HomeQuranHadithMizanVideosBooksBlogs
مصنف : متفرق

ایک سخت گیر آقا

ایک آقا تھا ہمیشہ نوکروں پر سخت گیر

درگذر تھی اور نہ ساتھ اُن کے رعایت تھی کہیں

بے سزا کوئی خطا ہوتی نہ تھی اُن کی مُعاف

کام سے مُہلت کبھی ملتی نہ تھی اُن کے تئیں

حُسنِ خدمت پر اِضافہ یا صِلہ تو درکنار

ذکر کیا نکلے جو پھوٹے مُنہ سے اُس کے آفریں

پاتے تھے آقا کو وُہ۔ ہوتے تھے جب اُس سے دوچار

نتھنے پھولے۔ مُنہ چڑھا۔ ماتھے پہ بل ۔ ابرو پہ چیں

تھی نہ جُز تنخواہ نوکر کے لیے کوئی فُتوح

آ کے ہو جاتے تھے خائن جو کہ ہوتے تھے امیں

رہتا تھا اک اک شرائط نامہ ہر نوکر کے پاس

فرض جس میں نوکر اور آقا کے ہوتے تھے تعیں

گر رعایت کا کبھی ہوتا تھا کوئی خواستگار

زہر کے پیتا تھا گھونٹ آخر بجاے انگبیں

حُکم ہوتا تھا شرائط نامہ دِکھلاؤ ہمیں

تاکہ یہ درخواست دیکھیں واجبی ہے یا نہیں

واں سِوا تنخواہ کے تھا جِس کا آقا ذِمّہ دار

تھیں کریں جِتنی وُہ ساری نوکروں کے ذِمّہ تھیں

دیکھ کر کاغذ کو ہو جاتے تھے نوکر لا جواب

تھے مگر وہ سب کے سب آقا کے مارِ آستیں

ایک دِن آقا تھا اِک مُنہ زور گھوڑے پر سوار

تھک گئے جب زور کرتے کرتے دستِ نازنیں

دفعۃً قابو سے باہر ہو کے بھاگا راہوار

اور گِرا اسوار صدرِ زین سے بالائے زمیں

کی بہت کوشش نہ چھوٹی پاؤں سے لیکن رکاب

کی نظر سائیس کی جانب کہ ہو آ کر مُعیں

تھا مگر سائیس ایسا سنگ دِل اور بے وفا

دیکھتا تھا اور ٹس سے مس نہ ہوتا تھا لعیں

دور ہی سے تھا اُسے کاغذ دکھا کر کہہ رہا

دیکھیے سرکار اس میں شرط یہ لِکھّی نہیں

(سفینۂ اردو، مرتب: مولوی محمد اسمعٰیل میرٹھی ۱۴۲۔۱۴۴)

________

 

B