روی۱ أنہ وجد النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم ریح ثوم فی المسجد۲ فقال: من أکل من ہذہ الشجرۃ۳ فلا یغشانا فی مسجدنا۴ یؤذینا بریح الثوم۵ حتی یذہب ریحہا، ۶ فإن الملائکۃ تأذی مما یتأذی منہ۷ الإنس.۸
روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے (ایک مرتبہ)مسجد میں لہسن ۱ کی بو محسوس کرتے ہوئے فرمایا : جو یہ سبزی کھائے ، اسے چاہیے کہ جب تک اس کی بو ختم نہ ہو جائے ، ہمیں اس سے تکلیف پہنچاتے ہوئے، وہ ہمارے پاس ہماری مسجد ۲ میں نہ آئے ، کیونکہ جو چیزیں انسانوں کے لیے تکلیف کا باعث ہیں، وہ فرشتوں کے لیے بھی تکلیف دہ ہیں۔ ۳
۱۔ اس مضمون کی دوسری روایات سے یہ بات واضح ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ ہدایت ایسی تمام سبزیوں سے متعلق ہے جن کے استعمال سے آدمی کے منہ سے بو آتی ہو۔
۲۔ یہاں یہ محسوس ہوتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اصلاً لوگوں کو اس بات پر متنبہ کر رہے ہیں کہ مختلف مجالس میں دوسروں کے قریب جاتے ہوئے انھیں اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ ان کے منہ سے کسی نوعیت کی بو نہ آرہی ہو، کیونکہ یہ چیز دوسروں کے لیے تکلیف کا باعث ہو سکتی ہے۔ اسلام سے پہلے عام طور پر عرب چونکہ آداب معاشرت کا اتنا خیال نہیں رکھتے تھے ، اس لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں دین کی تعلیم کے ساتھ ساتھ آداب معاشرت سکھانے کا بھی اہتمام کیا۔
۳۔ اس جملے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ انسانوں اور فرشتوں کے حسیات اور محسوسات مختلف چیزوں کے بارے میں ایک جیسے ہیں، بلکہ یہاں بتانا یہ مقصود ہے کہ اگر کسی وجہ سے عبادت کے لیے جمع ہونے والے لوگوں کو کوئی اذیت پہنچتی ہے تو ان کی اس اذیت سے فرشتوں کو بھی تکلیف ہوتی ہے، چنانچہ انسانوں کو تکلیف دینے والی چیز فرشتوں کے لیے بھی تکلیف دہ بن جاتی ہے۔
۱۔ اپنی اصل کے اعتبار سے یہ بخاری کی روایت، رقم ۸۱۶ہے۔ بعض اختلافات کے ساتھ یہ حسب ذیل مقامات پر نقل ہوئی ہے:
بخاری ، رقم۸۱۵۔ مسلم، رقم۵۶۳،۵۶۴۔ موطا، رقم ۳۰۔ ترمذی ، رقم ۱۸۰۶۔ ابن ماجہ ، رقم ۱۰۱۶،۱۰۱۵۔ ابوداؤد، رقم ۳۸۲۴۔ نسائی،رقم۷۰۷۔سنن الکبریٰ،رقم ۷۸۶،۶۶۷۹۔دارمی،رقم ۲۰۵۳۔ ابن خزیمہ ، رقم ۱۶۶۱ ، ۱۶۶۲ ، ۱۶۶۳، ۱۶۶۴،۱۶۶۵،۱۶۶۸۔ بیہقی، رقم ۴۸۲۸، ۴۸۲۹، ۴۸۳۰، ۴۸۳۱، ۴۸۳۲، ۴۸۳۳، ۴۸۳۴۔ احمد بن حنبل، رقم ۴۶۱۹، ۴۷۱۵، ۷۵۷۳، ۷۵۹۹، ۹۵۴۰، ۱۲۹۶۰، ۱۵۰۵۶، ۱۵۱۱۱، ۱۵۱۹۸، ۱۵۳۳۴۔ابویعلیٰ، رقم ۱۸۸۹، ۲۳۲۱، ۲۳۲۲، ۴۲۹۱، ۴۹۶۰، ۵۹۱۶، ۶۱۱۸۔ عبدالرزاق، رقم۱۷۳۶۔ ابن ابی شیبہ ، رقم ۱۶۶۹۔ ابن حبان ، رقم ۱۶۳۴، ۱۶۴۴، ۱۶۴۵، ۱۶۴۶، ۲۰۸۶، ۲۰۸۸، ۲۰۸۹، ۲۰۹۰۔ حمیدی ، رقم ۱۲۲۹۔
۲۔ ’وجد النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم ریح ثوم فی المسجد‘ (نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں لہسن کی بو محسوس کی)کے الفاظ احمد بن حنبل، رقم ۹۵۴۰میں روایت ہوئے ہیں۔
۳۔ بعض روایات مثلاً احمد بن حنبل، رقم ۹۵۴۰میں ’من أکل من ہذہ الشجرۃ‘(جو اس پودے میں سے کھائے) کے بجائے ’من أکل من ہذہ الشجرۃ الخبیثۃ‘(جو اس مکروہ پودے میں سے کھائے)کے الفاظ روایت ہوئے ہیں، جبکہ بعض روایات مثلاً ابوداؤد، رقم ۳۸۲۴میں ’من أکل من ہذہ البقلۃ الخبیثۃ‘(جو اس مکروہ سبزی میں سے کھائے ) کے الفاظ ، احمد بن حنبل، رقم ۱۵۳۳۴میں ’من أکل ثوما أو بصلا‘( جو لہسن یا پیاز کھائے )،کے الفاظ ، ابن حبان ، رقم ۲۰۹۰میں ’من أکل من ہذہ الشجرۃ المنتنۃ‘(جو اس بودار پودے میں سے کھائے )،کے الفاظ اور حمیدی ، رقم ۱۲۲۹میں ’إذا أکلتم ہذہ الخضرۃ فلا تجالسونا فی المجلس‘ (جب تم یہ سبزی کھاؤ تو ہماری مجالس میں نہ آؤ)کے الفاظ روایت ہوئے ہیں۔ بعض روایات مثلاً ابن ماجہ ، رقم ۱۰۱۶ میں ’ من أکل من ہذہ الشجرۃ‘(جو اس سبزی میں سے کھائے)کے جملے میں ’شیئاً ‘ (کچھ بھی ) کے لفظ کا اضافہ ہے۔
۴۔ بعض روایات مثلاً بخاری ، رقم ۸۱۵میں ’ فلا یغشانا فی مسجدنا‘(تووہ ہمارے پاس ہماری مسجد میں نہ آئے ) کے بجائے ’فلا یقربن مسجدنا‘( وہ ہماری مسجد کے قریب نہ آئے )کے الفاظ ، احمد بن حنبل، رقم ۱۵۱۱۱ میں ’فلا یغشنا فی مسجدنا‘(تووہ ہمارے پاس ہماری مسجد میں نہ آئے )کے الفاظ ، احمد بن حنبل، رقم ۴۶۱۹ میں ’فلا یأتین المسجد‘ (اسے مسجد میں نہیں آناچاہیے ) کے الفاظ ، احمد بن حنبل، رقم ۴۷۱۵ میں ’فلا یأتین المساجد‘ (اسے مسجدوں میں نہیں آناچاہیے )کے الفاظ ، ابن حبان ، رقم ۲۰۸۹میں ’فلا یغشنا فی مساجدنا‘ (تو اسے ہمارے پاس ہماری مسجدوں میں نہیں آنا چاہیے )کے الفاظ ، ابن خزیمہ ، رقم ۱۶۶۱میں ’فلا یقربن المساجد‘(اسے مسجدوں کے قریب نہیں آنا چاہیے )کے الفاظ ، احمد بن حنبل، رقم ۱۲۹۶۰میں’لا یصلین معنا‘ (اسے ہمارے ساتھ نماز نہیں پڑھنی چاہیے )کے الفاظ ، احمد بن حنبل، رقم ۱۵۳۳۴میں ’فلیعتزلنا‘(تو اسے چاہیے کہ ہم سے الگ رہے )او ر ’ فلیعتزل مسجدنا ولیقعد فی بیتہ‘(تو اسے چاہیے کہ وہ ہم سے الگ رہے اور اپنے گھر میں بیٹھے )کے الفاظ ، سنن الکبریٰ ، رقم ۶۶۷۹میں ’فلیعتزلنا ولیعتزل مسجدنا ولیقعد فی بیت‘ (تو اسے چاہیے کہ وہ ہم سے اور ہماری مسجد سے الگ رہے اور اپنے گھر میں بیٹھے )کے الفاظ ، ترمذی، رقم ۱۸۰۶ میں ’فلا یقربنا فی مسجدنا‘(تو وہ ہماری مسجد میں ہمارے قریب نہ آئے )کے الفاظ ، عبدالرزاق، رقم ۱۷۳۶ میں ’فلا یغشی مسجدی ہذا‘(تو وہ میری اس مسجد کے قریب نہ آئے )کے الفاظ ، بیہقی، رقم ۴۸۲۸میں ’فلا یأتی مسجدنا‘(تو وہ ہماری مسجد کے قریب نہ آئے )کے الفاظ ، بیہقی، رقم ۴۸۳۰میں ’فلا یقربنا ولا یصلینا معنا‘ (تو وہ ہمارے قریب نہ آئے اور ہمارے ساتھ نماز نہ پڑھے)کے الفاظ ، ابویعلیٰ ، رقم ۴۲۹۱میں ’فلا یقربن من مصلانا‘(تو وہ ہماری نماز کی جگہوں میں ہمارے نزدیک نہ آئے )کے الفاظ ، ابویعلیٰ ، رقم ۶۱۱۸میں ’فلا یدخل فی مسجدنا‘(تو وہ ہماری مسجد میں داخل نہ ہو )کے الفاظ ، مسلم ،رقم ۵۶۳میں ’فلا یقربن مسجدنا ولا یؤذینا بریح الثوم‘(تو وہ ہماری مسجد کے قریب نہ آئے اور ہمیں لہسن کی بو سے تکلیف نہ پہنچائے ) کے الفاظ ، احمد بن حنبل، رقم ۷۵۷۳میں’فلا یؤذینا بہا فی مسجدنا‘(تو وہ ہماری مسجد میں ہمیں اس سے تکلیف نہ پہنچائے) کے الفاظ ، ابن خزیمہ ، رقم ۱۶۶۲میں’فلا یؤذینا بہا فی مسجدنا ہذا‘(تو وہ ہماری اس مسجد میں ہمیں اس سے تکلیف نہ پہنچائے )کے الفاظ ، بیہقی، رقم ۴۸۳۱میں ’فلا یؤذینا فی مسجدنا‘(تو وہ ہماری مسجد میں ہمیں تکلیف نہ پہنچائے) کے الفاظ ، ابن حبان، رقم ۱۶۴۵میں’فلا یؤذینا فی مجالسنا‘(تو وہ ہماری مجالس میں ہمیں تکلیف نہ پہنچائے) کے الفاظ روایت ہوئے ہیں۔
۵۔ ’یؤذینا بریح الثوم‘(لہسن کی بو سے ہمیں تکلیف پہنچاتے ہوئے )کے الفاظ موطا، رقم ۳۰میں روایت ہوئے ہیں۔
۶۔’حتی یذہب ریحہا‘(یہاں تک کہ اس کی بو جاتی رہے)کے الفاظ بیہقی ، رقم ۴۸۲۹میں روایت ہوئے ہیں۔
۷۔’فإن الملائکۃ تأذی مما یتأذی منہ الإنس‘(کیونکہ جن چیزوں سے انسانوں کو تکلیف پہنچتی ہے ان سے فرشتے بھی تکلیف محسوس کرتے ہیں)کے الفاظ مسلم، رقم ۵۶۴میں روایت ہوئے ہیں، تاہم بعض روایات مثلاً نسائی، رقم ۷۰۷میں ’تتأذی‘(وہ تکلیف محسوس کرتے ہیں)کے الفاظ جبکہ بعض روایات مثلاً ابن حبان ، رقم ۲۰۸۶ میں ’منہ‘ (اس سے)کے بجائے ’بہ‘(اس سے )کے الفاظ نقل ہوئے ہیں۔
۸۔بعض روایات مثلاً بیہقی ، رقم ۴۸۲۹میں لفظ ’الإنس‘(انسان )کی جگہ ’الإنسان‘(انسان )کا لفظ روایت ہوا ہے جبکہ حمیدی ، رقم ۱۲۹۹میں ’الناس‘(لوگ )کا لفظ اور ابو یعلیٰ ،رقم ۲۳۲۱میں ’ابن آدم‘(آدم کی اولاد)کے الفاظ روایت ہوئے ہیں۔
بعض روایات مثلاً ترمذی ،رقم ۱۸۰۶کے مطابق نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مذکورہ بالا ہدایت ’الثوم‘، ’البصل‘ اور ’الکراث‘ یعنی لہسن ، پیاز اور گندنے کے متعلق ہے۔
مزید برآں ، مذکورہ بالا روایت مسلم، رقم ۵۶۴میں اس طرح نقل ہوئی ہے:
روی أنہ نہی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عن أکل البصل والکراث، فغلبتنا الحاجۃ ، فأکلنا منہا، فقال : من أکل من ہذہ الشجرۃ المنتنۃ ، فلا یقربن مسجدنا، فإن الملائکۃ تأذی مما یتأذی منہ الإنس.
’’(صحابہ سے)روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ہمیں) پیاز اور گندنے کھانے سے روک دیا تھا، تاہم بھوک کے غلبے کی وجہ سے ہم نے انھیں کھالیاتو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو اس بودار سبزی میں سے کھالے تو وہ ہماری مسجد کے قریب نہ آئے، کیونکہ جو چیزیں انسانوں کے لیے تکلیف کا باعث ہیں ، وہ فرشتوں کے لیے بھی تکلیف دہ ہیں۔‘‘
تخریج : محمداسلم نجمی
کوکب شہزاد
ترجمہ و ترتیب :اظہار احمد
_______________