’’قرآنیات‘‘ میں جناب جاوید احمد غامدی کا ترجمۂ قرآن ’’البیان‘‘ شائع کیا گیا ہے۔ یہ قسط سورۂ نحل کی آیات ۶۵۔۸۳ کے ترجمہ اور حواشی پر مشتمل ہے۔ ان آیات میں اللہ تعالیٰ کی بخشی ہوئی نعمتوں کا ذکر ہے۔ مشرکین کو کچھ نعمتوں کی طرف توجہ دلا کر ملامت کی گئی ہے کہ وہ ان کو اللہ کے سوا کسی اور کی طرف منسوب کرتے ہیں۔ پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کو تسلی دی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ ان لوگو ں کو حق کی طرف لانا تمھاری ذمہ داری نہیں ہے۔ تمھاری ذمہ داری صرف حق بات کا ان تک پہنچا دینا ہے۔
’’معارف نبوی‘‘ کے تحت تین مضامین شامل اشاعت ہیں۔ جاوید احمد غامدی صاحب کے پہلے مضمون ’’جنت کے لوگ‘‘ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کا ذکر ہے کہ جو شخص کامل یقین کے ساتھ گواہی دے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں، اللہ تعالیٰ اس پر دوزخ کو حرام کر دے گا۔ جاوید احمد غامدی صاحب کے دوسرے مضمون ’’ایمان کی حلاوت‘‘ میں بیان کیا گیا ہے کہ جس میں تین باتیں ہوں، اس نے ایمان کا ذائقہ چکھ لیا : ایک یہ کہ اللہ اور اس کا رسول اسے سب زیادہ محبوب ہوں، دوسرے یہ کہ لوگوں سے محبت صرف خدا کی رضا کے لیے کرے، تیسرے یہ کہ کفر سے ایمان کی طرف آنے کے بعد واپس لوٹنا اس کے لیے بھڑکتی ہوئی آگ میں جانے کے مترادف ہو۔ اسی سیکشن کے تحت معز امجد صاحب کے مضمون میں رمضان میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز تہجد کے بارے میں بیان کیا گیا ہے۔
’’دین و دانش‘‘ میں جاوید احمد غامدی صاحب کے مضمون ’’روزہ‘‘ میں روزہ کی تعریف، اس کی تاریخ، مقصد اور قانون کو بیان کیا ہے۔
’’سیر و سوانح‘‘ کے تحت محمد وسیم اختر مفتی صاحب کے مضمون میں جلیل القدر صحابی حضرت مسعود بن قاری رضی اﷲ عنہ کے ابتدائی حالات، قبول اسلام، غزوات میں ان کی بہادری اور شہادت کا ذکر ہے۔
’’ادبیات‘‘ میں جاوید احمد غامدی صاحب کی ایک غزل شائع کی گئی ہے۔
____________