HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
مصنف : معز امجد

قریش کے ابتدائی اہل ایمان کے لیے نبی کریم کی دعا

ر۱وی أنہ قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم : اللّٰہم أذقت أول قریش نکالا، ۲ فأذق آخرہم نوالا. ۳
روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (قریش کے اہل ایمان کے لیے )یوں دعا فرمائی: اے اللہ ، تو نے قریش کے ان اولین(اہل ایمان)کو مصائب میں رکھا ، ۱ مگراب ان کے بعد والوں کو راحت نصیب فرما۔ ۲

ترجمے کے حواشی

۱۔ یعنی ایمان لانے کے نتیجے میں جب ان پر شدید ظلم و ستم کیاگیا اور وہ اپنے ہی خاندان اور رشتہ داروں کی طرف سے اپنے گھروں سے بے دخل کر دیے گئے ۔

۲۔ بعض روایات کے مطابق نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا مکہ سے ہجرت کے موقع پر کی۔ اس دعا میں اہل ایمان کے لیے یہ بشارت بھی تھی کہ اگرچہ اس موقع پر وہ کفار کی طرف سے ظلم وستم کے نتیجے میں اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوگئے ہیں، تاہم جلد ہی ان کے لیے اور ان کی اگلی نسلوں کے لیے یہ مشکلات راحت میں بدل جائیں گی۔

متن کے حواشی

۱۔ بعض اختلافات کے ساتھ یہ روایت حسب ذیل مقامات پر نقل ہوئی ہے:

ترمذی ، رقم ۳۹۰۸۔ احمد بن حنبل، رقم ۲۱۷۰۔ ابن ابی شیبہ ، رقم ۳۲۳۹۶۔ ابو یعلیٰ، رقم ۲۶۶۲ ۔

۲۔ احمد بن حنبل، رقم ۲۱۷۰میں ’اللّٰہم أذقت أول قریش نکالا‘(اے اللہ تو نے قریش کے ان اولین اہل ایمان کو مصائب میں رکھا )کے بجائے ’اللّٰہم إنک أذقت أوائل قریش نکالا‘(اے اللہ تو نے بے شک قریش کے ان اولین اہل ایمان کو مصائب میں رکھا )کے الفاظ، جبکہ ابن ابی شیبہ ، رقم ۳۲۳۹۶ میں ’اللّٰہم کما أذقت أولہم عذابا‘(اے اللہ جس طرح تو نے قریش کے ان اولین اہل ایمان کوشدید مصائب میں رکھا ) کے الفاظ اور ابو یعلیٰ، رقم ۲۶۶۲ میں ’اللّٰہم إنک أذقت أولہم وبالا‘(اے اللہ تو نے بے شک قریش کے ان اولین اہل ایمان کو شدید مشکلات میں رکھا ) کے الفاظ روایت ہوئے ہیں۔

۳۔ ابو یعلیٰ، رقم۲۶۶۲کے مطابق نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا ہجرت مدینہ کے موقع پر کی۔ ابو یعلیٰ کی یہ روایت اس طرح نقل ہوئی ہے:

لما خرج رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم من مکۃ قال : أما واللّٰہ لأخرج منک وإنی لأعلم أنک أحب بلاد اللّٰہ إلی وأکرمہ علی اللّٰہ ولولا أن أہلک أخرجونی ما خرجت. یا بنی عبد مناف إن کنتم ولاۃ ہذا الأمر من بعدی فلا تمنعوا طائفا ببیت اللّٰہ ساعۃ من لیل ولا نہار. ولولا أن تطغی قریش لأخبرتہا مالہا عند اللّٰہ. اللّٰہم إنک أذقت أولہم وبالا فأذق آخرہم نوالا.
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ سے روانہ ہوے تو آپ نے فرمایا:خدا کی قسم( اے مکہ) اگرچہ میں تمھیں چھوڑے جا رہا ہوں، تاہم مجھے معلوم ہے کہ تم میرے لیے (دنیا میں موجود) خدا کے شہروں میں سے سب سے زیادہ محبوب اور قابل احترام ہو۔ اگر تمھارے باشندے مجھے نہ نکالتے تو میں کبھی یہاں سے نہ نکلتا۔ اے بنی عبد مناف اگر تم میرے بعد اس معاملے (یعنی مکہ کی حکمرانی) کے نگران بنائے گئے تو کسی گروہ کو روزوشب کے ایک لمحے کے لیے بھی اللہ کے گھر(میں داخل ہونے)سے نہ روکنا۔ اگر قریش نے سرکشی نہ کی ہوتی تو میں انھیں بتاتا کہ ان کے لیے خدا کے ہاں کیا (اجر) جمع تھا۔ اے پروردگار تو نے قریش کے اولین (اہل ایمان)کو مصائب میں رکھا ، اب ان کے بعد والوں کو راحت نصیب فرما۔‘‘

تخریج : محمد اسلم نجمی

کوکب شہزاد

ترجمہ و ترتیب : اظہار احمد

_________________

B