[اس روایت کی ترتیب و تدوین اور شرح و وضاحت جناب جاوید احمد غامدی کی رہنمائی میں اُن کے رفقا معزا مجد ، منظور الحسن ، محمد اسلم نجمی اور کوکب شہزاد نے کی ہے ۔]
روی ۱ انہ قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: المسلم ۲ من سلم المسلمون من لسانہ ویدہ. ۳ والمومن من امنہ الناس علی دماءھم واموالھم. ۴ والمجاہد من جاہد نفسہ فی طاعۃ اللّٰہ. ۵ والمہاجر من ہجر ما نھی اللّٰہ عنہ. ۶
والذی نفسی بیدہ لا یدخل الجنۃ عبد لا یامن جارہ بوائقہ. ۷
روایت ہوا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔۱ اور مومن وہ ہے جس سے لوگوں کے جان و مال کو کوئی خطرہ نہ ہو۔ اور مجاہد وہ ہے جو اللہ کی رضا کے لیے اپنے نفس کے خلاف جہاد کرے۔ اور مہاجر وہ ہے جس نے ہر اس چیز کو چھوڑ دیا جس سے اللہ نے منع فرمایا ہے۔
اس ذات کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے، وہ شخص جنت میں داخل نہیں ہو گا جس کا ہم سایہ اس کے شر سے محفوظ نہ ہو۔۲
زبان کے شر سے محفوظ رہنے سے مراد یہ ہے کہ ایک مسلمان دوسرے کی دشنام طرازی، طعنہ زنی، بہتان تراشی اور چغل خوری سے محفوظ رہے۔
یہ بیان تعریف کا اسلوب نہیں ہے۔ یہاں وہ لازمی اثرات بیان ہوئے ہیں جو کسی شخص کے اسلام قبول کرنے ، اپنے جذبۂ ایمان کو پروان چڑھانے اور جہاد اور ہجرت کی حقیقی روح اپنے اندر بیدار کرنے سے پیدا ہوتے ہیں ۔
۱۔ اپنی اصل کے اعتبار سے یہ بخاری کی روایت ، رقم ۱۱ ہے۔ معمولی اختلاف کے ساتھ یہ حسب ذیل مقامات پر نقل ہوئی ہے:
بخاری ، رقم ۱۰، ۱۱، ۶۱۱۹۔ مسلم ، رقم ۴۰، ۴۱، ۴۲۔ ترمذی ، رقم ۲۶۲۸، ۲۶۲۷، ۲۵۰۴۔ نسائی ، رقم ۴۹۹۹، ۴۹۹۶، ۴۹۹۵۔ ابو داؤد، رقم ۲۴۸۱۔ احمد بن حنبل ، رقم ۶۵۱۵، ۶۷۵۳، ۶۷۹۲، ۶۸۰۶، ۶۸۳۵، ۶۸۳۶، ۶۸۸۹، ۶۹۱۲، ۶۹۲۵، ۶۹۵۳، ۶۹۵۵، ۶۹۸۲، ۶۹۸۳، ۷۰۱۷، ۷۰۸۶، ۸۹۱۸، ۱۲۵۸۳، ۱۵۰۳۷، ۱۵۲۴۷، ۱۵۶۷۳، ۱۵۶۸۲، ۱۷۰۶۸، ۱۹۴۵۴، ۲۴۰۰۴، ۲۴۰۱۳۔ دارمی، رقم ۲۷۱۲، ۲۷۱۶۔ ابن حبان ، رقم ۱۸۰، ۱۹۶، ۱۹۷، ۲۳۰، ۳۶۱، ۳۹۹، ۴۰۰، ۵۱۰، ۴۸۶۲۔ بیہقی ، رقم ۲۰۵۴۴، ۲۰۵۴۵، ۲۰۹۲۸۔ نسائی سنن الکبریٰ ، رقم ۸۷۰۱، ۱۱۷۲۶، ۱۱۷۲۷، ۱۱۷۳۰۔ ابن ابی شیبہ، رقم ۱۹۵۱۹، ۲۶۴۹۶۔ عبد الرزاق، رقم ۸۸۱۷، ۲۰۲۹۷، ۲۰۸۵۲۔ ابو یعلیٰ ، رقم ۲۲۷۳، ۳۹۰۹، ۴۱۸۷، ۷۲۸۶، ۷۲۸۸، ۷۴۹۲۔ حمیدی ، رقم ۵۹۵۔
۲۔ بعض روایات مثلاً بخاری، رقم۱۱ کے مطابق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ گفتگو اس وقت فرمائی جب آپ سے یہ سوال کیا گیا کہ: ’ای الاسلام افضل؟‘ ’’ کون سا اسلام سب سے بہتر ہے؟‘‘ جبکہ مسلم کی روایت، رقم ۴۰ کے مطابق آپ نے ’ای المسلمین خیر‘ ۔’’مسلمانوں میں سے بہتر کون ہے؟‘‘ کے جواب میں یہ باتیں ارشاد فرمائیں۔ مزید براں ایک روایت میں یہ الفاظ آئے ہیں: ’اسلم المسلمین اسلاما‘ ۔’’اسلام کو اس کی بہترین صورت میں اختیار کرنے والے مسلمان۔‘‘
احمد بن حنبل کی بعض روایات مثلاً رقم۲۴۰۰۴، ۲۴۰۱۳ کی رو سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ الفاظ خطبۂ حجۃ الوداع کے موقع پر ارشاد فرمائے تھے۔
روایت کے حکم کی نوعیت ملحوظ رہے تو یہ بات محسوس ہوتی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات مختلف موقعوں پر ارشاد فرمائی ہو گی تاکہ مسلمان دوسرے مسلمانوں اور دوسرے انسانوں کے حوالے سے اس ذمہ داری کے بارے میں متنبہ رہیں۔
۳۔ بعض روایات مثلاً احمد بن حنبل، رقم ۶۷۵۳ میں ’المسلمون‘ (مسلمان)کی جگہ ’الناس‘ (لوگ)کا لفظ آیا ہے۔جبکہ بعض روایات مثلاً احمد بن حنبل، رقم ۶۹۲۵ میں اس کے بجائے ’المومنون‘ (مومنین)کا لفظ استعمال ہوا ہے۔
۴۔ ’والمومن من امنہ الناس علی دماءھم واموالھم‘ (اور مومن وہ ہے جس سے لوگوں کے جان و مال کو کوئی خطرہ نہ ہو )کے الفاظ ترمذی، رقم ۲۶۲۷ سے لیے گئے ہیں۔
۵۔’والمجاہد من جاہد نفسہ فی طاعۃ اللّٰہ‘ (مجاہد وہ ہے جو اللہ کی رضا کے لیے اپنے نفس کے خلاف جہاد کرے)کے الفاظ احمد بن حنبل، رقم ۲۴۰۰۴ سے لیے گئے ہیں۔
۶۔ بعض روایات مثلاً بخاری، رقم ۱۱ اور مسلم، رقم۴۱ میں تو یہ الفاظ آئے ہیں : ’المھاجر من ھجر ما نھی اللّٰہ عنہ‘ (مہاجر وہ ہے جس نے ہر اس چیز کو چھوڑ دیا جس سے اللہ نے منع فرمایا ہے) جبکہ بعض روایات مثلاً ابن حبان، رقم ۱۹۶میں ان کی جگہ ’المھاجر من ھجر السیئات‘ (مہاجر وہ ہے جس نے برائیوں کو چھوڑ دیا)کے الفاظ آئے ہیں۔
۷۔ متن کے آخر میں ’والذی نفسی بیدہ ، لا یدخل الجنۃ عبد لا یامن جارہ بوائقہ‘ ( اس ذات کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے، وہ شخص جنت میں داخل نہیں ہو گا جس کا ہم سایہ اس کے شر سے محفوظ نہ ہو) کے الفاظ احمد بن حنبل، رقم ۱۲۵۸۳سے لیے گئے ہیں۔
____________