی

یہ روایت ان مقامات پر انھی الفاظ میں آئی ہے: سنن ابن ماجہ رقم،۳۳۱۴؛ مسند الامام احمد بن حنبل، رقم ۵۷۲۳؛ سنن البیہقی الکبریٰ، رقم ۱۱۲۹، ۱۹۴۸۱۔ البتہ یہی مضمون جملے کی مختلف ساخت کے ساتھ بھی آیا ہے: سنن البیہقی الکبریٰ، رقم ۱۱۲۸ میں جملہ یوں ہے: ’أُحِلَّتْ لَنَا مَیْتَتَانِ وَدَمَانِ الْجَرَادُ وَالْحِیْتَانِ وَالْکَبِدُ وَالطِّحَالُ‘ اور اسی کتاب کی رقم ۱۸۷۷۶ کے تحت جملہ یوں ہے: ’أُحِلَّتْ لَنَا مَیْتَتَانِ وَدَمَانِ اَلْمَیْتَتَانِ الْحُوْتُ وَالْجَرَادُ وَالدَّمَانِ أَحْسِبُہُ قَالَ الْکَبِدُ وَالطِّحَالُ‘ ، جبکہ سنن ابن ماجہ، رقم ۳۲۱۸ میں بس یہ الفاظ ہیں: ’أُحِلَّتْ لَنَا مَیْتَتَانِ الْحُوْتُ وَالْجَرَادُ‘۔

 ________________

B