خیال و خامہ
o
روشنی کی جستجو ہوتی ہے جب ظلمات میں
دیکھ لیتے ہیں کلام اللہ کے آیات میں
زندگانی کیا ہے؟ پیہم جلوہ ہاے ناتمام
جس طرح جگنو چمکتے ہیں اندھیری رات میں
کس کا یارا ہے یہ ارباب تصوف کے سوا
اپنی صورت دیکھ سکتے ہیں خدا کی ذات میں
آسماں سے آپ سیکھے ہیں یا وہ بھی آپ سے
عمر بھر کا روٹھ جانا اک ذرا سی بات میں
جب بھی آیا ہے کہیں دنیا میں کوئی انقلاب
بڑھ گئی ہے اور کچھ تلخی جو تھی اوقات میں
کس نے سوچا تھا یہ آب و خاک کا عالم تمام
پہلے ذروں میں بدل جائے گا، پھر آنات میں!
قصۂ ماضی ہوا سب بزم آرائی کا شوق
ہم بھی کیا کھوئے گئے ہیں نو بہ نو آلات میں
فیض صاحب، آپ نے چاہا تھا، لیکن کیا کہیں
خون کے دھبے نہیں دھلتے کسی برسات میں
____________