احمد بن حنبل، رقم ۲۷۱۷۷ کے مطابق روایت ہے کہ
عن سلمی بنت قیس وکانت إحدی خالات رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قد صلت معہ القبلتین وکانت إحدی نساء بنی عدی بن النجار قالت: جئت رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فبایعتہ فی نسوۃ من الأنصار فلما شرط علینا ان لا نشرک باللّٰہ شیئا ولا نسرق ولا نزنی ولا نقتل أولادنا ولا نأتی ببہتان نفتریہ بین أیدینا وأرجلنا ولا نعصیہ فی معروف قال: قال: ولا تغششن أزواجکن قالت فبایعناہ.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خالہ سلمی بنت قیس جن کا تعلق بنوعدی بن نجار سے تھااور جونبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دونوں قبلوں کی طرف رخ کرکے نمازپڑھ چکی تھیں، وہ روایت کرتی ہیں: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئی اور انصار کی عورتو ں کے ساتھ مل کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی توجب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے یہ عہد لیاکہ ہم اللہ کے ساتھ کسی کوشریک نہیں کریں گی؛ چوری نہیں کریں گی؛ نہ ہم زنا کریں گی اورنہ اپنی اولاد کو قتل کریں گی اورہم کسی پر بہتان نہیں لگائیں گی اور ہم معروف میں ان کی نافرمانی نہیں کریں گی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایاکہ تم اپنے شوہروں کی دولت بے جانہیں اڑاؤگی توسلمی بنت قیس کہتی ہیں کہ ہم نے اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کرلی۔
یہ روایت بعض اختلافات کے ساتھ احمد بن حنبل، رقم ۲۷۴۱۵ اور ابویعلیٰ، رقم ۷۰۷۰ میں بھی روایت ہوئی ہے۔
یہ تمام روایات کم وبیش ایک ہی سند سے نقل ہوئی ہیں اور اس سند میں محمد بن اسحاق بن یاسرشامل ہے جس کے بارے میں نسائی اور دارقطنی سمیت بعض اہل علم کی رائے ہے کہ وہ ضعیف ہے ۱ ۔
اس روایت کی سند کے بارے میں چونکہ اہل علم کی منفی آراموجود ہیں، اس لیے احتیاط کا تقاضا یہی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس روایت کی نسبت درست نہ سمجھی جائے۔
تخریج : محمد اسلم نجمی
کوکب شہزاد
ترجمہ و ترتیب : اظہار احمد
————
۱ تفصیل کے لیے دیکھیے: الضعفاء الکبیر ۴/ ۲۳، تذکرۃ الحفاظ ۱/ ۱۷۳، طبقات المدلسین ۱/ ۵۱۔
———————————