روی ۱ ان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: ان اشد الناس عذابا یوم القیامۃ۲ اشد الناس عذابا للناس فی الدنیا. ۳
’’روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک ، قیامت کے روز سب سے زیادہ تکلیف دہ عذاب کا مستحق وہ شخص ہوگا جو اس دنیا میں لوگوں کو (ناجائز طور پر) سب سے زیادہ تکلیف دہ سزا دے گا۔‘‘ ۱
۱۔یعنی اس دنیا میں جو شخص ناانصافی سے کام لیتے ہوئے جس قدر زیادہ دوسروں کو تکلیف پہنچائے گا ، آخرت میں اسی لحاظ سے خدا کی طرف سے اس کی سزا بھی شدید تر ہوگی۔ آخرت میں ہر آدمی اپنے دنیوی اختیارات کے لحاظ سے اپنے پروردگار کے سامنے جواب دہ ہوگا۔ اختیارات کا ناجائز استعمال یہاں جس قدر زیادہ ہوگا ، خدا کے ہاں اس کی پکڑ بھی اسی قدر زیادہ ہوگی۔ اس دنیا میں اپنے اختیارات کا انتہائی غلط استعمال یہ ہوگا کہ کوئی بااختیار آدمی ناانصافی سے کام لیتے ہوئے کسی معصوم کو شدید جسمانی سزا دے۔ جو لوگ یہاں کسی نہ کسی پہلو سے دوسروں کو سزا دینے کا اختیار رکھتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس روایت میں خصوصاً انھیں خبردار کیا ہے کہ وہ لوگوں کو سزا دینے میں اگر ناانصافی سے کام لیں گے تو آخرت میں انصاف کرنے والے قادر مطلق خدا تعالیٰ کی پکڑ سے وہ بچ نہ سکیں گے، بلکہ انھیں ان کی ناانصافی کے لحاظ سے سخت سے سخت تر سزا ملے گی۔
۱۔ یہ روایت بعض اختلافات کے ساتھ درج ذیل مقامات پر نقل ہوئی ہے:
بیہقی، رقم ۱۶۴۳۷۔ احمد بن حنبل، رقم ۱۶۸۶۵۔ حمیدی، رقم ۵۶۲۔ مسند الطیالسی، رقم ۱۱۵۷۔ مسند الشامیین، رقم۳۶،۱۸۷۴۔ المعجم الکبیر، رقم ۱۰۰۷، ۴۱۲۱۔
۲۔ بعض روایات مثلاً حمیدی، رقم ۵۶۲ میں ’یوم القیامۃ‘ (قیامت کے روز) کے الفاظ سے پہلے ’عند اللّٰہ‘ (اللہ کے ہاں) کے الفاظ کا اضافہ روایت ہوا ہے۔
۳۔ بعض روایات مثلاً حمیدی، رقم ۵۶۲ میں ’اشد الناس عذابا للناس فی الدنیا‘ (جو اس دنیا میں لوگوں کو سب سے زیادہ تکلیف دہ سزا دے گا) کے بجائے ’اشدہم عذابا للناس فی الدنیا‘ (جو اس دنیا میں انھیں سب سے زیادہ تکلیف دہ سزا دے گا) کے الفاظ نقل ہوئے ہیں۔
بعض روایات مثلاً المعجم الکبیر، رقم ۴۱۲۱ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان یوں نقل ہواہے:
ان اشد الناس عذابا للناس فی الدنیا اشدہم عذابا عند اللّٰہ یوم القیامۃ.
’’بے شک جو شخص اس دنیا میں لوگوں کو (ناانصافی سے) سزا دینے میں سخت ترین ہوگا ، وہ قیامت کے روز خدا کے ہاں شدید ترین عذاب کا مستحق ہوگا۔‘‘
تخریج : محمد اسلم نجمی
کوکب شہزاد
ترجمہ و ترتیب : اظہار احمد
_______________