ابوداؤد، رقم ۱۸۳۳کے مطابق بیان کیاجاتاہے کہ
روی ان عائشۃ رضی اللّٰہ عنہا قالت کان الرکبان یمرون بنا ونحن مع رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم محرمات فإذا حاذوا بنا سدلت إحدانا جلبابہا من رأسہا علی وجہہا فإذا جاوزونا کشفناہ.
’’روایت ہے کہ عائشہ رضی اللہ عنہانے فرمایا: ہم (ازواج مطہرات) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حالت احرام میں ہوتیں، جبکہ سوار ہمارے پاس سے گزراکرتے تھے ۔ جب وہ ہمارے قریب آتے تو ہم اپنی چادریں اپنے سروں سے چہروں پر ڈال لیتیں اور جب وہ ہمارے پاس سے گزرجاتے توہم انھیں (اپنے چہروں سے)ہٹادیا کرتی تھیں۔‘‘
یہ واقعہ درج ذیل مقامات پربھی روایت ہواہے: احمدبن حنبل، رقم ۲۴۰۶۷۔ بیہقی، رقم ۸۸۳۳۔ ابن خذیمہ، رقم ۲۶۹۱۔ ابن ماجہ، رقم ۲۹۳۵۔ ابن ابی شیبہ، رقم ۱۴۲۴۰۔
اس واقعے کی تمام روایتوں کوایک ہی راوی یزید بن ابی زیاد۱ نے نقل کیا ہے جس کی ثقاہت کے بارے میں اہل علم کی مثبت ومنفی، دونوں طرح کی آراموجود ہیں، تاہم اس بات پر عموماً اتفاق ہے کہ یہ روایت قابل قبول نہیں ہے، کیونکہ یہ واقعہ تمام روایتوں میں ایک ہی سند سے روایت ہواہے اوراس کی سند میں یزید بن ابی زیادموجود ہے۔
یہ روایت چونکہ کسی قابل اعتماد سند سے نقل نہیں ہوئی، اس لیے ہم یہ بات اعتماد سے نہیں کہہ سکتے کہ اس کی نسبت نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے درست ہے۔
تخریج : محمد اسلم نجمی
کوکب شہزاد
ترجمہ و ترتیب : اظہار احمد
———————
۱ یزیدبن ابی زیاد کے بارے میں تفصیلات کے لیے دیکھیے: تقریب التہذیب ۱/ ۶۰۱۔ تہذیب التہذیب ۱۱/ ۲۸۷۔ تہذیب الکمال ۳۲/ ۱۳۵۔
——————————————