HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
مصنف : طالب محسن

آدم کی جنتی اور جہنمی اولاد

(مشکوٰۃ المصابیح، حدیث: ۱۱۹)


عن ابی الدرداء رضی اﷲ عنہ عن النبی صلی اﷲ علیہ وسلم قال: خلق اﷲ آدم حین خلقہ. فضرب کتفہ الیمنی فأخرج ذریۃ بیضاء کأنہم الذر. وضرب کتفہ الیسری فأخرج ذریۃ سوداء کأنہم الحمم. فقال للذی فی یمینہ: إلی الجنۃ ولا أبالی. وقال للذی فی کتفہ الیسری: إلی النار ولا أبالی.
ٌٌ’’حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اللہ تعالیٰ نے تخلیق آدم کے موقع پر جب آدم (علیہ السلام) کو پیدا کیا تو ان کے دائیں کندھے پر ہاتھ مارا اور سفید ذریت نکالی گویا کہ وہ ذرے ہوں۔ اور بائیں کندھے پر ہاتھ مارا اور کالی ذریت نکالی گویا کہ کوئلے ہوں۔ پھر دائیں کندھے والوں کے بارے میں بتایا کہ یہ جنت کی طرف جائیں گے اور مجھے کوئی پروا نہیں۔ اور بائیں کندھے والوں کے بارے میں بتایا کہ یہ جہنم کی طرف جائیں گے اور مجھے کوئی پروا نہیں۔‘‘
لغوی مباحث

حین خلقہ: جب اس نے اسے پیدا کیا۔ یہ عربی زبان میں زمانے کی تعیین سے بچنے کے لیے ایک عمدہ اسلوب ہے۔

ذریۃ بیضاء: سفیدذریت اور کالی ذریت سے مراد گورے اور کالے نہیں ہیں۔ بلکہ اس کا تعلق ان کے اخروی انجام سے ہے۔

ولا أبالی :او ر میں پروا نہیں کرتا ۔ یہ اللہ تعالیٰ کے بے نیاز ہونے کا اظہار ہے ۔

معنی

اس روایت کے متون اور معانی کے حوالے سے تفصیلی بحث روایت ۹۵ کے تحت کر چکے ہیں۔ تفصیل کے لیے اسی روایت کے مباحث ملاحظہ کیے جا سکتے ہیں۔

کتابیات

ترمذی ، رقم ۳۰۰۱۔ ابوداؤد ، رقم ۴۰۸۱۔ مالک ، رقم ۱۳۹۵۔ المستدرک ، رقم ۷۴، ۷۵، ۳۲۵۶، ۴۰۰۱۔ابن حبان، رقم ۳۳۸، ۶۱۶۶۔

____________

B