[اس روایت کی ترتیب و تدوین اور شرح و وضاحت جناب جاوید احمد غامدی کی رہنمائی میں ان کے رفقا معزا مجد ، منظور الحسن ، محمد اسلم نجمی اور کوکب شہزاد نے کی ہے ۔]
روی ۱ انہ قال رجل من الصحابۃ لرسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم : یا رسول اللّٰہ قل لی فی الاسلام قولا ۲لا اسال عنہ احدا بعدک. ۳ قال: قل امنت باللّٰہ فاستقم . ۴
قال : یا رسول اللّٰہ ما اکثر ما تخاف علی؟ ۵ فاخذ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم بلسان نفسہ ثم قال ھذا. ۶
روایت ہے کہ صحابۂ کرام میں سے کسی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا: یا رسول اللہ، اسلام کے بارے میں مجھے کوئی ایسی بات ارشاد فرمائیے کہ آپ کے بعدمجھے کسی سے کچھ پوچھنے کی ضرورت باقی نہ رہے۔ آپ نے فرمایا: اس بات کا اقرار کرو کہ میں اللہ پر ایمان لایااور پھر اس پر قائم رہو۔۱
اس نے پوچھا: یا رسول اللہ ، میرے لیے سب سے زیادہ خطرے کی چیز کیا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زبان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: یہ۔
۱۔ تمام صالح اعمال درحقیقت ایمان باللہ ہی کی فرع ہیں۔ یہ ایمان اگر دل میں جاگزیں ہو توانسان اپنے پروردگار کی رضا کا طلب گاربنتا اور دین و شریعت کے مطالبات پر عمل پیرا ہونے کے لیے تیار ہو جاتا ہے۔
۱۔ اپنی اصل کے اعتبار سے یہ مسلم کی روایت رقم، ۳۸ ہے۔ معمولی اختلاف کے ساتھ یہ حسب ذیل مقامات پر نقل ہوئی ہے:
مسلم ، رقم ۳۸۔ ابن ماجہ ، رقم ۳۹۷۲۔ ترمذی ، رقم ۲۴۱۰۔ احمد بن حنبل ، رقم ۱۵۴۵۴، ۱۵۴۵۵، ۱۵۴۵۶، ۱۵۴۵۷، ۱۹۴۵۰۔ دارمی ، رقم ۲۷۱۰، ۲۷۱۱۔ ابن حبان ، رقم ۹۴۲، ۵۶۹۸، ۵۶۹۹، ۵۷۰۰، ۲۰۷۵۔ نسائی سنن الکبریٰ ، رقم ۱۱۴۸۹۔ ابن ابی شیبہ، رقم ۲۶۵۰۱۔
۲۔بعض روایات مثلاًابن ماجہ ، رقم ۳۹۷۲ میں ’قل لی فی الاسلام قولا‘(اسلام کے بارے میں مجھے ایسی بات ارشاد فرمائیے) کی جگہ ’حدثنی بامر اعتصم بہ‘(مجھے ایسی بات ارشادفرمائیے جس پر میں ہمیشہ قائم رہوں) کے الفاظ آئے ہیں۔
۳۔بعض راویوں نے ’بعدک‘(آپ کے بعد)کے بجائے ’غیرک‘(آپ کے علاوہ) کے الفاظ روایت کیے ہیں۔
۴۔ بعض روایات مثلاًابن ماجہ، رقم ۳۹۷۲ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا جواب ان الفاظ میں نقل ہوا ہے: ’قل ربی اللّٰہ ثم استقم‘(کہو، میرا پروردگار اللہ ہے اور پھر اس پر قائم رہو)۔
۵۔بعض طرق مثلاً احمد ابن حنبل ، رقم ۱۵۴۵۵ میں’ما اکثر ما تخاف علی‘ (میرے لیے سب سے زیادہ خطرے کی چیز کیا ہے؟) کی جگہ ’فای شیء اتقی‘ (مجھے کس چیز سے بچے رہنا چاہیے؟)کے الفاظ آئے ہیں۔
۶۔روایت کا یہ آخری حصہ ابن ماجہ، رقم ۳۹۷۲ سے لیا گیا ہے۔
____________