HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
مصنف : متفرق

سورۂ اقرا

 سورۂ اقرا کی منظوم ترجمانی

رحیم و رحمان حق تعالیٰ کے اسم عالی سے ابتدا ہے

پڑھو پیمبر!سنا دو پڑھ کے

خداے واحد کے نام سے جو

تمھارا رب ہے

جو خالقیت کی داستاں میں

عظیم تر ہے

حقیر خوں کی ذرا سی پھٹکی سے بننے والا

یہ ابن آدم

اسی کی تخلیق کا ثمر ہے

جو خود کو عالی نسب سمجھ کر

بہت ہی مغرور ہو چلا ہے

اسی تفاخر میں رب کے یوم نشور کو بھی

بھلا چکا ہے

سمجھ رہا ہے

وہ اس جہاں میں عبث ہی تخلیق ہو گیا ہے

وہ سوچتا ہے

کہ جب وہ مر کے

زمیں کے نیچے

زمیں کا حصہ ہی بن رہے گا

تو کب پھراس کو جلا ملے گی؟

کہاں عمل کی جزا ملے گی ؟

اسے بتا دو

سنا دو پڑھ کے

اور اصل یہ ہے

کہ وہ خدا جو تمھارا رب ہے

وہ اپنی خوے کریم نفسی میں خوب تر ہے

اسی کریمی کا تو ثمر ہے

کہ علم اس نے

قلم کے رشتے سکھا دیا ہے

کتاب رشد و ہدیٰ کی صورت

بشر کو وہ سب بتا دیا ہے

جسے وہ اب تک نہ جانتا تھا

مگر تحیر کی انتہا ہے

کہ ابن آدم گریز پا ہے

اٹل مسلم حقیقتوں سے

خدا کی مطلق صداقتوں سے

کسی مفر کی تلاش میں ہے

کبھی بہانے تراشتا ہے

کبھی فسانے تلاشتا ہے

نہیں یہ ہر گز نہیں پیمبر!

یہ انحراف اس لیے نہیں ہے

کہ اس کے ذہن رسا کی وسعت سے یہ حقائق

بہت وراء ہیں

جفا کی دنیا کا سچ تو یہ ہے

کہ ابن آدم

بغاوتوں کی روش پہ اصرار کر رہا ہے

وہ اپنے طغیان و سرکشی میں

ہر ایک در سے گزر چلا ہے

ذرا سا مال و منا ل پا کر

وہ خود کو اوروں سے بے نیاز و غنی تصورکیے ہوئے ہے

اسی لیے تو اکڑ رہا ہے

خدا فراموش بن گیا ہے

مگر اسے یہ پتا نہیں ہے

کہ آخر اس کو

خدا کی جانب ہی لوٹنا ہے

تمھار ے رب کے حضور رجعت

یہی قضا ہے

____________

B